پیرس میں غیرملکی مزدوروں کا فرانسیسی زبان بولنے سے متعلق متنازع قانون منظور

غیرملکی کمپنیاں کم اجرت پر اپنے ساتھ مزدوروں کو لاتی ہیں جب کہ نیا قانون وقت کی ضرورت تھا، حکام

غیرملکی کمپنیاں کم اجرت پر اپنے ساتھ مزدوروں کو لاتی ہیں اورنیا قانون وقت کی ضرورت تھا،حکام. فوٹو:فائل

فرانس کے دارالحکومت پیرس کی مقامی حکومت نے تعمیراتی مقامات پر مزدوروں کو کسی اور زبان کے بجائے فرانسیسی زبان بولنا لازم قرار دینے کا متنازع قانون منظور کرلیا۔

برطانوی میڈیا کے مطابق پیرس کی مقامی حکومت نے تعمیراتی مقامات پر کام کرنے والے مزدوروں کو فرانسیسی زبان بولنے کا پابند بنانے کا نیا قانون منظور کرلیا جسے " اسمال بزنس ایکٹ" کا نام دیا گیا ہے۔ نئے قانون کے تحت تعمیراتی کام کے دوران مزدوروں کو فرانسیسی زبان بولنے کا پابند بنایا گیا ہے جس کا مقصد غیرملکی مزدوروں کے بجائے تعمیراتی کام میں مقامی لوگوں کی شرح بڑھانا ہے۔

نئے قانون میں غیرملکی کمپنیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مزدوروں کو فرانسیسی زبان بولنے کا پابند بنائیں جب کہ اس قانون کا دائرہ ٹرانسپورٹ، ٹریننگ کے شعبوں تک بڑھایا گیا ہے۔ پیرس کے ریجنل نائب صدر جیروم چارٹر کا کہنا ہے کہ نیا قانون وقت کی ضرورت تھا جس میں غیرملکی کمپنیوں کو ہدف بنایا گیا ہے کیوں کہ غیرملکی کمپنیاں کم اجرت پر اپنے ساتھ مزدوروں کو لاتی ہیں جو فرانسیسی زبان بولنا نہیں جانتے اس لیے ایسی کمپنیوں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔


نئے قانون پر سختی سے عملدرآمد کرانے کے لئے حکومت تعمیراتی سائٹ پر مزدوروں کی بولی جانے والی زبان کی جانچ پڑتال کے لئے انسپکٹر بھرتی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ پیرس کی طرح فرانس کے دیگر علاقے نورمنڈی، ہٹس دی فرانس اور اورین رونے ایلپس میں بھی اسی قسم کا قانون منظور کرایا جارہا ہے جب کہ حکام کا کہنا ہے کہ نئے قانون سے تعمیراتی مقامات پر سیفٹی میں مدد ملے گی تاہم اس سے 5 لاکھ غیرملکی مزدور متاثر ہوں گے۔

دوسری جانب فرانسیسی حکومت یورپی یونین کے قانون کی شدید مخالف رہی ہے جس کے تحت مشرقی یورپ سے مزدور کم اجرت پر کام کرنے دیگر ممالک جاتے ہیں اور عام پر یوکرین سے تعلق رکھنے والے افراد فرانس اور دیگر ممالک میں کم اجرت پر خدمات انجام دیتے ہیں۔

 
Load Next Story