ارفع کریم رندھاوا۔۔۔ ایک گوہر نایاب
کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائڈ پروفیشنل کے بلند عزائم تشنہ رہ گئے
2فروری 2017ہے مرحومہ ارفع کریم کی بائیسویں سالگرہ تھی اور وہ ہم میں نہیں، ارفع 1995 کو چک نمبر 4 رام دیوالی جھنگ برانچ ضلع فیصل آباد میں پیدا ہوئی۔ وہ اپنی دادی کی اکلوتی لاڈلی پوتی تھیں ۔دادی کا خیال تھا کہ جو چمک اس نے ارفع کی آنکھوں میں دیکھی ہے وہ آج تک کسی بچے کی آنکھ میں نہیں دیکھی۔ 10ماہ کی بچی نے بولنا شروع کر دیا اور ایک سال کی عمر میں اپنی توتلی زبان میں نعت پڑھنا شروع کر دی ۔ مقام حیرت ہے کہ دو اڑھائی سال کی ارفع کریم رندھاوا کو 6 کلمے ، آیت الکرسی ، بہت سے دعائیں نماز ، دورد شریف زبانی یاد تھا وہ فر فر سناتی اور اہل دیہہ کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتی ۔ 5سال کی غیر معمولی جاٹ لڑکی اقبالیات ، بانگ درا اور بال جبریل کی حافظہ تھی، صرف نو سال کی بچی نے 2004میں امتحان دیا اور دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائڈ پروفیشنل (Micro Soft Certified Professional)بن گیئں۔
دنیا کے امیر ترین شخص اور مائیکرو سافٹ کمپنی کے مالک بل گیٹس کو اس کی سیکرٹری نے بتایا ۔ سر ایم سی ایس کا رزلٹ آ گیا ہے ۔ پاکستان کی ایک کم عمر لڑکی پوری دنیا میں اول آئی ہے ۔
مائیکرو سافٹ کمپیوٹر کے ہیڈ آفس امریکا سے ارفع کو فون آیا کہ دنیا کا امیر ترین سیلف میڈ بل گیٹس پاکستان کی کم سن لڑکی سے ملنا چاہتا ہے۔ ارفع خوشی خوشی ماں کو بتا رہی تھی۔ پھر وہ اپنے والد کرنل امجد کریم رندھاوا کے ہمراہ امریکا گئی۔ بل گیٹس سے ملاقات ہوئی۔ امریکی ذرائع اِبلاغ کو انٹرویو دیے اور خطاب کیا۔ پاکستان واپسی پر ارفع کی بہت پذیرائی ہوئی ٹی وی اور میڈیا نے انہیں سر آنکھوں پر بٹھایا۔ سب سے پہلے ارفع کو شاباش ایوارڈ ملا۔ اگست 2005 میں محترمہ فاطمہ جناح کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں اس وقت کے وزیراعظم پاکستان شوکت عزیز نے فاطمہ جنا ح گولڈ میڈل سے نوازا۔ ارفع کو صدارتی ایوارڈ برائے حسن کار کردگی بھی ملا، یہ بلا شبہ بہت بڑے اعزاز تھے۔ حکومت پاکستان نے ارفع کو PTCL کی پراڈکٹ EVO کے لیے برانڈ سفیر بھی مقرر کیا۔ دبئی میں ارفع کو نہایت اعزازکے ساتھ مدعو کات گیا اسی دورے پر ارفع نے ہوائی جہاز بھی اڑایا اور فلائنگ کمپنی نے اسے فلائنگ سرٹیفیکٹ بھی دے دیا ۔
نومبر 2006 بار سلونا میں (Tech-ED-Developer's Conference) ارفع نے مائیکرو سافٹ کی دعوت پر شرکت کی۔ دنیا بھر کے پانچ ہزار مندوبین میں پاکستان کی اکلوتی نمائندہ گیارہ سالہ ارفع کریم رندھاوا تھیں۔ ارفع کریم کو خود سے زیادہ ملک کی فکر تھی ۔کمپیوٹر اور مائیکرو سافٹ اس کا عشق تھا وہ کہتی انڈیا ایک سلیکان ویلی ہے۔ میں پاکستان کو ڈی جی خان ویلی بناؤں گی۔ ہم ہائر ایجوکیشن پر توجہ دیتے ہیں۔ بھارت بنیادی تعلیم پر توجہ دیتا ہے۔ سماجی کاموں میں اس کی دل چسپی بہت زیادہ تھی۔ 14سال کی عمر میں اس نے اپنے نواحی چک 2 رام دیوالی میں اپنے داد ا عبدالکریم کے نام پر کمیپوٹر لیب بنوائی جو اب تک چل رہی ہے۔
سرگودھا آمد پر میری ارفع کریم سے ملاقات ہوئی ، انہوں نے اعتماد کے ساتھ صحافیوں سے گفتگو کی۔ یہاں وہ ریڈیو پاکستان پر بھی گویا ہوئیں۔
سرگودھا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اکرم چوہدری کو علم ہوا کہ Intuitive Geniusکمپیوٹر اور مائیکرو سافٹ کی ماہر ارفع کریم رندھاوا سرگودھا میں ہیں۔ انہوں نے ارفع کریم کو دعوت دی کہ وہ دن ہمارے اساتذہ کرام کو کمپیوٹر پڑھائیں ۔ حیرت انگیز بات تھی۔ 13 سال کی کمسن بچی اتنے جہاں دیدہ اور تجربہ کار اساتذہ کو پڑھا رہی تھی۔ ہر ملنے والا اس کے کمالات اورذہانت پر حیران تھا۔ کمپیوٹر کے علاوہ وہ لکھنے پڑھنے سے بھی اچھا خاصا شغف رکھتی تھی، اس نے کچھ اپنی نظمیں بھی سنائیں۔
میں نے جب ارفع سے پوچھا آپ کا I.Qکیا ہے؟ اس نے بتایا کہ امریکیوں نے ذہانت ٹیسٹ کی تھی 100 فی صد کے بہ جائے 160فیصد تھی۔ پھر ارفع کریم کو نہ جانے کس کی نظر کھا گئی۔ 22 دسمبر 2011ء کوارفع کریم کمپیوٹر پر کام کر رہی تھیں۔ اس دوران ان کو چکر آئے اور پھر دورہ پڑا۔ یہ مرگی نما دورہ تھا ۔ اہل خانہ انہیں سی ایم ایچ لاہور لے گئے۔ دورے کے بعد ارفع بے ہوش ہو گئی ۔ دل کی حرکت متاثر ہونے لگی۔ ماہرین امراض قلب کی کوششوں سے دھڑکنیں بحال ہو گئیں، خون کی گر دش بند ہونے کی وجہ سے دنیا کا ذہین ترین دماغ بند ہو گیا۔ ارفع کا دنیا و مافیہا سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ بل گیٹس نے کرنل امجد کریم رندھاوا سے رابطہ کیا ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ امریکا شفٹ کروا دو ۔ میں سارے اخراجات برداشت کروں گا ۔ ارفع کے لیے میر ی جان و مال حاضر ہے۔ سی ایم ایچ اور فوجی افسران نے بہت تعاون کیا ۔ صوبائی حکومت ، وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف اور قومی مرکزی حکومت نے بھی دست تعاون دراز کیا ۔ بالآخر 14جنوری 2012ء کی رات اس کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی۔ اور وہ خالق حقیقی سے جا ملی (اناللّٰہ وانا الیہ راجعون)
ارفع کریم رندھاوا بلا کی ذہین تھیں ۔ بڑی روانی سے امریکی لہجے میں انگریز ی بولتی تھیں وہ (ہاورڈ ) یونیورسٹی سے کمپیوٹر اور مائیکرو سافٹ کی اعلی تعلیم حاصل کرنا چاہتی تھی۔ پاکستان کی ترقی کی خواہاں تھی۔ ارفع کی موت پوری قوم کا نقصان ہے 15جنوری 2012بروز اتوار 10بجے صبح کیولری گراونڈ لاہور نماز جنازہ ادا ہوئی اور پھر سبز ہلالی پرچم میں چک نمبر 4رام دیوالی سرگودھا روڈ فیصل آباد میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔
ارفع اک ارفع و اعلی لڑکی تھی۔ ذہانت ، فطانت ، حسن اخلاق کا پیکر۔ اس کی آنکھوں میں بلا کی چمک تھی ۔ میں نے پوچھا شیشہ لگوایا ہے۔ سر LENS نہیں قدرتی ہے۔ گنگناتی رہتی تھی ۔ گنگنانا اسے پسند تھا ۔
؎دلاں دیاں گلاں
دلاں وچ رہ گئیاں
نہ تو پچھیاں نہ میں دسیاں
اکھاںچھم چھم وسیاں
دنیا کے امیر ترین شخص اور مائیکرو سافٹ کمپنی کے مالک بل گیٹس کو اس کی سیکرٹری نے بتایا ۔ سر ایم سی ایس کا رزلٹ آ گیا ہے ۔ پاکستان کی ایک کم عمر لڑکی پوری دنیا میں اول آئی ہے ۔
مائیکرو سافٹ کمپیوٹر کے ہیڈ آفس امریکا سے ارفع کو فون آیا کہ دنیا کا امیر ترین سیلف میڈ بل گیٹس پاکستان کی کم سن لڑکی سے ملنا چاہتا ہے۔ ارفع خوشی خوشی ماں کو بتا رہی تھی۔ پھر وہ اپنے والد کرنل امجد کریم رندھاوا کے ہمراہ امریکا گئی۔ بل گیٹس سے ملاقات ہوئی۔ امریکی ذرائع اِبلاغ کو انٹرویو دیے اور خطاب کیا۔ پاکستان واپسی پر ارفع کی بہت پذیرائی ہوئی ٹی وی اور میڈیا نے انہیں سر آنکھوں پر بٹھایا۔ سب سے پہلے ارفع کو شاباش ایوارڈ ملا۔ اگست 2005 میں محترمہ فاطمہ جناح کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں اس وقت کے وزیراعظم پاکستان شوکت عزیز نے فاطمہ جنا ح گولڈ میڈل سے نوازا۔ ارفع کو صدارتی ایوارڈ برائے حسن کار کردگی بھی ملا، یہ بلا شبہ بہت بڑے اعزاز تھے۔ حکومت پاکستان نے ارفع کو PTCL کی پراڈکٹ EVO کے لیے برانڈ سفیر بھی مقرر کیا۔ دبئی میں ارفع کو نہایت اعزازکے ساتھ مدعو کات گیا اسی دورے پر ارفع نے ہوائی جہاز بھی اڑایا اور فلائنگ کمپنی نے اسے فلائنگ سرٹیفیکٹ بھی دے دیا ۔
نومبر 2006 بار سلونا میں (Tech-ED-Developer's Conference) ارفع نے مائیکرو سافٹ کی دعوت پر شرکت کی۔ دنیا بھر کے پانچ ہزار مندوبین میں پاکستان کی اکلوتی نمائندہ گیارہ سالہ ارفع کریم رندھاوا تھیں۔ ارفع کریم کو خود سے زیادہ ملک کی فکر تھی ۔کمپیوٹر اور مائیکرو سافٹ اس کا عشق تھا وہ کہتی انڈیا ایک سلیکان ویلی ہے۔ میں پاکستان کو ڈی جی خان ویلی بناؤں گی۔ ہم ہائر ایجوکیشن پر توجہ دیتے ہیں۔ بھارت بنیادی تعلیم پر توجہ دیتا ہے۔ سماجی کاموں میں اس کی دل چسپی بہت زیادہ تھی۔ 14سال کی عمر میں اس نے اپنے نواحی چک 2 رام دیوالی میں اپنے داد ا عبدالکریم کے نام پر کمیپوٹر لیب بنوائی جو اب تک چل رہی ہے۔
سرگودھا آمد پر میری ارفع کریم سے ملاقات ہوئی ، انہوں نے اعتماد کے ساتھ صحافیوں سے گفتگو کی۔ یہاں وہ ریڈیو پاکستان پر بھی گویا ہوئیں۔
سرگودھا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اکرم چوہدری کو علم ہوا کہ Intuitive Geniusکمپیوٹر اور مائیکرو سافٹ کی ماہر ارفع کریم رندھاوا سرگودھا میں ہیں۔ انہوں نے ارفع کریم کو دعوت دی کہ وہ دن ہمارے اساتذہ کرام کو کمپیوٹر پڑھائیں ۔ حیرت انگیز بات تھی۔ 13 سال کی کمسن بچی اتنے جہاں دیدہ اور تجربہ کار اساتذہ کو پڑھا رہی تھی۔ ہر ملنے والا اس کے کمالات اورذہانت پر حیران تھا۔ کمپیوٹر کے علاوہ وہ لکھنے پڑھنے سے بھی اچھا خاصا شغف رکھتی تھی، اس نے کچھ اپنی نظمیں بھی سنائیں۔
میں نے جب ارفع سے پوچھا آپ کا I.Qکیا ہے؟ اس نے بتایا کہ امریکیوں نے ذہانت ٹیسٹ کی تھی 100 فی صد کے بہ جائے 160فیصد تھی۔ پھر ارفع کریم کو نہ جانے کس کی نظر کھا گئی۔ 22 دسمبر 2011ء کوارفع کریم کمپیوٹر پر کام کر رہی تھیں۔ اس دوران ان کو چکر آئے اور پھر دورہ پڑا۔ یہ مرگی نما دورہ تھا ۔ اہل خانہ انہیں سی ایم ایچ لاہور لے گئے۔ دورے کے بعد ارفع بے ہوش ہو گئی ۔ دل کی حرکت متاثر ہونے لگی۔ ماہرین امراض قلب کی کوششوں سے دھڑکنیں بحال ہو گئیں، خون کی گر دش بند ہونے کی وجہ سے دنیا کا ذہین ترین دماغ بند ہو گیا۔ ارفع کا دنیا و مافیہا سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ بل گیٹس نے کرنل امجد کریم رندھاوا سے رابطہ کیا ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ امریکا شفٹ کروا دو ۔ میں سارے اخراجات برداشت کروں گا ۔ ارفع کے لیے میر ی جان و مال حاضر ہے۔ سی ایم ایچ اور فوجی افسران نے بہت تعاون کیا ۔ صوبائی حکومت ، وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف اور قومی مرکزی حکومت نے بھی دست تعاون دراز کیا ۔ بالآخر 14جنوری 2012ء کی رات اس کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی۔ اور وہ خالق حقیقی سے جا ملی (اناللّٰہ وانا الیہ راجعون)
ارفع کریم رندھاوا بلا کی ذہین تھیں ۔ بڑی روانی سے امریکی لہجے میں انگریز ی بولتی تھیں وہ (ہاورڈ ) یونیورسٹی سے کمپیوٹر اور مائیکرو سافٹ کی اعلی تعلیم حاصل کرنا چاہتی تھی۔ پاکستان کی ترقی کی خواہاں تھی۔ ارفع کی موت پوری قوم کا نقصان ہے 15جنوری 2012بروز اتوار 10بجے صبح کیولری گراونڈ لاہور نماز جنازہ ادا ہوئی اور پھر سبز ہلالی پرچم میں چک نمبر 4رام دیوالی سرگودھا روڈ فیصل آباد میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔
ارفع اک ارفع و اعلی لڑکی تھی۔ ذہانت ، فطانت ، حسن اخلاق کا پیکر۔ اس کی آنکھوں میں بلا کی چمک تھی ۔ میں نے پوچھا شیشہ لگوایا ہے۔ سر LENS نہیں قدرتی ہے۔ گنگناتی رہتی تھی ۔ گنگنانا اسے پسند تھا ۔
؎دلاں دیاں گلاں
دلاں وچ رہ گئیاں
نہ تو پچھیاں نہ میں دسیاں
اکھاںچھم چھم وسیاں