کنٹرول لائن پر فائربندی کی خلاف ورزیاں
بھارتی ہائی کمشنر شرت سبھروال کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے احتجاجی مراسلہ تھمایا گیا اور ساتھ ہی اقوام متحدہ کو بھی...
بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے ایک نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ کشیدہ صورتحال میں بھارتی وزیراعظم کا دورۂ پاکستان ممکن نہیں۔لائن آف کنٹرول پر ہونے والی خلاف ورزیوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان اور بھارت آپس میں بیٹھ کر بات کر سکتے ہیں تو کنٹرول لائن کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کیوں کرائیں۔
ادھر کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی مزید خلاف ورزیوں پر پاکستان نے ایک بار پھر بھارت سے باضابطہ احتجاج کیا ہے اور بھارتی ہائی کمشنر شرت سبھروال کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے احتجاجی مراسلہ تھمایا گیا اور ساتھ ہی اقوام متحدہ کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے امریکا سمیت 18 ممالک کے سفیروں کو بلا کے کنٹرول لائن کے حالیہ واقعات کے بارے میں بریفنگ دی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ بھارت نے گزشتہ دس دن میں کنٹرول لائن پر سیز فائر کی 10 بار خلاف ورزی کی ہے۔
ادھر مظفرآباد میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔کنٹرول لائن پر بس سروس اور تجارت بھی معطل کر دی گئی ہے۔ یہ سارے واقعات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب دونوں ملکوں کے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں کے دعوے بھی خاصے بلند آہنگ ہیں۔ پاک بھارت تعلقات نے نشیب و فراز کا غیر جانبداری کے ساتھ تجزیہ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ تعلقات میں بہتری کی توقع اس وقت تک عبث ہے جب تک بھارت اپنے بڑے حجم اور بڑی آبادی کے حوالے سے خود اپنی طرف سے پاکستان کو زیادہ رعایتیں اور مراعات دینے پر آمادہ نہیں ہوتا۔ صرف پاکستان کی طرف سے کی جانے والی یکطرفہ کوششیں بار آور نہیں ہو سکتیں۔
ادھر کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی مزید خلاف ورزیوں پر پاکستان نے ایک بار پھر بھارت سے باضابطہ احتجاج کیا ہے اور بھارتی ہائی کمشنر شرت سبھروال کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے احتجاجی مراسلہ تھمایا گیا اور ساتھ ہی اقوام متحدہ کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے امریکا سمیت 18 ممالک کے سفیروں کو بلا کے کنٹرول لائن کے حالیہ واقعات کے بارے میں بریفنگ دی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ بھارت نے گزشتہ دس دن میں کنٹرول لائن پر سیز فائر کی 10 بار خلاف ورزی کی ہے۔
ادھر مظفرآباد میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔کنٹرول لائن پر بس سروس اور تجارت بھی معطل کر دی گئی ہے۔ یہ سارے واقعات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب دونوں ملکوں کے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں کے دعوے بھی خاصے بلند آہنگ ہیں۔ پاک بھارت تعلقات نے نشیب و فراز کا غیر جانبداری کے ساتھ تجزیہ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ تعلقات میں بہتری کی توقع اس وقت تک عبث ہے جب تک بھارت اپنے بڑے حجم اور بڑی آبادی کے حوالے سے خود اپنی طرف سے پاکستان کو زیادہ رعایتیں اور مراعات دینے پر آمادہ نہیں ہوتا۔ صرف پاکستان کی طرف سے کی جانے والی یکطرفہ کوششیں بار آور نہیں ہو سکتیں۔