ڈاکٹر فاروق ستار کی ڈرامائی انداز میں گرفتاری کے بعد رہائی
فاروق ستار تقریب میں شرکت کیلئے پی ایف میوزیم گئے تھے جہاں سے واپسی پر انہیں حراست میں لیا گیا تھا۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کو پولیس نے ڈرامائی انداز میں گرفتار کرنے کے بعد رہا کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار پی ایف میوزیم میں شادی کی تقریب کے سلسلے میں گئے تھے جہاں سے واپسی پر پولیس نے انہیں حراست میں لیتے ہوئے چاکیواڑہ تھانے منتقل کیا جہاں مختصر بات چیت کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔ پولیس نے تصدیق کی کہ 22 اگست 2016 کو کراچی پریس کلب کے سامنے بانی ایم کیو ایم کی جانب سے کی جانے والی اشتعال انگیز تقریر کے مقدمے میں فاروق ستار کو حراست میں لیا گیا تھا۔
دوسری جانب فاروق ستار کی گرفتاری سے متعلق سندھ حکومت کے مبہم بیان نے نیا تنازعہ کھڑا کردیا، ترجمان سندھ حکومت نے ایک طرف تو دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ کو پولیس نے گرفتار ہی نہیں کیا جب کہ پولیس فاروق ستار کو گرفتار کرنے گئی تھی لیکن وہ وہاں سے فرار ہوگئے۔ ترجمان سندھ حکومت نے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی مداخلت پر فاروق ستار کو رہا کیا گیا تاہم اگر ان کی جانب سے اشتعال انگیزتقریر کے مقدمے میں ضمانت نہ کرائی گئی تو پولیس کے پاس گرفتاری کے سوا کوئی چارہ نہ ہوگا۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقریر پر ڈاکٹر فاروق ستار سمیت 20 افراد کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار پی ایف میوزیم میں شادی کی تقریب کے سلسلے میں گئے تھے جہاں سے واپسی پر پولیس نے انہیں حراست میں لیتے ہوئے چاکیواڑہ تھانے منتقل کیا جہاں مختصر بات چیت کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔ پولیس نے تصدیق کی کہ 22 اگست 2016 کو کراچی پریس کلب کے سامنے بانی ایم کیو ایم کی جانب سے کی جانے والی اشتعال انگیز تقریر کے مقدمے میں فاروق ستار کو حراست میں لیا گیا تھا۔
دوسری جانب فاروق ستار کی گرفتاری سے متعلق سندھ حکومت کے مبہم بیان نے نیا تنازعہ کھڑا کردیا، ترجمان سندھ حکومت نے ایک طرف تو دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ کو پولیس نے گرفتار ہی نہیں کیا جب کہ پولیس فاروق ستار کو گرفتار کرنے گئی تھی لیکن وہ وہاں سے فرار ہوگئے۔ ترجمان سندھ حکومت نے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی مداخلت پر فاروق ستار کو رہا کیا گیا تاہم اگر ان کی جانب سے اشتعال انگیزتقریر کے مقدمے میں ضمانت نہ کرائی گئی تو پولیس کے پاس گرفتاری کے سوا کوئی چارہ نہ ہوگا۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقریر پر ڈاکٹر فاروق ستار سمیت 20 افراد کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے تھے۔