فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا بل قومی اسمبلی میں پیش
دہشت گرد گروپوں اور مسلح جتھوں کی جانب سے ملکی سا لمیت کو اب بھی سنگین خطرات لا حق ہیں،بل کا متن
KARACHI:
فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع کا بل منظوری کے لئے قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2017 پیش کیا، بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد گروپوں اور مسلح جتھوں کی جانب سے ملکی سا لمیت کو اب بھی سنگین خطرات ہیں، دہشت گردی یا بغاوت سے متعلق جرائم کی فوری سماعت کے اقدامات ناگزیر ہیں اس لئے فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع تجویز کی گئی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بل کی مخالفت کردی
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ آرمی ایکٹ کی رو سے اپنائے گئے خصوصی اقدامات مزید 2 سال کے لئے جاری رکھے جائیں، فوجی عدالتوں کے قیام میں 2 سال کی توسیع کی جائے گی، 21ویں ترمیم 7 جنوری 2015 کو نافذالعمل اور 6 جنوری 2017 کو منسوخ ہوئی لیکن غیر معمولی واقعات اور حالات اب بھی موجود ہیں اس لئے فوجی عدالتوں کی مدت کے قیام میں دو سال کی توسیع کی جائے گی۔ آرمی ایکٹ کی منظوری کی صورت میں بل کا اطلاق 7 جنوری 2017 سے ہو گا، فوجی عدالتوں میں دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی سماعت ہو گی، 2 سال بعد فوجی عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات انسداد دہشت گردی عدالتوں کو منتقل ہو جائیں گے۔ پاکستان کے خلاف ہتھیار اٹھانے، مسلح افواج، عدلیہ، سرکاری ملازمین یا شہریوں پر حملہ کرنے والے کا ٹرائل فوجی ایکٹ کے تحت کیا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کی بحالی سے متعلق اپنی تجاویزپرقائم
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ پارلیمانی رہنماؤں کے 9 مشاورتی اجلاس ہوئے، فوجی عدالتوں کے بل پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا اور اب بھی اتفاق رائے کے لئے کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی اقدامات میں توسیع کے لئے یہ بل پیش کیے گئے ہیں اور آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد مسودہ 23ویں آئینی ترمیم بن جائے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں سے متعلق پیپلزپارٹی کی تجاویز پر غور کیا جائے گا، اسحاق ڈار
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پیش کردہ حکومتی مسودوں کو دوبارہ پارلیمانی رہنماؤں کی کمیٹی میں بھیج دیا، انہوں نے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو ہدایت کی کہ کھلے ذہن کے ساتھ پیر کو پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس منعقد کریں اور پارلیمانی رہنماؤں کی کمیٹی مزید مشاورت کے بعد مسودوں کو حتمی شکل دے۔
فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع کا بل منظوری کے لئے قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2017 پیش کیا، بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد گروپوں اور مسلح جتھوں کی جانب سے ملکی سا لمیت کو اب بھی سنگین خطرات ہیں، دہشت گردی یا بغاوت سے متعلق جرائم کی فوری سماعت کے اقدامات ناگزیر ہیں اس لئے فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع تجویز کی گئی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بل کی مخالفت کردی
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ آرمی ایکٹ کی رو سے اپنائے گئے خصوصی اقدامات مزید 2 سال کے لئے جاری رکھے جائیں، فوجی عدالتوں کے قیام میں 2 سال کی توسیع کی جائے گی، 21ویں ترمیم 7 جنوری 2015 کو نافذالعمل اور 6 جنوری 2017 کو منسوخ ہوئی لیکن غیر معمولی واقعات اور حالات اب بھی موجود ہیں اس لئے فوجی عدالتوں کی مدت کے قیام میں دو سال کی توسیع کی جائے گی۔ آرمی ایکٹ کی منظوری کی صورت میں بل کا اطلاق 7 جنوری 2017 سے ہو گا، فوجی عدالتوں میں دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی سماعت ہو گی، 2 سال بعد فوجی عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات انسداد دہشت گردی عدالتوں کو منتقل ہو جائیں گے۔ پاکستان کے خلاف ہتھیار اٹھانے، مسلح افواج، عدلیہ، سرکاری ملازمین یا شہریوں پر حملہ کرنے والے کا ٹرائل فوجی ایکٹ کے تحت کیا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کی بحالی سے متعلق اپنی تجاویزپرقائم
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ پارلیمانی رہنماؤں کے 9 مشاورتی اجلاس ہوئے، فوجی عدالتوں کے بل پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا اور اب بھی اتفاق رائے کے لئے کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی اقدامات میں توسیع کے لئے یہ بل پیش کیے گئے ہیں اور آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد مسودہ 23ویں آئینی ترمیم بن جائے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں سے متعلق پیپلزپارٹی کی تجاویز پر غور کیا جائے گا، اسحاق ڈار
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پیش کردہ حکومتی مسودوں کو دوبارہ پارلیمانی رہنماؤں کی کمیٹی میں بھیج دیا، انہوں نے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو ہدایت کی کہ کھلے ذہن کے ساتھ پیر کو پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس منعقد کریں اور پارلیمانی رہنماؤں کی کمیٹی مزید مشاورت کے بعد مسودوں کو حتمی شکل دے۔