دنیا بھر میں 12 ارب سے 2 ارب ٹن تک خوراک ضائع ہوجاتی ہے برطانوی ادارہ

غذائی اشیا کے ضائع ہونے کی اہم وجوہ محفوظ بنانے کے ناقص انتظامات، تاریخ تنسیخ کا سختی سے اطلاق اور صارفین کی سستی ہیں۔

غذائی اشیا کے ضائع ہونے کی اہم وجوہ محفوظ بنانے کے ناقص انتظامات، تاریخ تنسیخ کا سختی سے اطلاق اور صارفین کی سستی ہیں۔ فوٹو : فائل

برطانوی انسٹی ٹیوٹ آف مکینیکل انجینئرنگ کی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھرمیں1.2ارب سے 2ارب ٹن تک اشیائے خوراک ضائع ہوجاتی ہیں۔


غذائی اشیا کے ضائع ہونے کی اہم وجوہ محفوظ بنانے کے ناقص انتظامات، تاریخ تنسیخ کا سختی سے اطلاق اور صارفین کی سستی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھرمیں ہر سال4 ارب ٹن غذائی اشیا پیدا کی جاتی ہیں جن کا 30 سے 50 فیصد حصہ ضائع ہوجاتا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر ٹم فاکس نے غذائی اشیا کی اتنی بڑی تعداد میں ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدر اتنی زیادہ ہے کہ اس سے بھوک سے مرنے والوں کی غذائی ضروریات پوری کرنے میں مددمل سکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ دنیا میں لوگوں کی بڑھتی ہوئی ضروریات سے زمین، توانائی اور پانی کے ذرائع پر جو بوجھ پڑ رہا ہے اس کے پیش نظر ماہرین کو چاہیے کہ وہ فصلوں کی پیداوار، ان کی رسائی اور خوراک کو محفوظ بنانے کے بہتر طریقے وضع کریں۔
Load Next Story