برطانوی دارالامراء میں بھی یورپی یونین سے علیحدگی کا بل منظور

بل کی منظوری کے بعد اب صرف برطانوی ’شاہی رضامندی‘ حاصل کرنا ہوگی جس کے بعد یہ باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کرلے گا

برطانوی دارالامراء نے بریگزٹ بل کی منظوری دے دی ہے اور یورپی یونین سے برطانوی علیحدگی کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR:
برطانوی پارلیمنٹ کے دارالامراء (ہاؤس آف لارڈز) نے بریگزٹ بل کی منظوری دے دی ہے جبکہ دارالعوام (ہاؤس آف کامنز) پہلے ہی اسے منظور کرچکا تھا اور اس طرح یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کی راہ حتمی طور پر ہموار ہوگئی ہے۔

بریگزٹ بل کی منظوری کے بعد اب صرف اسے برطانوی 'شاہی رضامندی' (رائل ایسنٹ) حاصل کرنا ہوگی جس کے بعد یہ ایک باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کرلے گا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: برطانوی دارالعوام نے یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کا بل منظور کرلیا


بریگزٹ بل منظور ہونے کے ساتھ ہی برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کو 'آرٹیکل 50' پر عملدرآمد کا اختیار بھی حاصل ہوگا یعنی وہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کا طریقہ کار اور ٹائم فریم طے کرسکیں گی جبکہ توقع ہے کہ وہ اسی ماہ یعنی مارچ 2017 کے اختتام تک اس آرٹیکل کا نفاذ کردیں گی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: بریگزٹ سے عالمی اقتصادی ترقی پر منفی اثرات پڑیں گے

واضح رہے کہ یورپی یونین کا آرٹیکل 50 جو 2007 میں منظور کیا گیا، کسی بھی رکن ملک کو یہ اجازت دیتا ہے کہ وہ قانونی طور پر یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرسکے اور اس مقصد کےلیے طریقہ کار اور وقت کا تعین بھی کرسکے۔ قبل ازیں یورپی یونین کے کسی بھی رکن ملک کے پاس یہ اختیار نہیں تھا کہ وہ قانونی اور باضابطہ طور پر یورپی یونین سے الگ ہوسکے۔
Load Next Story