بری خبر
پاکستان نے 2013 تک پوری طرح پولیو ملک سے ختم نہیں کیا تو کسی بھی پاکستانی کو ملک سے باہر سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی
''ایک سال بعد کسی بھی پاکستانی کے بیرون ملک جانے پر پابندی لگادی جائے گی۔'' یقیناً اس اطلاع سے آپ کو حیرت ہوئی ہوگی اور ساتھ ہی خیال بھی آیا ہوگا کہ ایسا نہیں ہوسکتا، لیکن یہ سچ ہے۔ ''آئی پی سی'' یعنی انٹر پرووینشل کوآرڈی نیشن نے 20 جولائی کو پاکستانی حکومت کو یہ وارننگ دی ہے کہ انٹرنیشنل کمیونٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اگر پاکستان نے 2013 تک پوری طرح پولیو اپنے ملک سے ختم نہیں کیا تو کسی بھی پاکستانی کو ملک سے باہر سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، نہ ہی پاکستان میں کوئی ویزا جاری ہوگا اور نہ ہی کوئی انٹرنیشنل ایئر لائن کسی پاکستانی کو ٹکٹ بیچ پائے گی۔
''آئی پی سی'' کے سینئر آفیشلز نے بتایا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن فوراً یہ بندش پاکستان کے خلاف پیش کرنے پر تیار تھی، لیکن بین صرف اس لیے ملتوی کردیا گیا کیونکہ جنیوا میں موجود پاکستانی ایمبیسڈر اپنی ہر ممکن کوشش کرتے نظر آرہے ہیں۔ آفیشلز نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی ایمبیسڈر نے پاکستانی حکام سے فوری ایکشن لینے کی درخواست کی ہے، ورنہ کسی بھی پاکستانی کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ سینیٹر کریم احمد خواجہ نے بھی کنفرم کیا ہے کہ ایسی رپورٹ پیش کی گئی ہے اور پاکستانی حکومت سے درخواست بھی کی ہے کہ ایمرجنسی بنیادوں پر ایکشن لیا جائے۔
پاکستان میں پولیو کو لے کر پچھلے دنوں سے کئی خبریں آرہی ہیں جو یقیناً آپ جانتے ہوں گے، نہیں جانتے تو ہم بتادیں کہ پاکستان میں پولیو کا حال برا ہے اور بہتر ہونے کی تو دور کی بات مزید برے ہونے کے امکان ہیں۔ پولیو دنیا سے تقریباً پوری طرح ختم ہوچکا ہے، لیکن تین ملکوں میں پولیو ابھی تک موجود ہے، جن میں افغانستان، پاکستان اور نائیجریا شامل ہیں۔ پچھلے سال پاکستان میں 198 پولیو کے کیسز سامنے آئے اور اِس سال ابھی تک کوئی 35 کیس رجسٹر ہوئے ہیں، جس سے لگتا ہے کہ پاکستان میں پولیو کم ہورہا ہے لیکن یہ صرف ایک خواب ہے۔
پاکستان کے قبائلی علاقے کے طالبان گروپ لشکرِ مجاہدین کے لیڈر حافظ گل بہادر نے اعلان کیا ہے کہ وہ نارتھ وزیرستان کے علاقے میں کسی کو پولیو کے ٹیکے لگانے نہیں آنے دیں گے اور یہ ویکسینیشن اس وقت تک نہیں ہونے دیں گے جب تک سی آئی اے اپنے ڈرون حملے روکتی نہیں۔ یہ فیصلہ اس علاقے میں پولیو ویکسینیشن شروع ہونے سے فوری پہلے کیا گیا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں غربت کی وجہ سے سینی ٹائزیشن سسٹم صحیح نہیں ہے اور وہاں کے علاقے کے بچّوں کو پولیو ہونے کا بہت زیادہ خطرہ ہے۔
یونیسیف کے مطابق وہ اِس سال اپنی پولیو کیمپین سے اس علاقے میں 161,000 بچّوں کو پولیو کے قطرے پلاتے، جن کی عمر پانچ سال سے کم ہے۔ یہ کیمپین ایک ایسے موقعے پر کینسل کی گئی جب لگ رہا تھا کہ پولیو ختم کرنے کی جانب بہتر اقدامات ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر محمد صدیق جو نارتھ وزیرستان کے سرجن جنرل ہیں نے پریس کو بتایا کہ ہمیں طالبان کی طرف سے آرڈر آچکے ہیں پولیو مہم کو کینسل کرنے کے... اِس صورتِ حال میں ہم پولیو ڈرائیو جاری نہیں رکھ سکتے۔
1950 کے بعد پہلی بار ایسا ہوگا کہ دنیا میں کسی ملک میں اِتنی بڑی پولیو ویکسینیشن کی ممانعت کردی گئی،جس سے ہمارا ملک دوسرے ملکوں سے ستّر سال پیچھے چلا گیا۔ ساتھ ہی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ہمارے مسائل کو سمجھے بِنا ہمارے پاکستان سے باہر جانے پر پابندی لگادے گی۔ آج کی تاریخ میں پاکستانیوں کا باہر جانا ہمارے اپنے ملک کے لیے بہت ضروری ہے۔ وجہ؟ بیرون ملک سے پاکستانیوں کے ذریعے ملک میں آنے والا زرمبادلہ۔
پاکستان اِس وقت دنیا کا پانچواں ملک ہے جہاں باہر رہنے والے لوگ سب سے زیادہ پیسے بھیجتے ہیں۔ پچھلے سال سے اِس سال باہر سے آنے والے پیسوں میں 25.8% اضافہ دیکھا گیا ہے جو کہ ایک خوش آیند بات ہے۔ یہ کسی ایک علاقے سے نہیں بلکہ پاکستانی جہاں جہاں ہیں، وہاں سے پیسے بھیج رہے ہیں۔
یو اے ای سے 32%' یو کے سے 30%، سعودی عرب سے 27%، یورپ سے 25% اور یو ایس سے 9% اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے پانچ برسوں میں، اس کا سہرا پاکستانی حکومت کو جاتا ہے، جنھوں نے پاکستانیوں کے لیے کئی مناسب طریقے رائج کردیے ہیں، جن کے ذریعے وہ اپنے عزیزوں کو پاکستان رقم بھیج سکتے ہیں۔
جب سے پاکستان ''ریمی ٹینس انی شیفٹو'' بنا ہے 2009 سے 2011 تک بینکوں کے ذریعے آنے والی رقوم میں 75% سے 91% اضافہ ہوگیا ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق ہر دوسرے ترقی پذیر ملک میں پچھلے سال 8% اضافہ ہوا ہے، جس کے مقابلے میں پاکستان بہت آگے ہے اور پاکستان کا یہ ٹرینڈ دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آنے والے برسوں میں یہ رفتار مزید بڑھ سکتی ہے۔
دنیا چاہے کوئی بھی جشن کیوں نہ منارہی ہو، دنیا میں ہونے والی ہر بڑی چیز پاکستان کے لیے مشکل ہی لاتی ہے۔ اب یہ اولمپک آگئے، گولڈ، سلور، برانز میڈل جیت کر پاکستان کا سر فخر سے اونچا کرنا تو دور کی بات پاکستان کا سر اس اولمپک کے چکر میں شرم سے نیچے جھک رہا ہے۔ پچھلے ہفتے کے اخباروں میں خبریں کہ پاکستان میں اولمپک ویزے کو لے کر زبردست SCAM چل رہا ہے، خبروں کے مطابق یہ گروپ لاہور میں موجود ہے اور دس لاکھ روپے لے کر جعلی کاغذات بنا کر دے رہا ہے، جس سے ویزا آفیسر کو لگتا ہے کہ ویزا حاصل کرنے والا پاکستانی ٹیم کے ساتھ انگلینڈ جارہا ہے اور دو مہینے کا ویزا لگ جاتا ہے۔
ایک چھوٹا سا گروپ ہے، لوگوں کا جو شاید یہ کررہا ہے۔ نہ ہی صرف پاکستان میں اور نہ ہی پہلی اور آخری بار ایسا ہورہا ہے لیکن پھر بھی انٹرنیشنل میڈیا اس خبر کو لے کر ایسے پیش کررہا ہے جیسے پاکستانی حکومت نے خود اپنے کھلاڑیوں کو گولڈ میڈل دے کر اولمپک ویزا بنادیا ہو۔ جعلی ویزے کی بار بار چھپنے والی خبریں ساتھ ہی پولیو کا کم ہونے کے بجائے بڑھ جانے کا امکان اور ''WHO'' کا ہمارے پولیو نہ ختم ہونے پر 2013 سے پاکستان سے باہر جانے پر پابندی عاید کردینا، ہمارے لیے اچھی خبر نہیں ہے۔
صرف اس لیے نہیں کہ ہم شاید دنیا کی دوسری قوموں کی طرح ڈزنی ورلڈ جا کر تصویریں نہیں کھنچواسکیں گے بلکہ اس لیے کیوں کہ ہم اپنے ملک سے باہر جا کر دن رات محنت کرتے ہیں، وہ محنت جس سے جمع کیے پیسے ہم اپنے ملک واپس بھیجتے ہیں۔ وہ پیسے جو واحد امید ہیں پاکستان کے بہتر معاشی حالات کے لیے، وہ امید جو 2013 کے بعد شاید مزید کم ہوجائے۔
''آئی پی سی'' کے سینئر آفیشلز نے بتایا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن فوراً یہ بندش پاکستان کے خلاف پیش کرنے پر تیار تھی، لیکن بین صرف اس لیے ملتوی کردیا گیا کیونکہ جنیوا میں موجود پاکستانی ایمبیسڈر اپنی ہر ممکن کوشش کرتے نظر آرہے ہیں۔ آفیشلز نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی ایمبیسڈر نے پاکستانی حکام سے فوری ایکشن لینے کی درخواست کی ہے، ورنہ کسی بھی پاکستانی کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ سینیٹر کریم احمد خواجہ نے بھی کنفرم کیا ہے کہ ایسی رپورٹ پیش کی گئی ہے اور پاکستانی حکومت سے درخواست بھی کی ہے کہ ایمرجنسی بنیادوں پر ایکشن لیا جائے۔
پاکستان میں پولیو کو لے کر پچھلے دنوں سے کئی خبریں آرہی ہیں جو یقیناً آپ جانتے ہوں گے، نہیں جانتے تو ہم بتادیں کہ پاکستان میں پولیو کا حال برا ہے اور بہتر ہونے کی تو دور کی بات مزید برے ہونے کے امکان ہیں۔ پولیو دنیا سے تقریباً پوری طرح ختم ہوچکا ہے، لیکن تین ملکوں میں پولیو ابھی تک موجود ہے، جن میں افغانستان، پاکستان اور نائیجریا شامل ہیں۔ پچھلے سال پاکستان میں 198 پولیو کے کیسز سامنے آئے اور اِس سال ابھی تک کوئی 35 کیس رجسٹر ہوئے ہیں، جس سے لگتا ہے کہ پاکستان میں پولیو کم ہورہا ہے لیکن یہ صرف ایک خواب ہے۔
پاکستان کے قبائلی علاقے کے طالبان گروپ لشکرِ مجاہدین کے لیڈر حافظ گل بہادر نے اعلان کیا ہے کہ وہ نارتھ وزیرستان کے علاقے میں کسی کو پولیو کے ٹیکے لگانے نہیں آنے دیں گے اور یہ ویکسینیشن اس وقت تک نہیں ہونے دیں گے جب تک سی آئی اے اپنے ڈرون حملے روکتی نہیں۔ یہ فیصلہ اس علاقے میں پولیو ویکسینیشن شروع ہونے سے فوری پہلے کیا گیا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں غربت کی وجہ سے سینی ٹائزیشن سسٹم صحیح نہیں ہے اور وہاں کے علاقے کے بچّوں کو پولیو ہونے کا بہت زیادہ خطرہ ہے۔
یونیسیف کے مطابق وہ اِس سال اپنی پولیو کیمپین سے اس علاقے میں 161,000 بچّوں کو پولیو کے قطرے پلاتے، جن کی عمر پانچ سال سے کم ہے۔ یہ کیمپین ایک ایسے موقعے پر کینسل کی گئی جب لگ رہا تھا کہ پولیو ختم کرنے کی جانب بہتر اقدامات ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر محمد صدیق جو نارتھ وزیرستان کے سرجن جنرل ہیں نے پریس کو بتایا کہ ہمیں طالبان کی طرف سے آرڈر آچکے ہیں پولیو مہم کو کینسل کرنے کے... اِس صورتِ حال میں ہم پولیو ڈرائیو جاری نہیں رکھ سکتے۔
1950 کے بعد پہلی بار ایسا ہوگا کہ دنیا میں کسی ملک میں اِتنی بڑی پولیو ویکسینیشن کی ممانعت کردی گئی،جس سے ہمارا ملک دوسرے ملکوں سے ستّر سال پیچھے چلا گیا۔ ساتھ ہی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ہمارے مسائل کو سمجھے بِنا ہمارے پاکستان سے باہر جانے پر پابندی لگادے گی۔ آج کی تاریخ میں پاکستانیوں کا باہر جانا ہمارے اپنے ملک کے لیے بہت ضروری ہے۔ وجہ؟ بیرون ملک سے پاکستانیوں کے ذریعے ملک میں آنے والا زرمبادلہ۔
پاکستان اِس وقت دنیا کا پانچواں ملک ہے جہاں باہر رہنے والے لوگ سب سے زیادہ پیسے بھیجتے ہیں۔ پچھلے سال سے اِس سال باہر سے آنے والے پیسوں میں 25.8% اضافہ دیکھا گیا ہے جو کہ ایک خوش آیند بات ہے۔ یہ کسی ایک علاقے سے نہیں بلکہ پاکستانی جہاں جہاں ہیں، وہاں سے پیسے بھیج رہے ہیں۔
یو اے ای سے 32%' یو کے سے 30%، سعودی عرب سے 27%، یورپ سے 25% اور یو ایس سے 9% اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے پانچ برسوں میں، اس کا سہرا پاکستانی حکومت کو جاتا ہے، جنھوں نے پاکستانیوں کے لیے کئی مناسب طریقے رائج کردیے ہیں، جن کے ذریعے وہ اپنے عزیزوں کو پاکستان رقم بھیج سکتے ہیں۔
جب سے پاکستان ''ریمی ٹینس انی شیفٹو'' بنا ہے 2009 سے 2011 تک بینکوں کے ذریعے آنے والی رقوم میں 75% سے 91% اضافہ ہوگیا ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق ہر دوسرے ترقی پذیر ملک میں پچھلے سال 8% اضافہ ہوا ہے، جس کے مقابلے میں پاکستان بہت آگے ہے اور پاکستان کا یہ ٹرینڈ دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آنے والے برسوں میں یہ رفتار مزید بڑھ سکتی ہے۔
دنیا چاہے کوئی بھی جشن کیوں نہ منارہی ہو، دنیا میں ہونے والی ہر بڑی چیز پاکستان کے لیے مشکل ہی لاتی ہے۔ اب یہ اولمپک آگئے، گولڈ، سلور، برانز میڈل جیت کر پاکستان کا سر فخر سے اونچا کرنا تو دور کی بات پاکستان کا سر اس اولمپک کے چکر میں شرم سے نیچے جھک رہا ہے۔ پچھلے ہفتے کے اخباروں میں خبریں کہ پاکستان میں اولمپک ویزے کو لے کر زبردست SCAM چل رہا ہے، خبروں کے مطابق یہ گروپ لاہور میں موجود ہے اور دس لاکھ روپے لے کر جعلی کاغذات بنا کر دے رہا ہے، جس سے ویزا آفیسر کو لگتا ہے کہ ویزا حاصل کرنے والا پاکستانی ٹیم کے ساتھ انگلینڈ جارہا ہے اور دو مہینے کا ویزا لگ جاتا ہے۔
ایک چھوٹا سا گروپ ہے، لوگوں کا جو شاید یہ کررہا ہے۔ نہ ہی صرف پاکستان میں اور نہ ہی پہلی اور آخری بار ایسا ہورہا ہے لیکن پھر بھی انٹرنیشنل میڈیا اس خبر کو لے کر ایسے پیش کررہا ہے جیسے پاکستانی حکومت نے خود اپنے کھلاڑیوں کو گولڈ میڈل دے کر اولمپک ویزا بنادیا ہو۔ جعلی ویزے کی بار بار چھپنے والی خبریں ساتھ ہی پولیو کا کم ہونے کے بجائے بڑھ جانے کا امکان اور ''WHO'' کا ہمارے پولیو نہ ختم ہونے پر 2013 سے پاکستان سے باہر جانے پر پابندی عاید کردینا، ہمارے لیے اچھی خبر نہیں ہے۔
صرف اس لیے نہیں کہ ہم شاید دنیا کی دوسری قوموں کی طرح ڈزنی ورلڈ جا کر تصویریں نہیں کھنچواسکیں گے بلکہ اس لیے کیوں کہ ہم اپنے ملک سے باہر جا کر دن رات محنت کرتے ہیں، وہ محنت جس سے جمع کیے پیسے ہم اپنے ملک واپس بھیجتے ہیں۔ وہ پیسے جو واحد امید ہیں پاکستان کے بہتر معاشی حالات کے لیے، وہ امید جو 2013 کے بعد شاید مزید کم ہوجائے۔