خانہ شماری مکمل مردم شماری آج سے شروع صوبوں کے تحفظات دور کریں گے کمشنر شماریات

فیصل آباد میں عملے کی رات کوبھی ڈیوٹی، عدالتی فیصلے پرمعذور مرد، عورت، مخنث کے کوڈز بڑھائے، آصف باجوہ

محکمہ شماریات نے مزید2 ہزاراہلکار مانگ لیے، ہمارے پاس کوئی خفیہ ڈیٹا نہیں ہے، چیف کمشنر شماریات کی پریس کانفرنس۔ فوٹو: فائل

ملک کے 63اضلاع میں خانہ شماری کا مرحلہ مکمل ہوگیا، مردم شماری کا آغاز آج ہوگا، چھٹی قومی خانہ ومردم شماری کا تمام عمل60دن میں مکمل کر لیا جائے گا۔

گزشتہ روز خانہ شماری کا عمل جاری رہا اور عملہ گھروں اور عمارتوں کونمبرلگاتا رہا۔ سرکاری اہلکار اور پاک فوج کے جوانوں پر مشتمل ٹیمیں بلوچستان کے دور درازعلاقوں میں بھی ذمے داریاں سر انجام دے رہی ہیں۔ اس حوالے سے آئی ایس پی آر نے تصاویر جاری کی ہیں جن میں پاک فوج کے جوانوں کو سرکاری اہلکاروں کے ساتھ گھرگھر جاکر مردم شماری کی ذمے داریاں ادا کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب کوئٹہ میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر ایک ماہ کیلیے پابندی عائد کردی گئی ہے۔ فیصل آباد میں انتظامیہ نے مردم شماری کیلیے سٹاف بڑھانے کی بجائے تمام دن ڈیوٹی کرنیوالے اساتذہ کو رات کو بھی خانہ شماری جاری رکھنے کے احکامات دیدیے۔

علاوہ ازیں انتظامیہ نے مردم شماری عملہ کو 2016ء کی بجائے2011ء کے نقشے تھمادیے اور اب 6 سال میں تمام علاقوں کی آبادی میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ نقشے بھی تبدیل ہوچکے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر لاہور سمیر احمد سید نے کہا ہے کہ مردم شماری میں حصہ لینے والے تمام ملازمین فیلڈ میں موجود ہیں اور اپنی ڈیوٹی کو پوری جانفشانی اور ایمانداری سے سرانجام دے رہے ہیں۔ پولیٹیکل ایجنٹ اورکزئی ایجنسی خالد اقبال نے کہا ہے کہ ایجنسی میں خانہ شماری کے دوران 250 بلاکس بنائے گئے ہیں۔

چیف کمشنر شماریات آصف باجوہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ مردم شماری بہت بڑا کام ہے جس کی تکمیل کیلیے صوبائی حکومتوں، سیکیورٹی اداروں اور دیگر تمام شراکت داروں کا بھرپور تعاون حاصل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ابتدائی مرحلہ میں بعض مقامات پر خانہ شماری کیلیے اسٹاف کے بروقت نہ پہنچنے، کراچی میں کچھ عمارتوں کے اپارٹمنٹس پر خانہ شماری کے نمبروں کا اندراج نہ ہونے جیسی چند شکایات موصول ہوئیں تاہم ان کا بروقت ازالہ کیاگیا، صوبوں کے تحفظات دورکرنے کی کوشش کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ3 منزلوں پر مشتمل عمارت کو ایک عمارت ہی سمجھا جاتا ہے تاہم اس سے زائد منزلوں والی عمارتوں کے ہر اپارٹمنٹ کے علیحدہ علیحدہ نمبر لگائے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مردم شماری کے مرحلے پر ہر خاندان کا علیحدہ اندراج ہوگا۔

آصف باجوہ نے کہا کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں مردم شماری فارم میں تین کوڈز کا اضافہ کیا گیا ہے جو معذور مرد، معذور عورت اور معذور مخنث کیلیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اب تک اس عمل میں کوئی بڑا مسئلہ یا رکاوٹ پیش نہیں آئی، عوام مردم شماری کے عملہ کی پہچان ان کے یونیفارم، کارڈز اور ساتھ موجود فوجی اہلکار سے کرسکتے ہیں، مردم شماری کے عملہ کا کوئی اہلکار گھروں کے اندر داخل نہیں ہوگا، خصوصی افراد کی معذوری کی وضاحت کیلیے فارم2 اے کے ذریعے سروے کیا جائیگا۔

ایک سوال کے جواب میں چیف کمشنر شماریات نے کہا مقرر کردہ تاریخوں کو کسی صورت تبدیل نہیں کیا جائیگا، مئی میں رمضان بھی ہے، اس لیے ہدف کو جلد مکمل کیا جائے گا، ملک بھر میں شفاف انداز میں مردم شماری کی جائیگی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا حکمران جماعت کے سینئر رکن دانیال عزیزمجھ سے ملنے آئے تھے، ان کا پریس کانفرنس سے کوئی تعلق نہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق آصف باجوہ نے عملے کو ہدایت کی ہے کہ فارم پنسل سے نہیں، بال پین یا مارکرسے پرکریں، پنسل سے فارم پر کرنے کی شکایت پر فوری ایکشن لیا جائے گا۔ انھوں نے کہا جن مقامات پر خانہ شماری مکمل نہیں ہوئی، وہاں یہ کام جاری رہے گا اور دوسری ٹیمیں وہاں کام کریں گی، ہمارے پاس مردم شماری کا کوئی خفیہ ڈیٹا نہیں اور نہ کہیں سے آیا ہے، ملک میں موجود تمام افراد کو شمار کرنا ہے۔ انھوں نے کہا مشترکہ مفادات کونسل کا فیصلہ ہے کہ مردم شماری کاخرچ وفاق، صوبوں میں تقسیم ہوگا۔


علاوہ ازیں نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے آصف باجوہ نے بتایا کہ وزیرخزانہ اسحق ڈار نے وزیر اعلیٰ سندھ کے خط کا جواب دیدیا ہے اور کہا ہے روز کی بنیاد پر ہر ضلع کی سطح پر ڈیٹا نہیں بتایا جاسکتا، اگر سندھ حکومت اپنا کوئی نمائندہ بھیجے تو اسے اسلام آباد میں اعدادوشمار کے عمل میں گواہ کے طور پر شامل کیا جا سکتاہے۔

خبر ایجنسی کے مطابق محکمہ شماریات نے مردم شماری کے آغاز سے قبل مزید2 ہزار افراد پر مشتمل افرادی قوت کا مطالبہ کردیا ہے اور کہا ہے کہ اگر مطلوبہ تعداد میں افرادی قوت فراہم نہ کی گئی تو مردم شماری کے دنوں میں توسیع کی جاسکتی ہے۔ ادارہ شماریات اور ضلعی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث کراچی حیدرآباد، گھوٹکی اور سیہون میں جمعے کو پہلے مرحلے کی خانہ شماری مہم کے آخری روز ہزاروں مکانات گنتی سے رہ گئے ہیں، خانہ شماری مہم میں توسیع نہیں کی گئی ہے، ہفتے سے پہلے مرحلے کی مردم شماری مہم کا اغاز کیا جارہاہے، ان اضلاع میں خانہ شماری کے ادھورے کام کو مکمل کرنے کیلیے اضافی10تا 15فیصد اضافی عملہ تعینات کردیاگیا ہے۔

دوسری جانب کراچی میں10 فیصد سے زائد خانہ شماری کا کام ادھورا رہ گیا ہے جبکہ دیگر اضلاع میں5 فیصد کام مکمل کیاجانا ہے، کراچی میں کئی مقامات میں ایک بلاک میں500سے1500مکانات آرہے ہیں تاہم مزید بلاکس کا اضافہ نہیں کیاجارہا، مردم شماری مہم27مارچ کو مکمل کرلی جائیگی،سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ شمارکنندہ کے ہمراہ فوجی اہلکار بھی مردم شماری کی تفصیلات جمع کرے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ کراچی کے تمام اضلاع بالخصوص ضلع جنوبی، وسطی، شرقی اور غربی میں بڑھی ہوئی آبادی و بلند عمارات کے باعث ادارہ شماریات اور ضلعی انتظامیہ کی منصوبہ بندی ناکام ہوگئی، شمارکنندہ و دیگر عملہ بدستور کنفیوژن کا شکار ہیں، ادارہ شماریات کی منصوبہ بندی کے مطابق کراچی میں 250سے300گھروں پر مشتمل ایک بلاک تشکیل دیاگیا ہے اور اس کے مطابق نقشہ بنائے گئے ہیں ، عملی طور پر شمار کنندہ جب فیلڈ میں گئے توگنجان آبادیوں میں ایسے علاقے سامنے آئے جہاں مذکورہ بلاک کی دی گئی باؤنڈری میں500 سے 1500مکانات آرہے ہیں۔

ادھر ایکسپریس کے سروے کے مطابق کراچی میں کچھ شمار کنندہ ایک ہی مکان میں رہائش پذیر ایک سے زائدخاندانوں کو علیحیدہ کچن نہ ہونے پر ایک گھرانہ نمبر دے رہے ہیں اور جہاں الگ الگ کچن قائم ہیں وہاں الگ الگ گھرانہ شمار کیا جارہا ہے، اس طرح ہزاروں خاندان گھرانہ نمبر سے محروم رہ گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق حیدرآباد میں بھی لطیف آباد اور حیدرآبادکینٹ میں کچھ بڑے بلاکس آگئے ہیں جہاں گھروں کی گنتی مکمل نہیں کی گئی ہے، گھوٹگی اور سیہون میں بھی خانہ شماری کا کچھ کام باقی ہے جبکہ کراچی میں خانہ شماری کا نامکمل کام ایک ہفتہ میں مکمل کیے جانے کا امکان ہے۔

علاوہ ازیں متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان)کی رابطہ کمیٹی نے ملک بھرمیں خانہ ومردم شماری کے جاری عمل میں کراچی کے اولڈسٹی ایریازسمیت بیشترعلاقوں اور بلاکس میں تیسرے اورآخری دن متعلقہ عملے کے نہ پہنچنے اور خانہ شماری نہ کرنے کی اطلاعات پرگہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

رابطہ کمیٹی نے کہاکہ سپریم کورٹ کے کہنے پرملک بھرمیں15مارچ سے شروع ہونے والی خانہ ومردم شماری میں خانہ شماری کیلیے تین دن کاوقت دیا گیا اور اس سلسلے میں متعلقہ عملے کے اہلکار تمام گھروں، فلیٹوں، دکانوں، کار خانوں اور دیگر کاروباری مرکز پر(ش) کا نمبر ڈالنے کاعمل پوراکرتے جس کے بعدمردم شماری (افرادکی گنتی ) کا عمل شروع کیا جانا تھا تاہم اولڈسٹی ایریاز عثمان آباد، لیاری، پاک کالونی، پرانا گولیمار، اورنگی ٹاؤن، سائیٹ میٹرول بلاک 1, 2, 3، اسکیم33گلشن معمار ،گلشن اقبال13-D2ربی اپارٹمنٹ، سرجانی ٹاؤن، نیو کراچی، فیڈرل بی ایریا، لیاقت آباد یو سی 40، نارتھ کراچی سیکٹر 11-L اور11-B،گلشن اقبال بلاک11، کورنگی نمبرڈھائی ایریا 33-C، ملیرٹاؤن، ماڈل کالونی، شاہ فیصل کالونی، محمودآباد، اعظم بستی، گلستان جوہربلاک15اور17،قصبہ علیگڑھ اورجمشید کواٹرزکے مختلف بلاکس سمیت کراچی کے بیشترعلاقوں اور بلاکس میں عملہ سرے سے پہنچاہی نہیں جس کے باعث ان علاقوں اور بلاکس میں خانہ شماری کے کام نہیں ہوسکا اورخانہ ومردم شماری کاسارا عمل مشکوک ہوکررہ گیا ہے۔
Load Next Story