سی آئی اے کے ہیکنگ سے متعلق اب تک ایک فیصد راز بھی افشا نہیں کئے وکی لیکس
صدرٹرمپ نے سی آئی کی خفیہ معلومات افشا ہونے پرذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی ہدایت کی ہے،ترجمان وائٹ ہاؤس
لاہور:
خفیہ معلومات افشا کرنے والی وکی لیکس نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی ہیکنگ سے متعلق اب تک ایک فیصد بھی معلومات عام نہیں کی گئیں اور اب بھی بہت سی معلومات موجود ہیں جنہیں وقتا فوقتاً جاری کیا جائے گا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق وکی لیکس نے گزشتہ روز سی آئی ای کی جانب سے موبائل فونز اور اسمارٹ ٹیلی ویژن کے ذریعے لوگوں کی جاسوسی کرنے کا انکشاف کیا تھا جس کے بعد وکی لیکس کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ سی آئی اے کی ہیکنگ سے متعلق اب تک ایک فیصد بھی معلومات افشا نہیں کی گئیں جب کہ سی آئی کی ہیکنگ سے متعلق افشا کردہ معلومات کے نئے سلسلے کو " والٹ 7 سیریز" کا نام دیا گیا ہے۔
وکی لیکس کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق سی آئی اے آئی فون، اینڈرائڈ اور اسمارٹ ٹی وی کو ہیک کر کے لوگوں کے وائس میسجز، ٹیکسٹ میسجز اور موبائل کے دیگر سوفٹ ویئر تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں اور 2013 سے 2016 کے درمیان سی آئی اے نے تواتر سے لوگوں کے موبائل ڈیٹا تک رسائی حاصل کی۔ وکی لیکس کے دو ذمہ داران کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیز گزشتہ سال افشا کردہ معلومات سے متعلق آگاہ تھیں جب کہ گزشتہ روز شائع کردہ مواد سے متعلق بھی خفیہ ادارے پہلے سے آگاہ تھے۔
وکی لیکس کے بانی جولین اسانچ نے لندن میں ایکوااڈور کے سفارتخانے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عام کردہ حالیہ معلومات سی آئی اے کی نااہلی ہے، وعدہ کرتا ہوں کہ سی آئی اے کے ہیکنگ کردہ طریقہ کار کو مختلف ٹیکنالوجی کمپنیز کو فراہم کروں گا جس سے صارفین کے موبائل فون محفوظ ہوسکیں گے۔
دوسری جانب سی آئی اے نے وکی لیکس کو خفیہ راز فراہم کرنے والے افراد تک پہنچنے کے لئے اپنی تمام کنٹریکٹر کمپنیوں کے ملازمین کے کمپیوٹر تک رسائی حاصل کرلی اور اس حوالے سے تمام ملازمین کی ای میلز، کمپیوٹر لاگ ان، اور دیگر کمیونی کیشن ذرائع سے شواہد اکٹھے کئے جارہے ہیں جب کہ ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی آئی کی خفیہ معلومات افشا ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی ہدایت کی ہے۔
ادھر امریکی حلقوں میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں کہ روس سی آئی اے کی ہیکنگ سے متعلق معلومات وکی لیکس کو دینے میں ملوث ہے۔
خفیہ معلومات افشا کرنے والی وکی لیکس نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی ہیکنگ سے متعلق اب تک ایک فیصد بھی معلومات عام نہیں کی گئیں اور اب بھی بہت سی معلومات موجود ہیں جنہیں وقتا فوقتاً جاری کیا جائے گا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق وکی لیکس نے گزشتہ روز سی آئی ای کی جانب سے موبائل فونز اور اسمارٹ ٹیلی ویژن کے ذریعے لوگوں کی جاسوسی کرنے کا انکشاف کیا تھا جس کے بعد وکی لیکس کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ سی آئی اے کی ہیکنگ سے متعلق اب تک ایک فیصد بھی معلومات افشا نہیں کی گئیں جب کہ سی آئی کی ہیکنگ سے متعلق افشا کردہ معلومات کے نئے سلسلے کو " والٹ 7 سیریز" کا نام دیا گیا ہے۔
وکی لیکس کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق سی آئی اے آئی فون، اینڈرائڈ اور اسمارٹ ٹی وی کو ہیک کر کے لوگوں کے وائس میسجز، ٹیکسٹ میسجز اور موبائل کے دیگر سوفٹ ویئر تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں اور 2013 سے 2016 کے درمیان سی آئی اے نے تواتر سے لوگوں کے موبائل ڈیٹا تک رسائی حاصل کی۔ وکی لیکس کے دو ذمہ داران کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیز گزشتہ سال افشا کردہ معلومات سے متعلق آگاہ تھیں جب کہ گزشتہ روز شائع کردہ مواد سے متعلق بھی خفیہ ادارے پہلے سے آگاہ تھے۔
وکی لیکس کے بانی جولین اسانچ نے لندن میں ایکوااڈور کے سفارتخانے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عام کردہ حالیہ معلومات سی آئی اے کی نااہلی ہے، وعدہ کرتا ہوں کہ سی آئی اے کے ہیکنگ کردہ طریقہ کار کو مختلف ٹیکنالوجی کمپنیز کو فراہم کروں گا جس سے صارفین کے موبائل فون محفوظ ہوسکیں گے۔
دوسری جانب سی آئی اے نے وکی لیکس کو خفیہ راز فراہم کرنے والے افراد تک پہنچنے کے لئے اپنی تمام کنٹریکٹر کمپنیوں کے ملازمین کے کمپیوٹر تک رسائی حاصل کرلی اور اس حوالے سے تمام ملازمین کی ای میلز، کمپیوٹر لاگ ان، اور دیگر کمیونی کیشن ذرائع سے شواہد اکٹھے کئے جارہے ہیں جب کہ ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی آئی کی خفیہ معلومات افشا ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی ہدایت کی ہے۔
ادھر امریکی حلقوں میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں کہ روس سی آئی اے کی ہیکنگ سے متعلق معلومات وکی لیکس کو دینے میں ملوث ہے۔