بیوٹی پارلر جائیں مگر کچھ احتیاطی تدابیر ضرور اپنائیں
ہمیشہ ایسے پارلر کا انتخاب کریں جہاں صفائی ستھرائی کا معقول انتظام ہو۔
خواتین میں بننے سنوارنے کا شوق قدرتی طور پر موجود ہوتا ہے۔
پرانے زمانے میں خواتین بناؤ سنگھار گھر ہی میں لیا کرتی تھیں۔ وہ خود بناؤ سنگھار کرتی تھیں یا پھر سہیلیاں اکٹھی ہوکر ایک دوسرے کے چہرے پر سرخی، پاؤڈر وغیرہ لگایا کرتی تھیں۔ اُس زمانے میں آرائش حُسن کے لوازمات بھی مختصر ہوتے تھے۔ اب یہ شعبہ باقاعدہ صنعت کی صورت اختیار کرگیا ہے۔ جا بہ جا آرائش حسن کے مراکز ( بیوٹی پارلر ) کُھلے ہوئے ہیں۔ جہاں مختلف نرخوں پر مختلف قسم کے میک اپ کی خدمات دستیاب ہوتی ہیں۔
چہرے کے علاوہ ہاتھ، پاؤں اور گیسوؤں کی آرائش اور خوب صورتی کی خدمات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ آرائش حسن کے ان مراکز سے استفادے کا رجحان اس قدر عام ہوچکا ہے کہ اب خواتین شادی بیاہ کی تقاریب کے علاوہ، خوب صورتی برقرار رکھنے کی غرض سے عام دنوں میں بھی بیوٹی پارلر کا رُخ کرتی ہیں۔ تاہم اس سلسلے میں چند احتیاطیں ضرور اختیار کی جانی چاہییں۔
ضرورت روزگار کے پیش نظر آج کل گلی گلی، محلے محلے میں بیوٹی پارلر کُھلے ہوئے ہیں۔ بعض تو صرف کوٹھری پر مشتمل ہوتے ہیں جن میں اتنی جگہ بھی نہیں ہوتی کہ مہمان خواتین آرام دہ حالت میں بیٹھ سکیں۔ اس قسم کے پارلروں میں صفائی ستھرائی کا خاطرخواہ انتظام نہیں ہوتا اور نہ ہی خواتین کو میک اپ، فیشل، مینی کیور، پیڈی کیور اور آرائش حُسن کی دیگر خدمات کی فراہمی کے دوران حفظان صحت کے اصولوں کا خیال رکھا جاتا ہے۔
ہمیشہ ایسے پارلر کا انتخاب کریں جہاں صفائی ستھرائی کا معقول انتظام ہو۔ یہ بھی دیکھیں کہ ان کے زیراستعمال اشیاء صاف ستھری ہیں یا نہیں۔ بہتر تو یہ ہے کہ ضروری اشیاء خرید کر رکھ لی جائیں اور پارلر جاتے ہوئے ہمراہ لے جائیں۔
مثال کے طور پر اگر بلیچ کروانا ہو تو اس کے لیے فیس برش ساتھ لے کر جائیں تاکہ دوسری خواتین کے استعمال میں آنے والے برش آپ کے چہرے پر استعمال نہ ہوں اور آپ الرجی وغیرہ سے محفوظ رہیں۔
اسی طرح فیشل کرواتے وقت اس بات پر اصرار کریں کہ چہرے پر اسپنج کے بجائے ٹشو یا کاٹن بال استعمال کی جائے۔
اگر ویکس کروانی ہو تو کپڑے کے بجائے پیپر استعمال کروائیں۔ اگر مینی کیور ،پیڈی کیور کروانا ہو توکٹ لے کر جائیں تاکہ وہ نیل کٹر ،فائلر ،برش جو دیگر خواتین پر استعمال کیے گئے ہیں، آپ ان سے دور رہیں۔ پارلر کی مالکہ یا ملازمائیں خواہ کتنا ہی کہیں کہ ان اوزاروں کو جراثیم سے پاک کرلیا گیا ہے، آپ ہمیشہ اپنی چیزیں استعمال کروانے پر اصرار کریں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ بیوٹی پارلر میں خدمات فراہم کرنے والی خواتین اپنی ہر گاہک کے چہرے یا ہاتھ پاؤں پر وہی چیزیں استعمال کرتی ہیں۔ ان گاہکوں میں سے بعض کو کوئی جلدی بیماری یا الرجی وغیرہ بھی لاحق ہوسکتی ہے جو برش وغیرہ اور دیگر اوزاروں کے ذریعے آپ کو منتقل ہوسکتی ہے۔
صحت ایک انمول نعمت ہے مگر اسے برقرار رکھنے کے لیے محنت کرنا اور احتیاط سے کام لینا پڑتا ہے۔ جیسے آپ اپنے گھر میں جھاڑ پونچھ اور صفائی ستھرائی کا خیال رکھتی ہیں، بالکل اسی طرح اپنا بھی خیال رکھیں اور آرائش حسن کی خدمات سے استفادہ کے دوران اپنی ذاتی اشیاء اور اوزاروں کے استعمال پر اصرار کریں، تاکہ متعدی جلدی امراض سے محفوظ رہیں۔
پرانے زمانے میں خواتین بناؤ سنگھار گھر ہی میں لیا کرتی تھیں۔ وہ خود بناؤ سنگھار کرتی تھیں یا پھر سہیلیاں اکٹھی ہوکر ایک دوسرے کے چہرے پر سرخی، پاؤڈر وغیرہ لگایا کرتی تھیں۔ اُس زمانے میں آرائش حُسن کے لوازمات بھی مختصر ہوتے تھے۔ اب یہ شعبہ باقاعدہ صنعت کی صورت اختیار کرگیا ہے۔ جا بہ جا آرائش حسن کے مراکز ( بیوٹی پارلر ) کُھلے ہوئے ہیں۔ جہاں مختلف نرخوں پر مختلف قسم کے میک اپ کی خدمات دستیاب ہوتی ہیں۔
چہرے کے علاوہ ہاتھ، پاؤں اور گیسوؤں کی آرائش اور خوب صورتی کی خدمات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ آرائش حسن کے ان مراکز سے استفادے کا رجحان اس قدر عام ہوچکا ہے کہ اب خواتین شادی بیاہ کی تقاریب کے علاوہ، خوب صورتی برقرار رکھنے کی غرض سے عام دنوں میں بھی بیوٹی پارلر کا رُخ کرتی ہیں۔ تاہم اس سلسلے میں چند احتیاطیں ضرور اختیار کی جانی چاہییں۔
ضرورت روزگار کے پیش نظر آج کل گلی گلی، محلے محلے میں بیوٹی پارلر کُھلے ہوئے ہیں۔ بعض تو صرف کوٹھری پر مشتمل ہوتے ہیں جن میں اتنی جگہ بھی نہیں ہوتی کہ مہمان خواتین آرام دہ حالت میں بیٹھ سکیں۔ اس قسم کے پارلروں میں صفائی ستھرائی کا خاطرخواہ انتظام نہیں ہوتا اور نہ ہی خواتین کو میک اپ، فیشل، مینی کیور، پیڈی کیور اور آرائش حُسن کی دیگر خدمات کی فراہمی کے دوران حفظان صحت کے اصولوں کا خیال رکھا جاتا ہے۔
ہمیشہ ایسے پارلر کا انتخاب کریں جہاں صفائی ستھرائی کا معقول انتظام ہو۔ یہ بھی دیکھیں کہ ان کے زیراستعمال اشیاء صاف ستھری ہیں یا نہیں۔ بہتر تو یہ ہے کہ ضروری اشیاء خرید کر رکھ لی جائیں اور پارلر جاتے ہوئے ہمراہ لے جائیں۔
مثال کے طور پر اگر بلیچ کروانا ہو تو اس کے لیے فیس برش ساتھ لے کر جائیں تاکہ دوسری خواتین کے استعمال میں آنے والے برش آپ کے چہرے پر استعمال نہ ہوں اور آپ الرجی وغیرہ سے محفوظ رہیں۔
اسی طرح فیشل کرواتے وقت اس بات پر اصرار کریں کہ چہرے پر اسپنج کے بجائے ٹشو یا کاٹن بال استعمال کی جائے۔
اگر ویکس کروانی ہو تو کپڑے کے بجائے پیپر استعمال کروائیں۔ اگر مینی کیور ،پیڈی کیور کروانا ہو توکٹ لے کر جائیں تاکہ وہ نیل کٹر ،فائلر ،برش جو دیگر خواتین پر استعمال کیے گئے ہیں، آپ ان سے دور رہیں۔ پارلر کی مالکہ یا ملازمائیں خواہ کتنا ہی کہیں کہ ان اوزاروں کو جراثیم سے پاک کرلیا گیا ہے، آپ ہمیشہ اپنی چیزیں استعمال کروانے پر اصرار کریں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ بیوٹی پارلر میں خدمات فراہم کرنے والی خواتین اپنی ہر گاہک کے چہرے یا ہاتھ پاؤں پر وہی چیزیں استعمال کرتی ہیں۔ ان گاہکوں میں سے بعض کو کوئی جلدی بیماری یا الرجی وغیرہ بھی لاحق ہوسکتی ہے جو برش وغیرہ اور دیگر اوزاروں کے ذریعے آپ کو منتقل ہوسکتی ہے۔
صحت ایک انمول نعمت ہے مگر اسے برقرار رکھنے کے لیے محنت کرنا اور احتیاط سے کام لینا پڑتا ہے۔ جیسے آپ اپنے گھر میں جھاڑ پونچھ اور صفائی ستھرائی کا خیال رکھتی ہیں، بالکل اسی طرح اپنا بھی خیال رکھیں اور آرائش حسن کی خدمات سے استفادہ کے دوران اپنی ذاتی اشیاء اور اوزاروں کے استعمال پر اصرار کریں، تاکہ متعدی جلدی امراض سے محفوظ رہیں۔