دہشتگردی کے خلاف پاکستان کا فرنٹ لائن کردار
ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ جیت رہے ہیں اور یہ آخری مرحلے میں داخل ہوچکی ہے
دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان نے فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کرداراس بہادری اور جرات سے ادا کیاکہ دنیا کو معترف ہونا پڑا،ایک دہائی تک یہ طویل جنگ لڑی اوراب بھی لڑرہا ہے، تاکہ اس خطے سمیت دنیا میں قیام امن کی راہ ہموار ہو۔دوسری جانب پاکستان کے خلاف پروپیگنڈاکرنے والے ممالک کی بھی کمی نہیں ہے۔ اسی عالمی پس منظر اور پیش منظرکے تناظر میں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ ماضی میں ہونے والے آپریشنزکا مقصد ملک کومستحکم کرنا تھا، جب کہ آپریشن ردالفساد کا مقصد آپریشن سے حاصل کامیابیوں کو مستحکم کرنا ہے۔
یہ بات انھوں نے دو روزہ پاک یوکے سیمینار بعنوان''استحکام اورامن کی کوششوں کے تجربات کا تبادلہ'' سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ان کا مزیدکہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اورانتہا پسندی کے خاتمے کے لیے پاکستانی فورسزکی بے پناہ کاوشیں اور قربانیاں ہیں۔ یہ سچ روز روشن کی طرح عیاں ہے،ایک دہائی پرمبنی تاریخ گواہ ہے کہ دہشتگرد گروہوں کے خلاف جہاد پاک فوج سمیت دیگرسیکیورٹی اداروں نے کیا۔ 80 ہزار فوجی وسویلین شہادتیں ہوئیں لیکن عوام اورفوج نے ہار نہیں مانی، بلکہ آخری دہشت گردکے خاتمے تک جنگ جاری رکھنے کا اصولی فیصلہ کیا۔اب دہشتگرد عناصرآخری سانسیں لے رہے ہیں،ان کوکمین گاہوں سے نکال کرگرفتارکیا جا رہا ہے۔ سیمینار میں برطانوی وفد کی قیادت لیفٹیننٹ جنرل پیٹرک سینڈرزنے کی،ان کا کہنا تھا پاک فوج کی قربانیوں نے ناصرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو محفوظ کیا، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کارروائیاں قابل تحسین ہیں۔
برطانیہ کی جانب سے پاک فوج کی کاوشوں کو سراہا جانا، جہاں اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ ہماری فوج کا شماردنیا کی بہترین پروفیشنل فورسز میں ہوتاہے وہیں ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ جیت رہے ہیں اور یہ آخری مرحلے میں داخل ہوچکی ہے، وہ دن دور نہیں جب کہ پاکستان میں مکمل امن قائم ہوگا اور اس کی خوشبو چہارسو پھیلے گی۔
ایک تو یہ تاثر ابھارا جاتا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیارکسی بھی وقت دہشتگردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔ دریں اثنا مشیر برائے امورخارجہ سرتاج عزیز نے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیارغلط ہاتھوں میں نہیں جانے دیں گے،کیونکہ پاکستان ایک ذمے دارایٹمی ملک ہے جوعالمی برادری سے مل کربہتر اور محفوظ مستقبل کے لیے کام کررہا ہے۔درحقیقت ایک پورا فول پروف کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم پاک فوج کے پاس ہے جو ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت پر مامور ہے، لہذا یہ تاثریکسر غلط ہے کہ ان ایٹمی ہتھیاروں تک کسی کی بھی رسائی ممکن ہے۔ عالمی اداروں کو چاہیے کہ وہ دہرا معیارترک کرتے ہوئے پاکستان کو نیوکلیئرسپلائرز گروپ کی رکنیت کا حق دیں۔
یہ بات انھوں نے دو روزہ پاک یوکے سیمینار بعنوان''استحکام اورامن کی کوششوں کے تجربات کا تبادلہ'' سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ان کا مزیدکہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اورانتہا پسندی کے خاتمے کے لیے پاکستانی فورسزکی بے پناہ کاوشیں اور قربانیاں ہیں۔ یہ سچ روز روشن کی طرح عیاں ہے،ایک دہائی پرمبنی تاریخ گواہ ہے کہ دہشتگرد گروہوں کے خلاف جہاد پاک فوج سمیت دیگرسیکیورٹی اداروں نے کیا۔ 80 ہزار فوجی وسویلین شہادتیں ہوئیں لیکن عوام اورفوج نے ہار نہیں مانی، بلکہ آخری دہشت گردکے خاتمے تک جنگ جاری رکھنے کا اصولی فیصلہ کیا۔اب دہشتگرد عناصرآخری سانسیں لے رہے ہیں،ان کوکمین گاہوں سے نکال کرگرفتارکیا جا رہا ہے۔ سیمینار میں برطانوی وفد کی قیادت لیفٹیننٹ جنرل پیٹرک سینڈرزنے کی،ان کا کہنا تھا پاک فوج کی قربانیوں نے ناصرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو محفوظ کیا، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کارروائیاں قابل تحسین ہیں۔
برطانیہ کی جانب سے پاک فوج کی کاوشوں کو سراہا جانا، جہاں اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ ہماری فوج کا شماردنیا کی بہترین پروفیشنل فورسز میں ہوتاہے وہیں ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ جیت رہے ہیں اور یہ آخری مرحلے میں داخل ہوچکی ہے، وہ دن دور نہیں جب کہ پاکستان میں مکمل امن قائم ہوگا اور اس کی خوشبو چہارسو پھیلے گی۔
ایک تو یہ تاثر ابھارا جاتا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیارکسی بھی وقت دہشتگردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔ دریں اثنا مشیر برائے امورخارجہ سرتاج عزیز نے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیارغلط ہاتھوں میں نہیں جانے دیں گے،کیونکہ پاکستان ایک ذمے دارایٹمی ملک ہے جوعالمی برادری سے مل کربہتر اور محفوظ مستقبل کے لیے کام کررہا ہے۔درحقیقت ایک پورا فول پروف کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم پاک فوج کے پاس ہے جو ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت پر مامور ہے، لہذا یہ تاثریکسر غلط ہے کہ ان ایٹمی ہتھیاروں تک کسی کی بھی رسائی ممکن ہے۔ عالمی اداروں کو چاہیے کہ وہ دہرا معیارترک کرتے ہوئے پاکستان کو نیوکلیئرسپلائرز گروپ کی رکنیت کا حق دیں۔