خبردار واٹس ایپ پر آنے والی ہر تصویر پر کلک نہ کریں
ہیکروں نے واٹس ایپ اور ٹیلی گرام میسجنگ ایپس کی مضبوط انکرپشن کا انوکھا توڑ نکال لیا ہے۔
اگر آپ کو واٹس ایپ پر کسی نامعلوم نمبر سے کوئی تصویری پیغام (پکچر میسج) موصول ہو تو اس میں موجود تصویر پر کلک نہ کیجیے گا ورنہ آپ کے واٹس ایپ اکاؤنٹ پر کوئی نامعلوم ہیکر قابض بھی ہوسکتا ہے۔
ایسی کسی تصویر پر کلک کرنے کے نتیجے میں پاس ورڈ سمیت آپ کے واٹس ایپ اکاؤنٹ کی ساری تفصیلات، بھیجے اور وصول کیے گئے واٹس ایپ میسجز، پوسٹ کی گئی تصاویر اور ویڈیوز کے علاوہ آپ کے احباب کی تمام معلومات بھی کسی نامعلوم ہیکر تک پہنچ جائیں گی اور وہ جب چاہے گا آپ کے واٹس ایپ اکاؤنٹ اور دیگر چیزوں کا غلط استعمال کرسکے گا۔
سائبر سیکیورٹی فرم 'چیک پوائنٹ سافٹ ویئر ٹیکنالوجیز' نے خبردار کیا ہے کہ ہیکروں نے میسجنگ ایپس 'واٹس ایپ' اور 'ٹیلی گرام' میں صارفین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے وضع کی گئی اس انکرپشن ٹیکنالوجی کا توڑ بھی نکال لیا جسے توڑنا اب تک امریکی سی آئی اے کےلیے بھی ناممکن ثابت ہوا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : واٹس ایپ کا متعارف کرایا گیا نیا فیچر ختم کرنے کا فیصلہ
ہیکر کسی صارف کا اکاؤنٹ ہیک کرنے کے لیے پہلے اسے کوئی ایسا پیغام بھیجتے ہیں جو بظاہر کسی خوبصورت اور پُرکشش تصویر کی شکل میں ہوتا ہے لیکن اس میں خفیہ طور پر ایک کوڈ چھپایا گیا ہوتا ہے جو تصویر پر کلک کرتے ہی سرگرم (ایکٹیویٹ) ہوجاتا ہے اور متعلقہ واٹس ایپ/ ٹیلی گرام اکاؤنٹ اور اس سے تعلق رکھنے والی ہر چیز کی تفصیل فوری طور پر اس ہیکر کو بھیج دیتا ہے۔
البتہ ہیکنگ کا یہ خطرہ ان لوگوں کےلیے زیادہ ہے جو ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر/ لیپ ٹاپ پر واٹس ایپ یا ٹیلی گرام کا استعمال کرتے ہیں جب کہ اینڈروئیڈ اسمارٹ فون اور ایپل آئی فون استعمال کرنے والوں کو اس سے زیادہ خطرہ نہیں۔
یہ تو معلوم نہیں کہ اب تک ہیکروں کے اس حملے سے کتنے واٹس ایپ/ ٹیلی گرام صارفین متاثر ہوچکے ہیں لیکن چیک پوائنٹ کا کہنا ہے کہ اس سے کروڑوں اکاؤنٹس کو خطرہ ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : 2 بھائیوں نے واٹس ایپ پراپنی بیگمات کو طلاق دیدی
واضح رہے کہ تصویر میں سافٹ ویئر کوڈ چھپانے کی یہ تکنیک 'اسٹیگنوگرافی' (steganography) کے تحت آتی ہے جس میں بظاہر کسی بے ضرر پیغام (مثلاً ٹیکسٹ میسج، تصویر یا ویڈیو وغیرہ) میں خفیہ معلومات اور ہدایات پوشیدہ کردی جاتی ہیں۔
اگرچہ واٹس ایپ اور ٹیلی گرام کی انتظامیہ کو ہیکروں کی اس تازہ کارروائی سے آگاہ کردیا گیا ہے لیکن اب تک ان دونوں میں سے کسی ادارے نے بھی اپنی ایپس میں سے یہ کمزوری دور نہیں کی ہے اور اپنے نظام کو اس قابل نہیں بنایا ہے کہ وہ تصویروں میں پوشیدہ خطرناک کوڈ کو پہچان سکے۔ البتہ اس بارے میں کام جاری ہے اور شاید یہ دونوں ادارے بھی ہیکروں کی مذکورہ کارروائی کا اعتراف اس وقت کریں گے جب اس سے نمٹنے کےلیے سیکیورٹی پیچ (patch) جاری کیا جائے گا۔
تب تک کے لیے بہتر ہے کہ واٹس ایپ میسج میں کسی بھی نامعلوم نمبر سے آنے والی تصویر پر کلک نہ کیجئے۔
ایسی کسی تصویر پر کلک کرنے کے نتیجے میں پاس ورڈ سمیت آپ کے واٹس ایپ اکاؤنٹ کی ساری تفصیلات، بھیجے اور وصول کیے گئے واٹس ایپ میسجز، پوسٹ کی گئی تصاویر اور ویڈیوز کے علاوہ آپ کے احباب کی تمام معلومات بھی کسی نامعلوم ہیکر تک پہنچ جائیں گی اور وہ جب چاہے گا آپ کے واٹس ایپ اکاؤنٹ اور دیگر چیزوں کا غلط استعمال کرسکے گا۔
سائبر سیکیورٹی فرم 'چیک پوائنٹ سافٹ ویئر ٹیکنالوجیز' نے خبردار کیا ہے کہ ہیکروں نے میسجنگ ایپس 'واٹس ایپ' اور 'ٹیلی گرام' میں صارفین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے وضع کی گئی اس انکرپشن ٹیکنالوجی کا توڑ بھی نکال لیا جسے توڑنا اب تک امریکی سی آئی اے کےلیے بھی ناممکن ثابت ہوا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : واٹس ایپ کا متعارف کرایا گیا نیا فیچر ختم کرنے کا فیصلہ
ہیکر کسی صارف کا اکاؤنٹ ہیک کرنے کے لیے پہلے اسے کوئی ایسا پیغام بھیجتے ہیں جو بظاہر کسی خوبصورت اور پُرکشش تصویر کی شکل میں ہوتا ہے لیکن اس میں خفیہ طور پر ایک کوڈ چھپایا گیا ہوتا ہے جو تصویر پر کلک کرتے ہی سرگرم (ایکٹیویٹ) ہوجاتا ہے اور متعلقہ واٹس ایپ/ ٹیلی گرام اکاؤنٹ اور اس سے تعلق رکھنے والی ہر چیز کی تفصیل فوری طور پر اس ہیکر کو بھیج دیتا ہے۔
البتہ ہیکنگ کا یہ خطرہ ان لوگوں کےلیے زیادہ ہے جو ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر/ لیپ ٹاپ پر واٹس ایپ یا ٹیلی گرام کا استعمال کرتے ہیں جب کہ اینڈروئیڈ اسمارٹ فون اور ایپل آئی فون استعمال کرنے والوں کو اس سے زیادہ خطرہ نہیں۔
یہ تو معلوم نہیں کہ اب تک ہیکروں کے اس حملے سے کتنے واٹس ایپ/ ٹیلی گرام صارفین متاثر ہوچکے ہیں لیکن چیک پوائنٹ کا کہنا ہے کہ اس سے کروڑوں اکاؤنٹس کو خطرہ ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : 2 بھائیوں نے واٹس ایپ پراپنی بیگمات کو طلاق دیدی
واضح رہے کہ تصویر میں سافٹ ویئر کوڈ چھپانے کی یہ تکنیک 'اسٹیگنوگرافی' (steganography) کے تحت آتی ہے جس میں بظاہر کسی بے ضرر پیغام (مثلاً ٹیکسٹ میسج، تصویر یا ویڈیو وغیرہ) میں خفیہ معلومات اور ہدایات پوشیدہ کردی جاتی ہیں۔
اگرچہ واٹس ایپ اور ٹیلی گرام کی انتظامیہ کو ہیکروں کی اس تازہ کارروائی سے آگاہ کردیا گیا ہے لیکن اب تک ان دونوں میں سے کسی ادارے نے بھی اپنی ایپس میں سے یہ کمزوری دور نہیں کی ہے اور اپنے نظام کو اس قابل نہیں بنایا ہے کہ وہ تصویروں میں پوشیدہ خطرناک کوڈ کو پہچان سکے۔ البتہ اس بارے میں کام جاری ہے اور شاید یہ دونوں ادارے بھی ہیکروں کی مذکورہ کارروائی کا اعتراف اس وقت کریں گے جب اس سے نمٹنے کےلیے سیکیورٹی پیچ (patch) جاری کیا جائے گا۔
تب تک کے لیے بہتر ہے کہ واٹس ایپ میسج میں کسی بھی نامعلوم نمبر سے آنے والی تصویر پر کلک نہ کیجئے۔