امریکی سینیٹ کا صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کی تفتیش ’عوام کے سامنے‘ کرنے کا فیصلہ
صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کی تفتیش پہلی بار کھلے عام کی جائے گی جس کا آغاز 20 مارچ سے ہو گا
GILGIT/ABBOTTABAD:
امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ڈیون نونس کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کی تفتیش کھلے عام کی جائے گی جس کا آغاز 20 مارچ سے ہو گا۔
امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ڈیون نونس نے گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی 20 مارچ سے تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس سماعت کا زیادہ حصہ کھلے عام کیا جائے کیونکہ اس تنازع میں فریقین کے لگائے گئے الزامات بہت سنجیدہ نوعیت کے ہیں۔
حال ہی میں برطرف کیے گئے قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلن کے بارے میں نونس نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں سماعت کے لیے طلب ضرور کیا گیا ہے لیکن ان کا نام ایسے گواہان کی فہرست میں شامل نہیں جن کے بارے میں یہ تاثر ہے کہ شاید ان کے پاس تفتیش میں مدد دینے والی براہِ راست معلومات موجود ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: امریکی سی آئی اے نے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق رپورٹ کو حتمی شکل دے دی
سماعت کے لیے بلائے گئے 7 افراد میں ایف بی آئی کے موجودہ ڈائریکٹر جیمس کومے بھی شامل ہیں جو صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کی ای میلز کے معاملے کی تفتیش پر اثرانداز ہونے کے الزام میں تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ سماعت میں پیشی کےلیے طلب کیے جانے والے دیگر عہدیداروں میں سابق قائم مقام اٹارنی جنرل سیلی ییٹس اور سابق ڈائریکٹر نیشنل انٹلیجنس جیمس کلیپر بھی شامل ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: صدارتی انتخابات میں میری شکست کے ذمہ دار روسی صدرہیں، ہیلری کلنٹن
امریکی صدارتی انتخابات میں روسی ہیکروں کی مبینہ مداخلت کی پہلی تفتیشی سماعت کے لیے دیگر اہلکاروں کے علاوہ نیشنل سیکیوریٹی ایجنسی کے ڈائریکٹر مائیک راجرز اور سی آئی اے کے سابق سربراہ جان برینن کو بھی بلوایا گیا ہے۔
ڈیموکریٹک اور ری پبلکن پارٹیوں میں اتفاقِ رائے سے اس سماعت میں بیان ریکارڈ کروانے کے لیے 7 افراد کے نام شامل کیے گئے ہیں البتہ اس میں ضرورت پڑنے پر تبدیلی یا توسیع کی جاسکے گی۔
واضح رہے کہ امریکی تاریخ میں یہ پہلا موقعہ ہوگا جب کسی انتہائی حساس معاملے کی تفتیشی کارروائی کو عوام اور میڈیا نمائند گان براہِ راست دیکھ سکیں گے۔
امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ڈیون نونس کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کی تفتیش کھلے عام کی جائے گی جس کا آغاز 20 مارچ سے ہو گا۔
امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ڈیون نونس نے گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی 20 مارچ سے تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس سماعت کا زیادہ حصہ کھلے عام کیا جائے کیونکہ اس تنازع میں فریقین کے لگائے گئے الزامات بہت سنجیدہ نوعیت کے ہیں۔
حال ہی میں برطرف کیے گئے قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلن کے بارے میں نونس نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں سماعت کے لیے طلب ضرور کیا گیا ہے لیکن ان کا نام ایسے گواہان کی فہرست میں شامل نہیں جن کے بارے میں یہ تاثر ہے کہ شاید ان کے پاس تفتیش میں مدد دینے والی براہِ راست معلومات موجود ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: امریکی سی آئی اے نے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق رپورٹ کو حتمی شکل دے دی
سماعت کے لیے بلائے گئے 7 افراد میں ایف بی آئی کے موجودہ ڈائریکٹر جیمس کومے بھی شامل ہیں جو صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کی ای میلز کے معاملے کی تفتیش پر اثرانداز ہونے کے الزام میں تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ سماعت میں پیشی کےلیے طلب کیے جانے والے دیگر عہدیداروں میں سابق قائم مقام اٹارنی جنرل سیلی ییٹس اور سابق ڈائریکٹر نیشنل انٹلیجنس جیمس کلیپر بھی شامل ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: صدارتی انتخابات میں میری شکست کے ذمہ دار روسی صدرہیں، ہیلری کلنٹن
امریکی صدارتی انتخابات میں روسی ہیکروں کی مبینہ مداخلت کی پہلی تفتیشی سماعت کے لیے دیگر اہلکاروں کے علاوہ نیشنل سیکیوریٹی ایجنسی کے ڈائریکٹر مائیک راجرز اور سی آئی اے کے سابق سربراہ جان برینن کو بھی بلوایا گیا ہے۔
ڈیموکریٹک اور ری پبلکن پارٹیوں میں اتفاقِ رائے سے اس سماعت میں بیان ریکارڈ کروانے کے لیے 7 افراد کے نام شامل کیے گئے ہیں البتہ اس میں ضرورت پڑنے پر تبدیلی یا توسیع کی جاسکے گی۔
واضح رہے کہ امریکی تاریخ میں یہ پہلا موقعہ ہوگا جب کسی انتہائی حساس معاملے کی تفتیشی کارروائی کو عوام اور میڈیا نمائند گان براہِ راست دیکھ سکیں گے۔