برطانوی مساجد میں صرف انگریزی میں خطبے کی پابندی زیرغور

غیرملکی پیش اماموں کے لیے ویزا،لائسنس قواعد سخت کیے جائیں، ٹاسک فورس

برطانیہ میں دہشت گردی میں ملوث بیشترافراد کاتعلق برمنگھم اورلندن سے پایا گیا ہے۔ فوٹو: نیٹ

DORTMUND:
برطانیہ میں انتہاپسندی کی روک تھام کیلیے مساجد کے پیش اماموں کوخطبہ انگلش میں دینے کا پابندکرنے پرغورکیا جارہا ہے۔

کاؤنٹر ٹیررازم ٹاسک فورس مساجد کے پیش اماموں کوانگلش میں بات چیت کرنے کی ہدایت جاری کرے گی، وزرا سمجھتے ہیں کہ اگرامام صاحبان انگریزی میں گفتگوکریں گے تو ان کیلیے معتقدین کوانتہاپسندی کی جانب مائل کرنا مشکل ہوگا تاہم انسداد انتہاپسندی کی نئی حکمت عملی کے تحت غیرملکی پیش اماموں کیلیے ویزاقوانین سخت کیے جائیں گے اور انھیں کہاجائے گا کہ مساجد میں انگریزی میں گفتگو کریں۔

دوسری جانب مساجد میں غیرملکی زبانوں میں خطبات کی وجہ سے مسلمانوں اور برطانوی معاشرے میں فاصلے بڑھنے پر حکومت کی تشویش کے پیش نظر کاؤنٹرٹیررازم ٹاسک فورس نے اپنی سفارشات میں یہ تجاویز پیش کی ہیں۔ سنڈے ٹیلی گراف کے مطابق حکمت عملی کے ایک نکتے کے تحت مساجد کے غیرملکی پیش اماموں کیلیے لائسنسنگ قواعد کوبھی سخت کیاجائے گا۔ غیرملکی پیش امام کیلیے انگلش میں بات چیت کااہل ہونا بھی لازمی ہوگا۔ مذہبی آزادی کے پیش نظر اس وقت برطانیہ میں موجود پیش اماموں پر ان سخت قواعد کا اطلاق نہیں ہوگا۔


وزرا کا کہنا ہے کہ زبان سے متعلق نئے قواعد سے اسلامی انتہاپسندی سے نمٹنے میں مدد ملے گی جبکہ ذرائع کے مطابق اگر پیش امام ایک غیرملکی زبان میں خطبہ یا گفتگو کررہا ہو تو یہ جاننا مشکل ہے کہ انتہاپسندی کوفروغ دیا جارہا ہے۔

ایک تھنک ٹینک ہنری جیکسن سوسائٹی کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں دہشت گردی میں ملوث بیشترافراد کاتعلق برمنگھم اورلندن سے پایا گیا ہے۔ رپورٹ میں خاص طورپر برمنگھم جہاں ایشیائی مسلمانوں کی بڑی تعداد آباد ہے کو دہشت گردی کا گڑھ قرار دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 1998سے 2015 تک 269 برطانوی دہشت گردی اور خودکش حملوں میں ملوث پائے گئے۔
Load Next Story