شامی فورسز اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں 20 افراد ہلاک
سرکاری فوج اور اس کے اتحادیوں کی باغیوں کے ساتھ دمشق کے قلعہ نما علاقے جوبر میں گزشتہ روز سے جاری جھڑپیں جاری ہیں
شام کے دارالحکومت میں سرکاری فوج اور باغیوں کے درمیان گزشتہ روز سے جاری خونریز جھڑپوں میں متحارب فورسز کے کم از کم 20 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سرکاری فوج اور اس کے اتحادیوں کی باغیوں کے ساتھ شام کے دارالحکومت دمشق کے قلعہ نما علاقے جوبر میں گزشتہ روز سے جاری جھڑپیں جاری ہیں جس میں دونوں گروپوں کے کم از کم 20 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ دمشق میں جاری جھڑپوں میں اب تک متعدد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں جب کہ لڑائی میں سول آبادی بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: شام کے شہر حلب میں امریکا کا مسجد پر فضائی حملہ، 42 نمازی شہید
ایک باغی کمانڈر نے کہا ہے کہ سرکاری فوج پر دو خود کش بم دھماکوں سے اس حملے کا آغاز کیا گیا، شہر کے رہائشی علاقوں میں فوج کی آخری دفاعی لائن پر اس حملے کا مقصد باغیوں پر دباؤ کو کم کرنا ہے کیونکہ جوبر کے شمال میں واقع علاقوں قابون اور برزہ میں ان کے قدم اکھڑ چکے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: شام میں لڑائی کی وجہ بننے والا 14سالہ لڑکا
ایک باغی گروپ فیلق الرحمان کے کمانڈر ابو عبدہ نے انٹرنیٹ کے ذریعے بتایا ہے کہ شامی فوج نے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر بمباری اور توپ خانے سے گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور اس کا توڑ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ باغیوں نے متعدد عمارتوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ مارچ 2011 سے شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ سے زاہد افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ شام کے مسئلے کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی سربراہی میں متعدد مذاکراتی ادوار ہو چکے ہیں لیکن امریکا اور روس کی مداخلت اور ذاتی مفادات کے پیش نظر فریقین تاحال کسی بھی نتیجے پر پہنچنے میں ناکام ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سرکاری فوج اور اس کے اتحادیوں کی باغیوں کے ساتھ شام کے دارالحکومت دمشق کے قلعہ نما علاقے جوبر میں گزشتہ روز سے جاری جھڑپیں جاری ہیں جس میں دونوں گروپوں کے کم از کم 20 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ دمشق میں جاری جھڑپوں میں اب تک متعدد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں جب کہ لڑائی میں سول آبادی بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: شام کے شہر حلب میں امریکا کا مسجد پر فضائی حملہ، 42 نمازی شہید
ایک باغی کمانڈر نے کہا ہے کہ سرکاری فوج پر دو خود کش بم دھماکوں سے اس حملے کا آغاز کیا گیا، شہر کے رہائشی علاقوں میں فوج کی آخری دفاعی لائن پر اس حملے کا مقصد باغیوں پر دباؤ کو کم کرنا ہے کیونکہ جوبر کے شمال میں واقع علاقوں قابون اور برزہ میں ان کے قدم اکھڑ چکے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: شام میں لڑائی کی وجہ بننے والا 14سالہ لڑکا
ایک باغی گروپ فیلق الرحمان کے کمانڈر ابو عبدہ نے انٹرنیٹ کے ذریعے بتایا ہے کہ شامی فوج نے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر بمباری اور توپ خانے سے گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور اس کا توڑ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ باغیوں نے متعدد عمارتوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ مارچ 2011 سے شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ سے زاہد افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ شام کے مسئلے کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی سربراہی میں متعدد مذاکراتی ادوار ہو چکے ہیں لیکن امریکا اور روس کی مداخلت اور ذاتی مفادات کے پیش نظر فریقین تاحال کسی بھی نتیجے پر پہنچنے میں ناکام ہیں۔