4ماہ گزر گئے سانحہ بلدیہ ٹائون میں جاں بحق افراد کی شناخت کا عمل مکمل نہ ہوسکا
ہفتے کو خاتون سمیت 3 افراد کی میتیں ورثا کے حوالے کی گئی، 25ناقابل شناخت لاشوں کی ڈی این اے رپورٹ کا انتظار ہے۔
سانحہ بلدیہ ٹائون کو4ماہ گزر جانے کے باوجودلاشوں کی شناخت کا عمل مکمل نہیں ہو سکا۔
جبکہ لاشوں کی شناخت کا عمل اب بھی جاری ہے اور ہفتے کو بھی سانحہ میں جاں بحق ہونے والے خاتون سمیت 3 افراد کی شناخت کے بعد میتیں ورثا کے حوالے کی گئیں جبکہ 25 ناقابل شناخت لاشیں اب بھی اپنے ورثا کی منتظر ہیں، تفصیلات کے مطابق سانحہ بلدیہ ٹائون کو 4ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود لاشوں کی شناخت کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے ، جس کی وجہ سے سانحے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ شدید اذیت اور مشکلات سے دو چار ہیں ، سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ نے لاشوں کی شناخت کے عمل میں تاخیر پر اپنے شدید درعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ 4 ماہ کا عرصہ بہت زیادہ ہوتا ہے اور اب تک ان کے پیاروں کی شناخت نہیں ہو سکی۔
کوئی ان سے بھی پوچھے کہ یہ4 ماہ ان کے اہل خانہ نے کیسے گزارے ہیں ، انھوں نے کہا کہ ان کے پیاروں کی شناخت کے سلسلے میں متعلقہ ادارے غیر سنجیدہ نظر آ رہے ہیں ، سانحہ بلدیہ ٹائون کو4ماہ گزر جانے کے باوجود لاشوں کی شناخت کاعمل اب بھی جاری ہے اور ہفتے کو بھی ڈی این اے رپورٹ کی روشنی میں سانحے میں جاں بحق ہونے والی خاتون سمیت 3 افراد کی میتیں ورثا کے حوالے کردی گئی ہیں۔
ہفتے کو ڈی این اے رپورٹ کی روشنی جن افراد کی شناخت ممکن ہوئی ان میں مکان نمبر 657 سیکٹر A/1اورنگی ٹائون کی رہائشی خاتون 40سالہ ساجدہ زوجہ محمد عرفان ، مکان نمبر 1732/142 دہلی کالونی اورنگی کے رہائشی 22 سالہ اعجاز علی ولد عصمت علی، مکان نمبر721ضیا کالونی سیکٹر 1/2 اورنگی ٹائون17سالہ احسان دانش ولد محمد شہزادہ شامل ہیں، ہفتے کو شناخت کیے جانے والے اعجاز علی کا آبائی تعلق قلندر آباد کالونی کوٹری ضلع دادو سے تھا جہاں اس کی تدفین کردی گئی۔
متوفی اعجاز علی کے والد عظمت علی نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ سانحہ بلدیہ ٹائون میں ان کے خاندان کے 6افراد جاں بحق ہوئے تھے جن میں ان کی بہن ، 4بیٹیاں اور بیٹا شامل تھا ، انھوں نے بتایا کہ4ماہ گزر جانے کے باوجود اب تک صرف ان کے بیٹے اعجاز علی اور بیٹی کی شناخت ڈی این اے رپورٹ کی روشنی میں ممکن ہو سکی ہے جبکہ ان کی بہن رفیق النسا اور 3بیٹیوں صبا، سمیرا اور رباب کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی، انھوں نے بتایا کہ لاشوں کی شناخت کے سلسلے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ایک ایک دن ان کے لیے بھاری گزر رہا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ڈی این اے رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بعض لوگوں نے اپنے رشتے داروں کی جگہ کسی اور کی میتوں کی تدفین کردی ہے اور جب رپورٹ آئیں اور ان کے اہل خانہ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ چالیسواں ہو چکا ہے اب کوئی فائدہ نہیں ہے ، ہفتے کو شناخت کیے جانے والے 17سالہ احسان دانش ولد محمد شہزادہ کو بھی اورنگی ٹائون میں سپرد خاک کردیا گیا۔
سانحہ بلدیہ ٹائون کے تفتیشی افسر محمد جہانزیب نے ایکسپریس کو بتایا کہ سانحہ بلدیہ ٹائون میں جاں بحق ہونے والی25 ناقابل شناخت لاشیں اب بھی ایدھی سرد خانے میں موجود ہیں ، انھوں نے بتایا کہ 30نومبر 2012کو سانحے میں جاں بحق ہونے والی ناقابل شناخت لاشوں کی ڈی این اے رپورٹ کے ذریعے شناخت کے لیے خون کے نمونے اور اعضا لے لیے گئے جس کے بعد مزید 8 لاشوں کی شناخت ہو چکی ہے جبکہ دیگر لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے ۔
جبکہ لاشوں کی شناخت کا عمل اب بھی جاری ہے اور ہفتے کو بھی سانحہ میں جاں بحق ہونے والے خاتون سمیت 3 افراد کی شناخت کے بعد میتیں ورثا کے حوالے کی گئیں جبکہ 25 ناقابل شناخت لاشیں اب بھی اپنے ورثا کی منتظر ہیں، تفصیلات کے مطابق سانحہ بلدیہ ٹائون کو 4ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود لاشوں کی شناخت کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے ، جس کی وجہ سے سانحے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ شدید اذیت اور مشکلات سے دو چار ہیں ، سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ نے لاشوں کی شناخت کے عمل میں تاخیر پر اپنے شدید درعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ 4 ماہ کا عرصہ بہت زیادہ ہوتا ہے اور اب تک ان کے پیاروں کی شناخت نہیں ہو سکی۔
کوئی ان سے بھی پوچھے کہ یہ4 ماہ ان کے اہل خانہ نے کیسے گزارے ہیں ، انھوں نے کہا کہ ان کے پیاروں کی شناخت کے سلسلے میں متعلقہ ادارے غیر سنجیدہ نظر آ رہے ہیں ، سانحہ بلدیہ ٹائون کو4ماہ گزر جانے کے باوجود لاشوں کی شناخت کاعمل اب بھی جاری ہے اور ہفتے کو بھی ڈی این اے رپورٹ کی روشنی میں سانحے میں جاں بحق ہونے والی خاتون سمیت 3 افراد کی میتیں ورثا کے حوالے کردی گئی ہیں۔
ہفتے کو ڈی این اے رپورٹ کی روشنی جن افراد کی شناخت ممکن ہوئی ان میں مکان نمبر 657 سیکٹر A/1اورنگی ٹائون کی رہائشی خاتون 40سالہ ساجدہ زوجہ محمد عرفان ، مکان نمبر 1732/142 دہلی کالونی اورنگی کے رہائشی 22 سالہ اعجاز علی ولد عصمت علی، مکان نمبر721ضیا کالونی سیکٹر 1/2 اورنگی ٹائون17سالہ احسان دانش ولد محمد شہزادہ شامل ہیں، ہفتے کو شناخت کیے جانے والے اعجاز علی کا آبائی تعلق قلندر آباد کالونی کوٹری ضلع دادو سے تھا جہاں اس کی تدفین کردی گئی۔
متوفی اعجاز علی کے والد عظمت علی نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ سانحہ بلدیہ ٹائون میں ان کے خاندان کے 6افراد جاں بحق ہوئے تھے جن میں ان کی بہن ، 4بیٹیاں اور بیٹا شامل تھا ، انھوں نے بتایا کہ4ماہ گزر جانے کے باوجود اب تک صرف ان کے بیٹے اعجاز علی اور بیٹی کی شناخت ڈی این اے رپورٹ کی روشنی میں ممکن ہو سکی ہے جبکہ ان کی بہن رفیق النسا اور 3بیٹیوں صبا، سمیرا اور رباب کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی، انھوں نے بتایا کہ لاشوں کی شناخت کے سلسلے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ایک ایک دن ان کے لیے بھاری گزر رہا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ڈی این اے رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بعض لوگوں نے اپنے رشتے داروں کی جگہ کسی اور کی میتوں کی تدفین کردی ہے اور جب رپورٹ آئیں اور ان کے اہل خانہ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ چالیسواں ہو چکا ہے اب کوئی فائدہ نہیں ہے ، ہفتے کو شناخت کیے جانے والے 17سالہ احسان دانش ولد محمد شہزادہ کو بھی اورنگی ٹائون میں سپرد خاک کردیا گیا۔
سانحہ بلدیہ ٹائون کے تفتیشی افسر محمد جہانزیب نے ایکسپریس کو بتایا کہ سانحہ بلدیہ ٹائون میں جاں بحق ہونے والی25 ناقابل شناخت لاشیں اب بھی ایدھی سرد خانے میں موجود ہیں ، انھوں نے بتایا کہ 30نومبر 2012کو سانحے میں جاں بحق ہونے والی ناقابل شناخت لاشوں کی ڈی این اے رپورٹ کے ذریعے شناخت کے لیے خون کے نمونے اور اعضا لے لیے گئے جس کے بعد مزید 8 لاشوں کی شناخت ہو چکی ہے جبکہ دیگر لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے ۔