مولانا فضل الرحمان نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بل کی مخالفت کردی

دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پوری قوم کیساتھ ہیں لیکن امتیازی طور پر قوانین کا استعمال اچھا تاثر نہیں، سربراہ جے یو آئی (ف)

دہشت گردی ریاست کو چیلنج کرے تو نمٹنا ریاست کا کام ہے، مولانا فضل الرحمان۔ فوٹو: فائل

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے آرمی ایکٹ 2017 کے ترمیمی بل کی حمایت سے انکار کردیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے آرمی ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب، قبیلہ یا ملک نہیں لیکن آرمی ایکٹ 2017 ترمیمی بل میں مذہب و فرقے کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے پروں کے نیچے منظم تنظیمیں ہوں تو یہ کیسی دہشت گردی کی جنگ ہے، خدارا ان منظم مسلح تنظیموں سے جان چھڑائی جائے اور بتایا جائے کہ نوجوانوں کے کندھے پر لانچر اور بندوق کس نے رکھی۔


اس خبر کو بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا بل قومی اسمبلی میں پیش

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کے ساتھ ہیں لیکن دہشت گردی کا جب بھی ذکر ہو اسے اسلام سے جوڑا جاتا ہے، دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنا کسی طور پر بھی منصفانہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ریاست کو چیلنج کرے تو نمٹنا ریاست کا کام ہے لیکن امتیازی طور پر قوانین کا استعمال اچھا تاثر نہیں اس لئے بل تسلیم نہیں کر سکتے۔

Load Next Story