پاکستان کیریبئنز کو اسپین جال میں الجھانے کے خواب دیکھنے لگا
موثر ہتھیاروں سے لیس ہیں، ہوم گراؤنڈز جیسی کنڈیشنز میں مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، آرتھر
KARACHI:
پاکستان کیریبیئنز کو اسپن جال میں الجھانے کے خواب دیکھنے لگا۔
قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ویسٹ انڈیز کی کنڈیشز ہمارے لیے ہوم گراؤنڈ جیسی ہیں، تینوں ون ڈے میچز گیانا میں ہیں،گرین شرٹس کو کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور ٹیم اچھا پرفارم کرے گی،کیریبیئنز جزائر میں اسپنرز اہم کردار ادا کریں گے اور ہمارے پاس ان معرکوں کیلیے موثر ہتھیار موجود ہیں، بعد ازاں چیمپئنز ٹرافی میں انگلینڈ کی کنڈیشنز بالکل مختلف ہوں گی لیکن بہترین کرکٹرز کے پول کی مدد سے اپنا گیم پلان تشکیل دے کر اچھا پرفارم کرسکتے ہیں۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ تربیتی کیمپ میں 31 کھلاڑی شریک ہیں، ان کی 2ٹیمیں تشکیل دے کر پریکٹس میچ کھیلیں گے، کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد دورئہ ویسٹ انڈیز کیلیے اسکواڈ تشکیل دیا جائے گا،کیمپ میں کرکٹرز کی فٹنس، فیلڈنگ، بیٹنگ، بولنگ میں بہتری اور کارکردگی میں تسلسل لانے کیلیے کام ہورہا ہے۔
آرتھر نے کہا کہ ایمرجنگ کیمپ میں نئے باصلاحیت کھلاڑی دیکھ کر خوشی ہوئی، ان کی شمولیت سے دیگر نوجوانوں کی حوصلہ افزائی اورپیغام ملے گا کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین پرفارم کرکے اپنا مقام بنا سکتے ہیں۔
ایک سوال پر کوچ نے کہا کہ دورئہ آسٹریلیا میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل نہ ہونے کا سبب فٹنس کی کمی بھی تھی، کینگروز نے بہتر رننگ سے ٹوٹل میں 30یا 40رنز کا اضافہ کرنے کے ساتھ فیلڈنگ میں بھی رنز بچائے، ہم بیٹنگ اور بولنگ میں ان کے ہم پلہ تھے، آرتھر نے کہا کہ ہم ٹیم میں فٹنس کلچر بدلنے کی کوشش کررہے ہیں، تربیتی کیمپ میں شریک تمام کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ لیے جا رہے ہیں،گذشتہ 8ماہ میں محنت کے نتائج بھی سامنے آنے لگے، زیادہ تر کرکٹرز کا معیار بہترنظر آیا تاہم دیگر غیر ملکی ٹیموں سے ابھی بہت پیچھے ہیں، مسلسل بہت کام کرنا ہوگا۔
ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ میرے ہیڈ کوچ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد پاکستان کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے، ٹیم ہوم سیریز میں اچھی کارکردگی دکھا رہی اور ایشیا سے باہر کی کنڈیشز میں بھی بیٹنگ کافی اچھی ہوئی، نوجوان کھلاڑیوں کی کارکردگی بہتر نہ ہو تو کوچ کو پریشانی ہوتی ہے لیکن ہمیں بابر اعظم، عماد وسیم اور حسن علی جیسے کرکٹرز میسر آئے ہیں، انھیں اعتماد اور تجربہ ملے گا تو مزید اچھے نتائج سامنے آئیں گے، آرتھر نے کہا کہ پاکستانی ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ میں کافی فرق ہے تاہم یہ سلیکشن کمیٹی اور ہمیں دیکھنا ہے کہ کون سا پلیئر آئندہ چل کر ملک کی نمائندگی کیلیے موزوں ہوگا۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اظہر علی بھی تکنیکی طور پر بہتر کپتان تھے، پی سی بی ٹیم کو نئی جہت دینا چاہتا تھا،اس لیے سرفراز احمد کا انتخاب کیا،وہ اپنے نڈر اور جارحانہ اندازکی وجہ سے ہمیں جدید کرکٹ کے قریب لے جا سکتے ہیں۔ آرتھر نے کہا کہ ورلڈ کپ میں ابھی کافی وقت ہے لیکن میگا ایونٹ کیلیے اسکواڈ میں بہترین کھلاڑی شامل کرنے کیلیے تیاریاں شروع کردی ہیں، ایمرجنگ کیمپ میں ڈومیسٹک کرکٹ اور پی ایس ایل میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کی صلاحیتوں کو پرکھنے کا موقع ملا، ان میں سے چند کو دورئہ ویسٹ انڈیز کیلیے ممکنہ کھلاڑیوں میں بھی شامل کرلیا ہے،اس ضمن میں کام جاری رکھیں گے،ہر پوزیشن کیلیے موزوں پلیئرز کا انتخاب کرلیا تو پھر ورلڈ کپ تک اسکواڈ میں زیادہ اکھاڑ پچھاڑ نہیں کریں گے۔
آرتھر نے کہاکہ کھلاڑیوں کی کارکردگی میں تسلسل نہ ہونا ایک مسئلہ ہے،اس پر قابو پانے کیلیے فٹنس اور پریکٹس دونوں پر توجہ دینا ہوگی، ون ڈے میچز میں ہمیں اپنے پرانے روایتی انداز میں تبدیلی لانی چاہیے اور ٹیم کو 310سے 340تک رنز بنانے کے قابل بنانا ہوگا،چیف سلیکٹر انضمام الحق کے ساتھ ٹیم کے حوالے سے تفصیلی بات ہوتی ہے، نیشنل کرکٹ اکیڈمی حکام سے بھی ہم آہنگی ہے، سب مل کر کام کرتے ہوئے نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع دینے کا سلسلہ جاری رکھیں گے جبکہ ایمرجنگ تربیتی کیمپ میں جگہ نہ بنانے والوں کو بنگلہ دیش میں انڈر 23 ایشیا کپ کیلیے اسکواڈ میں شامل کریں گے۔
پاکستان کیریبیئنز کو اسپن جال میں الجھانے کے خواب دیکھنے لگا۔
قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ویسٹ انڈیز کی کنڈیشز ہمارے لیے ہوم گراؤنڈ جیسی ہیں، تینوں ون ڈے میچز گیانا میں ہیں،گرین شرٹس کو کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور ٹیم اچھا پرفارم کرے گی،کیریبیئنز جزائر میں اسپنرز اہم کردار ادا کریں گے اور ہمارے پاس ان معرکوں کیلیے موثر ہتھیار موجود ہیں، بعد ازاں چیمپئنز ٹرافی میں انگلینڈ کی کنڈیشنز بالکل مختلف ہوں گی لیکن بہترین کرکٹرز کے پول کی مدد سے اپنا گیم پلان تشکیل دے کر اچھا پرفارم کرسکتے ہیں۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ تربیتی کیمپ میں 31 کھلاڑی شریک ہیں، ان کی 2ٹیمیں تشکیل دے کر پریکٹس میچ کھیلیں گے، کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد دورئہ ویسٹ انڈیز کیلیے اسکواڈ تشکیل دیا جائے گا،کیمپ میں کرکٹرز کی فٹنس، فیلڈنگ، بیٹنگ، بولنگ میں بہتری اور کارکردگی میں تسلسل لانے کیلیے کام ہورہا ہے۔
آرتھر نے کہا کہ ایمرجنگ کیمپ میں نئے باصلاحیت کھلاڑی دیکھ کر خوشی ہوئی، ان کی شمولیت سے دیگر نوجوانوں کی حوصلہ افزائی اورپیغام ملے گا کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین پرفارم کرکے اپنا مقام بنا سکتے ہیں۔
ایک سوال پر کوچ نے کہا کہ دورئہ آسٹریلیا میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل نہ ہونے کا سبب فٹنس کی کمی بھی تھی، کینگروز نے بہتر رننگ سے ٹوٹل میں 30یا 40رنز کا اضافہ کرنے کے ساتھ فیلڈنگ میں بھی رنز بچائے، ہم بیٹنگ اور بولنگ میں ان کے ہم پلہ تھے، آرتھر نے کہا کہ ہم ٹیم میں فٹنس کلچر بدلنے کی کوشش کررہے ہیں، تربیتی کیمپ میں شریک تمام کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ لیے جا رہے ہیں،گذشتہ 8ماہ میں محنت کے نتائج بھی سامنے آنے لگے، زیادہ تر کرکٹرز کا معیار بہترنظر آیا تاہم دیگر غیر ملکی ٹیموں سے ابھی بہت پیچھے ہیں، مسلسل بہت کام کرنا ہوگا۔
ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ میرے ہیڈ کوچ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد پاکستان کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے، ٹیم ہوم سیریز میں اچھی کارکردگی دکھا رہی اور ایشیا سے باہر کی کنڈیشز میں بھی بیٹنگ کافی اچھی ہوئی، نوجوان کھلاڑیوں کی کارکردگی بہتر نہ ہو تو کوچ کو پریشانی ہوتی ہے لیکن ہمیں بابر اعظم، عماد وسیم اور حسن علی جیسے کرکٹرز میسر آئے ہیں، انھیں اعتماد اور تجربہ ملے گا تو مزید اچھے نتائج سامنے آئیں گے، آرتھر نے کہا کہ پاکستانی ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ میں کافی فرق ہے تاہم یہ سلیکشن کمیٹی اور ہمیں دیکھنا ہے کہ کون سا پلیئر آئندہ چل کر ملک کی نمائندگی کیلیے موزوں ہوگا۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اظہر علی بھی تکنیکی طور پر بہتر کپتان تھے، پی سی بی ٹیم کو نئی جہت دینا چاہتا تھا،اس لیے سرفراز احمد کا انتخاب کیا،وہ اپنے نڈر اور جارحانہ اندازکی وجہ سے ہمیں جدید کرکٹ کے قریب لے جا سکتے ہیں۔ آرتھر نے کہا کہ ورلڈ کپ میں ابھی کافی وقت ہے لیکن میگا ایونٹ کیلیے اسکواڈ میں بہترین کھلاڑی شامل کرنے کیلیے تیاریاں شروع کردی ہیں، ایمرجنگ کیمپ میں ڈومیسٹک کرکٹ اور پی ایس ایل میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کی صلاحیتوں کو پرکھنے کا موقع ملا، ان میں سے چند کو دورئہ ویسٹ انڈیز کیلیے ممکنہ کھلاڑیوں میں بھی شامل کرلیا ہے،اس ضمن میں کام جاری رکھیں گے،ہر پوزیشن کیلیے موزوں پلیئرز کا انتخاب کرلیا تو پھر ورلڈ کپ تک اسکواڈ میں زیادہ اکھاڑ پچھاڑ نہیں کریں گے۔
آرتھر نے کہاکہ کھلاڑیوں کی کارکردگی میں تسلسل نہ ہونا ایک مسئلہ ہے،اس پر قابو پانے کیلیے فٹنس اور پریکٹس دونوں پر توجہ دینا ہوگی، ون ڈے میچز میں ہمیں اپنے پرانے روایتی انداز میں تبدیلی لانی چاہیے اور ٹیم کو 310سے 340تک رنز بنانے کے قابل بنانا ہوگا،چیف سلیکٹر انضمام الحق کے ساتھ ٹیم کے حوالے سے تفصیلی بات ہوتی ہے، نیشنل کرکٹ اکیڈمی حکام سے بھی ہم آہنگی ہے، سب مل کر کام کرتے ہوئے نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع دینے کا سلسلہ جاری رکھیں گے جبکہ ایمرجنگ تربیتی کیمپ میں جگہ نہ بنانے والوں کو بنگلہ دیش میں انڈر 23 ایشیا کپ کیلیے اسکواڈ میں شامل کریں گے۔