سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت 2013 سے 2016 کے تمام امتحانات کالعدم
کمیشن کے تحت ہونے والے امتحانات کے نتائج شفاف نہیں تھے لہذا امیدواروں کو دوبارہ امتحانات دینا ہوں گے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت 2013 سے 2016 تک ہونے والے تمام امتحانات اور انٹرویوز کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے سندھ پبلك سروس كمیشن كے چیئرمین و ممبران كی خلاف تقرری كیس كا تحریری فیصلہ جاری كردیا۔ 34 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے تحریر كیا جب كہ آئین كے آرٹیكل 184(3) كے تحت لیے گئے ازخود نوٹس كی سماعت كرنے والا بینچ جسٹس امیر ہانی مسلم ، جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل تھا۔
فیصلہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے عدالت میں پڑھ كر سنایا جس میں كہا گیا ہے كہ 2013 كے مقابلے كے امتحانات كا اسكریننگ ٹیسٹ برقرار رہے گا اور2 ہفتوں میں چیئرمین سندھ پبلك سروس كمیشن كی تقرری كی جائے جب كہ 4 ہفتوں میں پبلك سروس كمیشن سندھ كے اراكین كی اہلیت كے مطابق بھرتی كی جائے۔ عدالت نے فیصلہ میں واضح كر دیا ہے كہ یہ درخواستیں قابل سماعت ہیں كیونكہ 2013 كے مقابلے كے تحریری امتحانات اور انٹرویوز میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں كی گئیں اس لیے انہیں كالعدم قرار دیاجاتا ہے تاہم اسكریننگ ٹیسٹ 2013 كے نتائج منسوخ یا كالعدم قرار تصور نہ كیے جائیں۔
عدالت نے صوبائی حكومت كو ہدایت كی ہے كہ مقابلے كے امتحانات 2013 كے تشہیر كردہ عہدوں پر میرٹ پر پورا اترنے والے باصلاحیت و ایماندارچیئرمین اور ممبران كی تقرریوں كے فوری بعد لیے جائیں تاہم 2013 كے مقابلے كے امتحانات میں جن 2813 امیدواروں نے 182 نشستوں پر امتحان دیے وہی امتحان دینے كے مجاز ہیں اور ان 2813 امیدواروں سے اضافی فیس نہ لی جائے اور ان تمام 2813 امیدواروں كو زائد العمر ہونے كی صورت میں عمر كی رعایت دی جائے۔ فیصلے میں مزید كہا گیا ہے كہ مقابلے كے تحریری امتحانات میں امیدواروں كے حاصل كردہ نمبرز كمیشن كی ویب سائٹ سمیت انگریزی، اردو اور سندھی اخبار میں بھی شائع كیے جائیں اوركم از كم كامیابی كے نمبرز حاصل كرنے والے امیدواروں كو انٹرویو کے لیے بلایا جائے جب كہ كامیاب امیدواروں كے نتائج كمیشن ویب سائیٹ سمیت اردو، انگریزی اور سندھی اخبار میں بھی شائع كیے جائیں۔ عدالت نے فیصلے میں كہا ہے كہ صوبائی حكومت مستقبل میں حالیہ بھرتیوں اور بعد میں خالی ہونیوالی نشستوں كی اپ ڈیٹ فہرست كمیشن كو بھجوائے اور سندھ پبلک سروس كمیشن فہرست موصول ہونے كے بعد 2017 كے مقابلے كے امتحانات كی تیاری كرے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سپریم کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کو نئی تقرریوں سے روک دیا
عدالت نے حكومت كو ہدایت كی ہے كہ كمیشن كو 60 دنوں میں فہرست فراہم كرے جس كے بعد كمیشن اخبارات میں اشتہار كے ذریعے امیدواروں سے درخواستیں طلب كرے۔ فیصلے میں كہا گیا ہے كہ مقابلے كے امتحانات کے لیے معزور افراد، مخصوص اور خواتین كی نشستوں كی شرائط وضع كی جائیں۔ فیصلے میں مزید كہا گیا ہے كہ سپریم كورٹ كے اس فیصلے كی ہدایات كا اطلاق 2013 مقابلے كے امتحانات پر نہیں ہوگا۔
عدالت عظمی نے اپنے دفتر كو ہدایت كی ہے كہ ٹیسٹ پیپرز نتائج سمیت عدالت میں پیش كردہ دیگر مواد كمیشن كو واپس بھیجا جائے۔عدالت نے از خود نوٹس نمٹاتے ہوئے قرار دیا ہے كہ تمام امیدوار جو امتحانات میں شریک ہوئے انہیں دوبارہ امتحان دینا ہوگا۔
واضح رہے كہ سندھ پبلک سروس كمیشن میں ممبران كی غیر قانونی بھرتیوں اور عہدے كے لیے نااہل چیئرمین كی تقرری كے خلاف ایڈووكیٹ محمد جنید فاروقی نے سپریم كورٹ میں درخواست دائر كی تھی جس كے بعد چیف جسٹس آف پاكستان نے معاملے كا ازخود نوٹس لیا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے سندھ پبلك سروس كمیشن كے چیئرمین و ممبران كی خلاف تقرری كیس كا تحریری فیصلہ جاری كردیا۔ 34 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے تحریر كیا جب كہ آئین كے آرٹیكل 184(3) كے تحت لیے گئے ازخود نوٹس كی سماعت كرنے والا بینچ جسٹس امیر ہانی مسلم ، جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل تھا۔
فیصلہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے عدالت میں پڑھ كر سنایا جس میں كہا گیا ہے كہ 2013 كے مقابلے كے امتحانات كا اسكریننگ ٹیسٹ برقرار رہے گا اور2 ہفتوں میں چیئرمین سندھ پبلك سروس كمیشن كی تقرری كی جائے جب كہ 4 ہفتوں میں پبلك سروس كمیشن سندھ كے اراكین كی اہلیت كے مطابق بھرتی كی جائے۔ عدالت نے فیصلہ میں واضح كر دیا ہے كہ یہ درخواستیں قابل سماعت ہیں كیونكہ 2013 كے مقابلے كے تحریری امتحانات اور انٹرویوز میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں كی گئیں اس لیے انہیں كالعدم قرار دیاجاتا ہے تاہم اسكریننگ ٹیسٹ 2013 كے نتائج منسوخ یا كالعدم قرار تصور نہ كیے جائیں۔
عدالت نے صوبائی حكومت كو ہدایت كی ہے كہ مقابلے كے امتحانات 2013 كے تشہیر كردہ عہدوں پر میرٹ پر پورا اترنے والے باصلاحیت و ایماندارچیئرمین اور ممبران كی تقرریوں كے فوری بعد لیے جائیں تاہم 2013 كے مقابلے كے امتحانات میں جن 2813 امیدواروں نے 182 نشستوں پر امتحان دیے وہی امتحان دینے كے مجاز ہیں اور ان 2813 امیدواروں سے اضافی فیس نہ لی جائے اور ان تمام 2813 امیدواروں كو زائد العمر ہونے كی صورت میں عمر كی رعایت دی جائے۔ فیصلے میں مزید كہا گیا ہے كہ مقابلے كے تحریری امتحانات میں امیدواروں كے حاصل كردہ نمبرز كمیشن كی ویب سائٹ سمیت انگریزی، اردو اور سندھی اخبار میں بھی شائع كیے جائیں اوركم از كم كامیابی كے نمبرز حاصل كرنے والے امیدواروں كو انٹرویو کے لیے بلایا جائے جب كہ كامیاب امیدواروں كے نتائج كمیشن ویب سائیٹ سمیت اردو، انگریزی اور سندھی اخبار میں بھی شائع كیے جائیں۔ عدالت نے فیصلے میں كہا ہے كہ صوبائی حكومت مستقبل میں حالیہ بھرتیوں اور بعد میں خالی ہونیوالی نشستوں كی اپ ڈیٹ فہرست كمیشن كو بھجوائے اور سندھ پبلک سروس كمیشن فہرست موصول ہونے كے بعد 2017 كے مقابلے كے امتحانات كی تیاری كرے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سپریم کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کو نئی تقرریوں سے روک دیا
عدالت نے حكومت كو ہدایت كی ہے كہ كمیشن كو 60 دنوں میں فہرست فراہم كرے جس كے بعد كمیشن اخبارات میں اشتہار كے ذریعے امیدواروں سے درخواستیں طلب كرے۔ فیصلے میں كہا گیا ہے كہ مقابلے كے امتحانات کے لیے معزور افراد، مخصوص اور خواتین كی نشستوں كی شرائط وضع كی جائیں۔ فیصلے میں مزید كہا گیا ہے كہ سپریم كورٹ كے اس فیصلے كی ہدایات كا اطلاق 2013 مقابلے كے امتحانات پر نہیں ہوگا۔
عدالت عظمی نے اپنے دفتر كو ہدایت كی ہے كہ ٹیسٹ پیپرز نتائج سمیت عدالت میں پیش كردہ دیگر مواد كمیشن كو واپس بھیجا جائے۔عدالت نے از خود نوٹس نمٹاتے ہوئے قرار دیا ہے كہ تمام امیدوار جو امتحانات میں شریک ہوئے انہیں دوبارہ امتحان دینا ہوگا۔
واضح رہے كہ سندھ پبلک سروس كمیشن میں ممبران كی غیر قانونی بھرتیوں اور عہدے كے لیے نااہل چیئرمین كی تقرری كے خلاف ایڈووكیٹ محمد جنید فاروقی نے سپریم كورٹ میں درخواست دائر كی تھی جس كے بعد چیف جسٹس آف پاكستان نے معاملے كا ازخود نوٹس لیا تھا۔