فوجی عدالتوں کی مدت ایک سال آرمی افسر کے ساتھ ایک سیشن جج بھی ہو آصف زرداری
سندھ کے لیے رینجرز کا قانون دوسرے صوبوں سے مختلف ہے، شریک چیرمین پیپلز پارٹی
KARACHI:
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم فوجی عدالتوں کی مخالفت نہیں کررہے بلکہ ایک سال کی توسیع کی تجویز دے رہے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران آصف زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑتی رہے گی، ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم فوج کے ساتھ ہیں، ہم نے فوجی عدالتوں سےمتعلق وضاحت کے لیے تجاویز تیار کی ہیں، غیر ریاستی عناصر ملک کے لیے نقصان دہ ہیں، ہم ان سے لڑنے کے لیے تیار ہیں لیکن قانون ایسا ہو جس میں دہشت گردی کی بھی تعریف ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تجاویز دے رہے ہیں فوجی عدالتوں کی مخالفت نہیں کر رہے، فوج ہو یا حکومت ہمارے دروازے مذاکرات کے لیے کھلے ہیں، اگر سیاسی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ ہماری تجاویز نامناسب ہیں تو بات چیت کرسکتے ہیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق معاملے کو پارلیمنٹ میں لے جائیں گے، حکومت کو 9 نکاتی تجاویز پیش کی جائیں گی، اپنی تجاویز میں پیپلزپارٹی نے فوجی عدالتوں میں ایک سال توسیع کی تجویز دی ہے، 24 گھنٹے میں ملزم کو ریمانڈ کےلیے پیش کیا جائے گا، ملزم کو پسند کا وکیل کرنے کا حق ہوگا، آئین کا حصہ قانون شہادت بھی لاگو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کےلیے رینجرز کا قانون دوسرے صوبوں سے کچھ الگ ہے۔ دہشت گردی کےلیے جیٹ بلیک کی اصطلاح تھی لیکن اس میں ڈاکٹر عاصم کو پکڑا گیا۔
مسلم لیگ (ن) پر تنقید کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد میں سنجیدہ نہیں، نیشنل ایکشن پلان کیلیے حکومت کے پاس پیسا نہیں لیکن لاہور میں ملتان روڈ سال میں 3 بار ٹوٹتی اور بنتی ہے، آج تک میں نے ایسی حکومت نہیں دیکھی جس کا وزیر خارجہ ہی نہ ہو، یہ حکومت کی ناکامی ہے لیکن جب حکومت کو پرواہ نہیں تو ہمیں کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم فوجی عدالتوں کی مخالفت نہیں کررہے بلکہ ایک سال کی توسیع کی تجویز دے رہے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران آصف زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑتی رہے گی، ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم فوج کے ساتھ ہیں، ہم نے فوجی عدالتوں سےمتعلق وضاحت کے لیے تجاویز تیار کی ہیں، غیر ریاستی عناصر ملک کے لیے نقصان دہ ہیں، ہم ان سے لڑنے کے لیے تیار ہیں لیکن قانون ایسا ہو جس میں دہشت گردی کی بھی تعریف ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تجاویز دے رہے ہیں فوجی عدالتوں کی مخالفت نہیں کر رہے، فوج ہو یا حکومت ہمارے دروازے مذاکرات کے لیے کھلے ہیں، اگر سیاسی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ ہماری تجاویز نامناسب ہیں تو بات چیت کرسکتے ہیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق معاملے کو پارلیمنٹ میں لے جائیں گے، حکومت کو 9 نکاتی تجاویز پیش کی جائیں گی، اپنی تجاویز میں پیپلزپارٹی نے فوجی عدالتوں میں ایک سال توسیع کی تجویز دی ہے، 24 گھنٹے میں ملزم کو ریمانڈ کےلیے پیش کیا جائے گا، ملزم کو پسند کا وکیل کرنے کا حق ہوگا، آئین کا حصہ قانون شہادت بھی لاگو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کےلیے رینجرز کا قانون دوسرے صوبوں سے کچھ الگ ہے۔ دہشت گردی کےلیے جیٹ بلیک کی اصطلاح تھی لیکن اس میں ڈاکٹر عاصم کو پکڑا گیا۔
مسلم لیگ (ن) پر تنقید کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد میں سنجیدہ نہیں، نیشنل ایکشن پلان کیلیے حکومت کے پاس پیسا نہیں لیکن لاہور میں ملتان روڈ سال میں 3 بار ٹوٹتی اور بنتی ہے، آج تک میں نے ایسی حکومت نہیں دیکھی جس کا وزیر خارجہ ہی نہ ہو، یہ حکومت کی ناکامی ہے لیکن جب حکومت کو پرواہ نہیں تو ہمیں کیا۔