حادثاتی طور پر وکٹ کیپر بنا میتھیو ویڈ کا انکشاف
اصل میں اسپنر تھا،16برس کی عمر میں کینسرکامرض لاحق ہوابعد میں نجات مل گئی
کمر عمری میں کینسر کو پچھاڑنے والے آسٹریلوی کرکٹر میتھیو ویڈ نے انکشاف کیاکہ وہ حادثاتی طور پر وکٹ کیپر بنے اصل میں تو وہ ایک آف اسپنر تھے۔
ویڈ کو ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹ کیپنگ کا موقع بھی گذشتہ برس کے آغاز میں حادثاتی طور پر ہی ملا تھا جب بریڈ ہیڈن کو گھریلو وجوہات کی بنا پر ویسٹ انڈیز سے وطن واپس لوٹنا پڑا، اس کے بعد سلیکٹرز نے ویڈ کو ہیڈن پر ترجیح دیتے ہوئے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بطور وکٹ کیپر منتخب کیا، ان کا کہنا ہے کہ میں 13 برس کی عمر میں ایک کرکٹ کیمپ میں گیا اس وقت آف اسپن بولنگ کرنے کے ساتھ بیٹنگ بھی کرلیتا تھا، وہیں ایک میچ کیلیے وکٹ کیپر کی ضرورت پڑی تو میں نے حامی بھرلی۔
اس وقت وہاں موجود تسمانیہ کے کوچ ٹم کول نے وکٹوں کے پیچھے میری پرفارمنس دیکھی تو انھیں مجھ میں چھپا ٹیلنٹ دکھائی دیا اور پھر میں نے تین چار برس محنت کی۔ ویڈ نے بتایا کہ انھیں 16 برس کی عمر میں کینسر کا مرض لاحق ہوا جس کی وجہ سے تین برس کرکٹ سے دور رہے، پھر انھوں نے دوبارہ وکٹوریہ کی جانب سے کھیلنا شروع کیا اور عمدہ بیٹنگ سے اپنی ٹیم کو شیفلڈ شیلڈ کا فائنل بھی جتوایا۔
ویڈ کو ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹ کیپنگ کا موقع بھی گذشتہ برس کے آغاز میں حادثاتی طور پر ہی ملا تھا جب بریڈ ہیڈن کو گھریلو وجوہات کی بنا پر ویسٹ انڈیز سے وطن واپس لوٹنا پڑا، اس کے بعد سلیکٹرز نے ویڈ کو ہیڈن پر ترجیح دیتے ہوئے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بطور وکٹ کیپر منتخب کیا، ان کا کہنا ہے کہ میں 13 برس کی عمر میں ایک کرکٹ کیمپ میں گیا اس وقت آف اسپن بولنگ کرنے کے ساتھ بیٹنگ بھی کرلیتا تھا، وہیں ایک میچ کیلیے وکٹ کیپر کی ضرورت پڑی تو میں نے حامی بھرلی۔
اس وقت وہاں موجود تسمانیہ کے کوچ ٹم کول نے وکٹوں کے پیچھے میری پرفارمنس دیکھی تو انھیں مجھ میں چھپا ٹیلنٹ دکھائی دیا اور پھر میں نے تین چار برس محنت کی۔ ویڈ نے بتایا کہ انھیں 16 برس کی عمر میں کینسر کا مرض لاحق ہوا جس کی وجہ سے تین برس کرکٹ سے دور رہے، پھر انھوں نے دوبارہ وکٹوریہ کی جانب سے کھیلنا شروع کیا اور عمدہ بیٹنگ سے اپنی ٹیم کو شیفلڈ شیلڈ کا فائنل بھی جتوایا۔