اسرائیل کو نسل پرست قرار دینے والی اقوام متحدہ کی انڈر سیکریٹری دباؤ پر مستعفی

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اسرائیل سے متعلق رپورٹ واپس لینے کے لئے دباؤ ڈال رہے ہیں، ریما کیلاف

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس ان پر رپورٹ واپس لینے کے لئے دباؤ ڈال رہے ہیں، ریما کیلاف۔ فوٹو: فائل

اسرائیل کو نسل پرست قرار دینے والی اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری ریما کیلاف نے شدید دباؤ کے بعد عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اردن سے تعلق رکھنے والی اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری ریما کیلاف نے فلسطینوں کے ساتھ اسرائیل کے رویے کو نسل پرستانہ قرار دینے سے متعلق حال ہی میں رپورٹ شائع کی تھی جسے واپس لینے کے لئے ان پر شدید دباؤ ڈالا جارہا تھا جس پر ریما کیلاف نے احتجاج کرتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے استعفیٰ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو بھجوا دیا۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس ان پر رپورٹ واپس لینے کے لئے دباؤ ڈال رہے ہیں جب کہ انہیں معلوم تھا کہ اسرائیل اور اس کے اتحادی اس رپورٹ کے شائع ہونے کے بعد شدید دباؤ ڈالیں گے اور یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی ویب سائٹ سے بھی گزشتہ روز ہٹا لی گئی ہے۔


اسرائیل کو نسل پرستانہ قرار دیئے جانے سے متعلق رپورٹ اقوام متحدہ کے مغربی ایشیا کے معاشی اور سماجی کمیشن کی طرف سے شائع کی گئی تھی جس کی سربراہ اقوام متحدہ کی انڈر سیکریٹری ریما کیلاف تھیں جب کہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کو نسل پرستانہ جرائم کا مرتکب قرار دینے سے پہلے انہوں نے بڑی جامع اور مفصل تحقیق کی ہے اور ان کے پاس بے انتہا ثبوت موجود ہیں جن سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے جب کہ اسرائیل نے اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد شدید احتجاج کیا اور اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اسرائیل کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔

واضح رہے کہ ریما کیلاف کی رپورٹ سے قبل 2014 میں اس وقت کے امریکا کے نائب وزیر خارجہ جان کیری نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو قبول نہ کیا تو اسے نسل پرستانہ ملک قرار دیا جا سکتا ہے۔
Load Next Story