مردم شماری کے فارم میں معذورافراد کا کالم شامل کرنے کا حکم
مردم شماری فارم میں خصوصی خانہ شامل نہ ہونا کوتاہی نہیں بلکہ معذورافراد کے حقوق سلب کرنے کی کوشش سمجھا جائے گا، عدالت
سندھ ہائی کورٹ نے مردم شماری کے فارم میں معذور افراد کا کالم شامل کرنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں مردم شماری کے فارم میں معذورافراد کا کالم شامل نہ کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران درخواست گزارنے موقف اختیارکیا کہ 1998 کی مردم شماری میں معذورافراد کا کالم موجود تھا، سندھ میں اس وقت 50 لاکھ اورملک بھرمیں 2 کروڑ سے زائد معذورافراد ہیں، معذورافراد کا کالم شامل کئے بغیر ملک میں مردم شماری کا عمل روکا جائے۔
عدالت نے مرد شماری کے فارم میں معذورافراد کا کالم شامل نہ کرنے پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ مردم شماری شروع ہونے والی ہے، شیڈول بھی جاری ہوچکا ہے، حکومت کوخود خیال رکھنا چاہیئے تھا، اس معاملے کوکوتا ہی نہیں بلکہ معذورافراد کے حقوق سلب کرنے کی کوشش سمجھا جائے گا۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آج ہی وفاقی حکومت اورمتعلقہ اداروں کومردم شماری کے فارم میں معذورافراد کا کالم شامل کرنے کے لیے خط لکھ دیتا ہوں۔ عدالت نے مردم شماری کے فارم میں معذورافراد کا کالم شامل کرنے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومت سے 17 مارچ تک جواب طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں مردم شماری کے فارم میں معذورافراد کا کالم شامل نہ کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران درخواست گزارنے موقف اختیارکیا کہ 1998 کی مردم شماری میں معذورافراد کا کالم موجود تھا، سندھ میں اس وقت 50 لاکھ اورملک بھرمیں 2 کروڑ سے زائد معذورافراد ہیں، معذورافراد کا کالم شامل کئے بغیر ملک میں مردم شماری کا عمل روکا جائے۔
عدالت نے مرد شماری کے فارم میں معذورافراد کا کالم شامل نہ کرنے پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ مردم شماری شروع ہونے والی ہے، شیڈول بھی جاری ہوچکا ہے، حکومت کوخود خیال رکھنا چاہیئے تھا، اس معاملے کوکوتا ہی نہیں بلکہ معذورافراد کے حقوق سلب کرنے کی کوشش سمجھا جائے گا۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آج ہی وفاقی حکومت اورمتعلقہ اداروں کومردم شماری کے فارم میں معذورافراد کا کالم شامل کرنے کے لیے خط لکھ دیتا ہوں۔ عدالت نے مردم شماری کے فارم میں معذورافراد کا کالم شامل کرنے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومت سے 17 مارچ تک جواب طلب کرلیا۔