معروف محقق اورنقاد ڈاکٹرمحمد علی صدیقی انتقال کرگئے

ڈاکٹر محمدعلی کو کینیڈین ایسوسی ایشن آف سائوتھ ایشیااسٹڈیز نے 1984میں سال کے بہترین اسکالرکے اعزاز سے نوازا تھا،

ڈاکٹر محمد علی صدیقی گردے کے عارضے میں مبتلا ہونے کے باعث مقامی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ فوٹو: فائل

معروف محقق اورنقادڈاکٹر محمد علی صدیقی طویل علالت کے باعث 75سال کی عمر میںانتقال کرگئے۔

ڈاکٹر محمد علی صدیقی گردے کے عارضے میں مبتلا ہونے کے باعث مقامی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ ڈاکٹر محمد علی صدیقی نے اپنی زندگی میں اردوزبان کی ترقی کیلیے بے شمار کام کیا۔ ان کا شمار پاکستان کے چندنامور نقادوں میں ہوتا ہے ڈاکٹر محمد علی صدیقی 7مارچ1938کو بھارت کے شہر امروہہ میں پیدا ہوئے اورقیام پاکستان کے بعدہجرت کرکے پاکستان آگئے جس کے بعد شاعری اور تحقیق پر بے پناہ کام کیا۔

ان کی زندگی میں مختلف موضوعات پر14سے زائد کتابیں منظرعام پر آئیں ان کتابوں میں ،اشارے ، تلاش،غالب اورآج کا شعور، تلاش اقبال، ادراک ، سرسیداحمد خان اور جدت پسندی، ذکرقائداعظم ، پاکستانیت ،نشانات ودیگرشامل ہیں، مرحوم کواردو، فرانسیسی ، انگلش، فارسی ،پنجابی،سندھی اور سرائیکی زبان پر عبور حاصل تھا جبکہ متعدد انٹرنیشنل تنظیموں کے اعزازی رکن کے طور پر بھی دنیا بھر میں اپنے فرائض انجام دیتے رہے، پاکستان میں انجمن ترقی پسند مصنیفین کے کئی بار اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے، ڈاکٹر محمد علی صدیقی کوان کی ادبی اور ثقافتی خدمات کی بنا پر حکومت پاکستان نے2003میں پرائڈ آف پرفارمنس دیااس کے علاوہ متعدد اعزازات سے بھی نوازا۔




مرحوم نے سوگواران میںایک بیوہ دو بیٹوں اور چار بیٹیوںکو چھوڑا ہے۔ ڈاکٹر محمد علی صدیقی کی نماز جنازہ بدھ کی شب فاروق اعظم مسجد میں اداکی گئی سخی حسن قبرستان میں سپرد خاک کیاگیا مرحوم کی نماز جنازہ میں شاعروں، ادیبوں اور فنون لطیفہ سے وابستہ افراد نے بڑی تعداد میںشرکت کی ۔ ڈاکٹر محمد علی صدیقی کا سوئم کل ہوگا۔ مرحوم نے100سے زائد تحقیقی مقالے لکھے ۔وہ مرزا غالب، قائد اعظم،علامہ اقبال،سرسید احمد خان، جوش ملیح آبادی اور دیگر موضو عات پر16سے زائد کتابوں کے مصنف تھے۔ انھوں نے مطالعہ پاکستان پر 1992میں پی ایچ ڈی اور2003میں ڈی لٹ کیا۔

وہ پاکستان رائٹرزگلڈ، ایسوسی ایشن ڈی لٹریئر کریٹکس انٹرنیشنل ،پیرس، فرانس، یورپی یونین کی انجمن برائے رائٹرز اینڈ سائنٹسٹس ، روم ،انٹر نیشنل ایسو سی ایشن آف لٹریری کرٹکس اسٹائونجر، ناروے اور مجلس فروغ اردو ادب ، دوہا قطر کے رکن تھے۔انھوں نے برطانیہ، کینیڈا اور ناروے کی یونیورسٹیوں میں لیکچربھی دیے۔ وہ انتقال کے وقت تک انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن اینڈ ٹیکنالوجی (بزٹیک) میں ڈین فیلکٹی رہے ۔ ہمدردیونیورسٹی میں6سال ڈین فیکلٹی رہے ۔ انھوں نے کراچی یونیورسٹی میں طویل عرصے تک تدریسی خدمات انجام دیں۔ ڈاکٹرمحمد علی صدیقی کی ادبی تنقیدکو معروف نقادمجنوں گورکھپوری ، ڈاکٹراخترحسین رائے پوری، پروفیسر ممتازحسین، پروفیسرمجتبیٰ حسین،ڈاکٹرعلی جواد زیدی، ڈاکٹر وزیرآغا اور دیگرسراہتے رہے۔

فیض احمد فیض ڈاکٹر محمد علی کا بہت احترام کرتے تھے اورکہتے تھے کہ پاکستان میں ایک ہی نقادہے۔ڈاکٹر محمدعلی کو کینیڈین ایسوسی ایشن آف سائوتھ ایشیااسٹڈیز نے 1984میں سال کے بہترین اسکالرکا اعزاز دیا۔ان کی کتاب 'توازن'کو1976میں اورکتاب 'کروس کی سرگزشت' کو1979میںسال کی بہترین کتاب کااعزاز دیاگیا۔انھوں نے قائداعظم پر اردو اورانگلش میں5 کتابیں تصنیف کیں۔
Load Next Story