ڈرون حملوں پر پاکستانی حکومت اب احتجاج بھی نہیں کرتی واشنگٹن پوسٹ
حالیہ ڈرون حملوںمیں2012سےزیادہ ہلاکتیں ہوئیں،حملوںمیں تیزی کامقصدافغان حکومت کے مخالفین کوکمز ورکرناہے،واشنگٹن پوسٹ.
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں ڈرون حملوں میں تیزی پراب پاکستانی حکومت عوامی سطح پراحتجاج نہیں کرتی،حالیہ ڈرون حملوںمیںسویلین ہلاکتیں 2012کی مجموعی شہری ہلاکتوں سے زیادہ ہیں۔
قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوںمیں تیزی کامقصد افغان حکومت کے مخالفین کو کمزور کرنا ہے،اسکے ساتھ القاعدہ سمیت دیگرگروپوںپرواضح کرناہے کہ امریکا2014میںافغانستان سے انخلاکے بعدبھی ان کے لیے خطرہ بنارہے گا،سی آئی اے نے2013کاآغازڈرون حملوں کی بارش سے کیا،گزشتہ برس اوسطاً ہرہفتے بعد ایک حملہ کیا گیا،رپورٹ کے مطابق موجوہ اورسابق امریکی انٹیلی جنس حکام کے مطابق حملوںمیں تیزی اس بات کوتقویت دیتی ہے کہ اوباما جلد افغانستان سے انخلا کا حکم دینگے اور2014کے بعدافغانستان میںصرف6ہزارامریکی فوجی رہ جائیں گے۔
حملوں کا مقصد افغان حکومت کے مخالفین کو کمزور کرنا ہے، سابق انٹیلی جنس عہدیدارنے نام نہ ظاہرکرنے کی صور ت پر اخبارکوبتایا کہ امریکی فوجیوںکے انخلاکے ساتھ ہی سی آئی اے بھی چلی جائے گی کیونکہ مشرقی سرحدوںپرکیمپ قائم کرکے مخبری کے نیٹ ورک چلانااورالقاعدہ اورطالبان کے متعلق معلومات اکھٹی کرناخطرناک ہے۔
قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوںمیں تیزی کامقصد افغان حکومت کے مخالفین کو کمزور کرنا ہے،اسکے ساتھ القاعدہ سمیت دیگرگروپوںپرواضح کرناہے کہ امریکا2014میںافغانستان سے انخلاکے بعدبھی ان کے لیے خطرہ بنارہے گا،سی آئی اے نے2013کاآغازڈرون حملوں کی بارش سے کیا،گزشتہ برس اوسطاً ہرہفتے بعد ایک حملہ کیا گیا،رپورٹ کے مطابق موجوہ اورسابق امریکی انٹیلی جنس حکام کے مطابق حملوںمیں تیزی اس بات کوتقویت دیتی ہے کہ اوباما جلد افغانستان سے انخلا کا حکم دینگے اور2014کے بعدافغانستان میںصرف6ہزارامریکی فوجی رہ جائیں گے۔
حملوں کا مقصد افغان حکومت کے مخالفین کو کمزور کرنا ہے، سابق انٹیلی جنس عہدیدارنے نام نہ ظاہرکرنے کی صور ت پر اخبارکوبتایا کہ امریکی فوجیوںکے انخلاکے ساتھ ہی سی آئی اے بھی چلی جائے گی کیونکہ مشرقی سرحدوںپرکیمپ قائم کرکے مخبری کے نیٹ ورک چلانااورالقاعدہ اورطالبان کے متعلق معلومات اکھٹی کرناخطرناک ہے۔