امن و امان کی خراب صورتحال شہریوں کی بڑی تعداد کا ہوٹلوں پر سحری سے گریز

لوگ سحری کیلیے باہر نکلتے ہیں، ان کی وجہ سے شہر کی رونقیں کسی حد تک بحال ہیں،، ایکسپریس سروے

برنس روڈ پر نوجوان سحری کرنے میں مصروف ہیں ، امن وامان کی خراب صورتحال کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد ہوٹلوں پر سحری سے گریز کرتی ہے۔ فوٹو ایکسپریس

کراچی کی قدیم آبادیوں میں سحری کے روایتی پکوان فراہم کرنے والے چھوٹے ریسٹورنٹس مالکان اور ٹھیلے والے بھی بھتہ مافیا کی شرانگیزیوں سے محفوظ نہیں، امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے ان کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے بلکہ ان کے سروں پر ہر وقت مختلف گروپوں کی جانب سے آنے والی بھتے کی پرچیوں کی تلوار لٹکتی رہتی ہے۔

رنچھوڑ لائن، کھارادر، برنس روڈ اور صدر میں واقع ریسٹورنٹس مالکان کا کہنا ہے کہ شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ اور دستی بم حملوں کی وجہ سے کراچی کے شہری ریسٹورنٹس کے بجائے گھر پر سحری کرنے کو ترجیح دیتے ہیں یا وہ اپنے اہل خانہ کے لیے پارسل لیجاتے ہیں تاہم انھوں نے کہا کہ اب بھی زندہ دل شہری موجود ہیں جو سحری کیلیے باہر نکلتے ہیں اور ان کی وجہ سے شہر کی رونقیں کسی حد تک بحال ہیں لیکن اس کا ماضی کی رونقوں سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔

ایکسپریس کی جانب سے اس سلسلے میں کیے جانے والے سروے کے مطابق کراچی کی قدیم ترین آبادی رنچھوڑ لائن میںواقع انصاری حلوہ پوری ہائوس کی تاریخ پاکستان کی تاریخ سے بھی قدیم ہے، 1942سے قبل یہ دکان دُرگا نامی ہندو خاتون کی ملکیت تھی، اس زمانے میں حلوہ پوری اور ترکاری درخت کے پتوں پر رکھ کر فروخت کی جاتی تھی، موجودہ مالکان نے یہ دکان اسی ہندو خاتون سے خریدی تھی اور تقریباً 70 سال گزر جانے کے بعد بھی خاندان کی تیسری نسل اس کاروبار سے وابستہ ہے، انصاری حلوہ پوری ہائوس ماہ رمضان المبارک میں سحروافطار کے وقت خصوصی پکوان تیار کرتا ہے جو معمول کے پکوان کے ساتھ فروخت کیے جاتے ہیں۔

سحری کے وقت نہ صرف ارد گرد رہنے والے بلکہ شہر کے دور دراز علاقوں سے روزانہ سیکڑوں شہری انصاری کی حلوہ پوری اور قیمے کی کچوری کھانے کے لیے آتے ہیں، بھتہ مافیا کی سرگرمیوں سے خوفزدہ نوجوان نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ گذشتہ چند سال کے دوران سحری کیلیے آنے والوں کی تعداد میں کمی ہوئی تاہم ان کی تاحال ان کی کامیابی کی وجہ شاید ان کی اشیا کی انفرادیت ہے، انھوں نے بتایا کہ شہرکی یہ واحد دکان ہے جہاں پوری معدے کے بجائے دودھ میں گوندھے آٹے سے بنائی جاتی ہے جبکہ حلوہ اصلی گھی میں تیار کیا جاتا ہے اور دہی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے، قیمے کی کچوری بھی انصاری حلوہ پوری ہائوس کا ایک منفرد پکوان ہے جسے لوگ بے حد پسند کرتے ہیں۔


دوسری جانب کراچی کی فوڈ اسٹریٹ کہلانے والے برنس روڈ پر بھی کڑھائی، سجی، نہاری، بریانی اور حلیم کے دلدادہ شہری سحری کے لیے آتے ہیں، خاص طور پر کڑھائی اور سجی کی دکانوں پر لوگوں کا بے پناہ رش ہوتا ہے، برنس روڈ کی مشہور حلیم اور بریانی کے ریسٹورنٹس پر بھی لوگوں کا جم غفیر دیکھنے کو ملتا ہے، برنس روڈ کی مشہور اور منفرد کڑھائی کے ریسٹورنٹ کیفے لذیذ کے مالک طارق نے بتایا کہ وہ رمضان المبارک کے دوران سحری کے وقت تک اپنا کیفے کھلا رکھتے ہیں، انھوں نے اعتراف کیا کہ ماضی کے مقابلے میں ان کے گاہکوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے جبکہ صابری نہاری کی دکان پر بھی بڑی تعداد میں لوگ روزانہ سحری کرنے آتے ہیں۔

اسی طرح اولڈ سٹی ایریا میں کھانے پینے کے ریسٹورنٹس کا ذکر کھارادر کے ذکر بغیر مکمل نہیں ہوسکتا، حلوہ پوری اور باکڑہ ہوٹل کے لچھے کی ڈش عام دنوں کی طرح سحری میں بھی شہریوں میں بے پناہ مقبول ہے، باکڑہ ہوٹل کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے ان کا کاروبار متاثر ہوا ہے تاہم کراچی کے زندہ دل بدترین حالات میں بھی سحری کے وقت بڑی تعداد میں کھارادر کا رخ کرتے ہیں، بالکل اسی طرح کوئٹہ کی چائے کے ہوٹلوں پر بنائے جانے والے مخصوص پراٹھے بھی سحری کے وقت عوام کی توجہ کا خاص مرکز ہوتے ہیں۔

خاص طور پر شہر کی قدیم آبادیوں برنس روڈ، کھارادر، لیاری، عثمان آباد، گارڈن، کیماڑی اور دیگر علاقوں میں کوئٹہ کی مخصوص چائے فروخت کرنے والے ہوٹلوں پر سحری کے وقت شہریوں کا بے پناہ ہجوم دکھائی دیتا ہے، بڑی تعداد میں لوگ چائے اور پراٹھے کی سحری کرتے ہیں، بعض ہوٹلوں پر پراٹھوں کے ساتھ دودھ کی بالائی چینی کے ساتھ جبکہ چنے بھی پیش کیے جاتے ہیں، آخر میں ذکر کرتے چلیں صدر میں غضنفر علی روڈ پر واقع ہوٹلوں کا جہاں سحری کے وقت آلو کے پراٹھوں، ٹھنڈے دودھ، دودھ جلیبی، لسی اور چائے سے شہریوں کی تواضع کی جاتی ہے۔

رمضان المبارک کے دوران نیو یونائیٹڈ ملک شاپ اور ملحقہ ہوٹلوں پر چکی کے آٹے سے بنے آلو کے اور سادہ پراٹھے شہریوں کی توجہ کا خاص مرکز ہیں، اس کے علاوہ ان دکانوں پر معمول کے مطابق دودھ جلیبی، کڑھا ئی والا دودھ، ٹھنڈا دودھ اور لسی بھی موجود ہوتی ہے، اسی روڈ پر واقع دیگر ہوٹلوں پر بہترین دودھ پتی چائے اور معدے کے روایتی پراٹھے بھی پیش کیے جاتے ہیں۔
Load Next Story