قومی اسمبلی نے ہندومیرج بل ترمیمی تجاویز کے ساتھ منظور کرلیا

بل میں كم عمری میں نابالغوں كی شادیوں كی ممانعت اور شادی كے لیے كم از كم عمر18سال مقرر كی گئی ہے

بل میں كم عمری میں نابالغوں كی شادیوں كی ممانعت اور شادی كے لیے كم از كم عمر18سال مقرر كی گئی ہے، فوٹو؛ فائل

قومی اسمبلی نے ہندوؤں كی شادیوں كے حوالے سے ہندو میرج بل سینیٹ كی ترمیمی تجاویز كے ساتھ منظور كرلیا ہے۔


وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق سینیٹر كامران مائیكل كی طرف سے پیش كردہ بل كی منظوری كے بعد ہندوؤں كی شادیوں كو ریگولیٹ كرنے كے لیے بنائے جانے والے قانونی بل كی پارلیمنٹ كی طرف سے منظوری دے دی گئی ہے۔ ہندو میرج بل 2017 ملك میں رہنے والی ہندو برادری كی شادیوں كو ریگولیٹ كرنے كے حوالے سے پہلا پرسنل لاءہے، یہ بل پارلیمنٹ كی طرف سے منظور كر لیا گیا ہے اور اب اس بل كے قانون بن جانے كے لیے صدر كے دستخط ہونا باقی ہیں۔

وفاقی سیكرٹری برائے انسانی حقوق رابعہ جویری آغا نے بتایا کہ اس بل كو متعلقہ وزارتوں، ڈویژنز اور ہندؤ كمیونٹی كے نمائندوں سے كئی بار مشاورت كرنے كے بعد حتمی شكل دی گئی تھی، بل كے تحت كم عمری میں نابالغوں كی شادیوں كی ممانعت كی گئی ہے اور شادی كے لیے كم از كم عمر18سال مقرر كی گئی ہے، بل میں ہندو برادری كے رسوم رواجات كو بھی تحفظ دیا گیا ہے اور پاكستان كی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہندو میرج بل میں ہندوؤں كی شادیوں كی رجسٹریشن کے بارے میں میكنزم دیا گیا ہے جس میں شادی كی شرائط، شادی كی تحلیل كا طریقہ كار اور شادی كی تحلیل كی وہ وجوہات دی گئی ہیں جن كی بنیاد پر ایسی شادیاں تحلیل كی جاسكتی ہیں۔
Load Next Story