فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر پیپلزپارٹی سمیت تمام جماعتیں متفق
فوجی عدالتوں میں توسیع کا بل پیر کو قومی اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا، ذرائع
فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہو گیا۔
پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان فوجی عدالتوں میں توسیع کے حوالے سے ڈیڈ لاک جاری تھا اور اس حوالے سے دونوں کے درمیان مذاکرات کے کئی دور بھی ہوئے تاہم آج پارلیمانی جماعتوں کے ہونے والے اجلاس میں پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہو گیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان 2 سال کے لیے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر اتفاق ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فوجی عدالتوں کی بحالی سے متعلق قانون میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور فوجی عدالتوں میں توسیع کا بل پیر کو قومی اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : فوجی عدالتوں میں توسیع پر حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان ڈیڈلاک برقرار
اجلاس کے آخر میں اتفاق رائے ہونے پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دعا بھی کرائی اور اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں 2 سال کی مشروط توسیع کی جا رہی ہے اور اس سارے عمل پر پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے ذریعے نظر رکھی جائے گی۔
پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان فوجی عدالتوں میں توسیع کے حوالے سے ڈیڈ لاک جاری تھا اور اس حوالے سے دونوں کے درمیان مذاکرات کے کئی دور بھی ہوئے تاہم آج پارلیمانی جماعتوں کے ہونے والے اجلاس میں پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہو گیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان 2 سال کے لیے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر اتفاق ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فوجی عدالتوں کی بحالی سے متعلق قانون میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور فوجی عدالتوں میں توسیع کا بل پیر کو قومی اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : فوجی عدالتوں میں توسیع پر حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان ڈیڈلاک برقرار
اجلاس کے آخر میں اتفاق رائے ہونے پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دعا بھی کرائی اور اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں 2 سال کی مشروط توسیع کی جا رہی ہے اور اس سارے عمل پر پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے ذریعے نظر رکھی جائے گی۔