ترکی اور ہالینڈ کے درمیان سفارتی کشیدگی میں اضافہ انقرہ میں ڈچ سفارتخانہ سیل
ترک وزیر خارجہ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینے پر طیب اردگان نے ہالینڈ کو نازیوں کی باقیات قرار دیدیا
ترک وزیر خارجہ کو ہالینڈ میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینے پر دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ ہو گئے اور نیدرلینڈ میں ترک شہریوں نے احتجاج کیا جب کہ انقرہ میں ڈچ ایمبیسی سیل کر دی گئی۔
ترک وزیر خارجہ عوامی اجتماع سے خطاب کیلئے ہالینڈ پہنچے تو ان کے طیارے کو روٹر ڈیم میں لینڈنگ کی اجازت نہ ملی جس پر ترک شہری مشتعل ہو گئے اور انہوں نے روٹر ڈیم سمیت ہالینڈ کے مختلف شہروں میں شدید احتجاج کیا۔ پولیس اور مظاہرین کےدرمیان جھرپیں بھی ہوئیں اور پولیس نے ترکی کے جھنڈے اٹھائے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے واٹر کینن اور لاٹھی چارج کا سہارا لیا جس سے متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: جرمنی ہمیں انسانی حقوق اور جمہوریت کا درس دینا بند کرے، ترکی
ترک وزیر خارجہ کو روٹر ڈیم میں داخل ہونے سے روکنے پر ترک صدر طیب اردوان نے سخت رد عمل دیتے ہوئے ہالینڈ کی حکومت کو نازیوں کی باقیات قرار دیا جس کے بعد انقرہ میں ہالینڈ کے سفارتخانے کو سیل کر دیا۔
اس سے پہلے ترکی کی وزیر برائے سوشل پالیسیز کو بھی ہالینڈ میں عوامی اجتماع سے خطاب نہیں کرنے دیا گیا تھا، فاطمہ کایا نے آئندہ ماہ ترکی میں ہونے والے ریفرنڈم کے حوالے سے تقاریب میں شرکت کرنا تھی تاہم ڈچ پولیس نے انہیں ملک بدر کر دیا تھا۔
ترک وزیر خارجہ عوامی اجتماع سے خطاب کیلئے ہالینڈ پہنچے تو ان کے طیارے کو روٹر ڈیم میں لینڈنگ کی اجازت نہ ملی جس پر ترک شہری مشتعل ہو گئے اور انہوں نے روٹر ڈیم سمیت ہالینڈ کے مختلف شہروں میں شدید احتجاج کیا۔ پولیس اور مظاہرین کےدرمیان جھرپیں بھی ہوئیں اور پولیس نے ترکی کے جھنڈے اٹھائے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے واٹر کینن اور لاٹھی چارج کا سہارا لیا جس سے متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: جرمنی ہمیں انسانی حقوق اور جمہوریت کا درس دینا بند کرے، ترکی
ترک وزیر خارجہ کو روٹر ڈیم میں داخل ہونے سے روکنے پر ترک صدر طیب اردوان نے سخت رد عمل دیتے ہوئے ہالینڈ کی حکومت کو نازیوں کی باقیات قرار دیا جس کے بعد انقرہ میں ہالینڈ کے سفارتخانے کو سیل کر دیا۔
اس سے پہلے ترکی کی وزیر برائے سوشل پالیسیز کو بھی ہالینڈ میں عوامی اجتماع سے خطاب نہیں کرنے دیا گیا تھا، فاطمہ کایا نے آئندہ ماہ ترکی میں ہونے والے ریفرنڈم کے حوالے سے تقاریب میں شرکت کرنا تھی تاہم ڈچ پولیس نے انہیں ملک بدر کر دیا تھا۔