القاعدہ کو ختم کرکے افغان جنگ کا مقصد حاصل کرلیا اوباما

امریکا افغانستان میں مستقل فوجی اڈوں کا خواہاں نہیں،عالمی برادری افغانستان میں ترقی کیلیے اقدامات کرے،کرزئی

واشنگٹن میں امریکی صدر بارک اوباما سے افغانستان کے صدر حامد کرزئی ملاقات کررہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ القاعدہ دوبارہ افغانستان سے امریکا پر حملہ نہیں کر سکتی۔

القاعدہ کو ختم کرکے افغان جنگ کا مقصد حاصل کرلیا، افغان فوج اس سال پورے ملک کا کنٹرول سنبھال لے گی، القاعدہ کی کمر توڑ دی ہے۔ واشنگٹن میں افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اوباما نے کہا کہ افغانستان دوبارہ القاعدہ کے جنگجوئوں کی پناہ گاہ نہیں بن پائے گا، امریکا افغانستان میں مستقل فوجی اڈوں کا خواہاں نہیں۔ افغانستان سے فوج کی جلد واپسی چاہتے ہیں۔

افغان فورسز جلد ملک کے 90 فیصد علاقے کا کنٹرول سنبھال لیں گی۔ غیر ملکی فوجی افغانستان میں تربیت، معاونت اور نگرانی کے امور سرانجام دیں گے۔ طالبان سے مذاکرات کے حامی ہیں، مفاہمتی عمل کے تحت طالبان کو قطر میں دفتر بنانے کی اجازت دی۔ افغانستان کی معاشی ترقی پہلی ترجیح ہے، مضبوط ، مستحکم اور محفوظ افغانستان خطے کیلیے ضروری ہے۔ دہشت گردی کیخلاف پاکستان کے حالیہ اقدامات خوش آئند ہیں، افغانستان میں شدت پسندوں کیخلاف کارروائی کا میکنزم طے کرنا ہے۔




اس موقع پر حامد کرزئی نے کہا کہ امریکی صدر سے افغانستان میں الیکشن کے حوالے سے بات ہوئی ہے، عالمی برادری کا افغانستان کی ترقی میں اہم کردار ہے۔ علاوہ ازیں امریکی وزیرِ دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ افغانستان اور امریکا افغانستان کو محفوظ اور خودمختار بنانے کی کوششوں کے 'آخری باب' میں پہنچ گئے ہیں، امریکی وزیر دفاع کی جانب سے یہ بیان افغان صدر حامد کرزئی سے پینٹاگون میں بات چیت کے موقع پر دیا گیا۔

کرزئی کا کہنا ہے کہ وہ پراعتماد ہیں کہ ان کے تین روزہ دورے کے دوران دونوں ممالک باہمی سیکیورٹی کے طریقہ کار پر کام کر سکیں گے۔ اوباما نے مزید کہا کہ طالبان جب تک تشدد کا راستہ ترک نہیں کرتے، تب تک ان کے ساتھ مفاہمت ممکن نہیں۔ حامد کرزئی نے کہا کہ وہ 2014 میں صدر کا عہدہ چھوڑ دیں گے۔
Load Next Story