بالائی سندھ خسرے نے مزید 13بچوں کو نگل لیا صوبائی مشیر کے دورے
صوبائی مشیر4بچوں کولے کردادواسپتال پہنچ گئے، ڈاکٹرنجی کلینک میں مصروف،اظہار برہمی، انھیں نہیں چھوڑوں گا، حلیم شیخ.
KARACHI:
خسرے کے وبائی مرض سے ہلاکتوں کا سلسلہ ہفتے کو بھی جاری رہا، مزید 13 بچے ابدی نیند سو گئے۔
تفصیلات کے مطابق روہڑی کے میمن محلے کی 2 سالہ سونیا ولد الطاف جتوئی انتقال کر گئی۔ پنوعاقل کے مسن محلے میں 5 سالہ وسیم ولد عبدالرشید اور گاؤں کمال واہ کے قریب 4 سالہ بچی عشرہ ولد عبدالوحید بھی دم توڑ گئے۔ کندھ کوٹ کے گاؤں جہان خان سبزوئی میں 2 سالہ عرفان اور 3 سالہ مٹھل موذی مرض کا شکار ہوگئے۔ نوڈیرو کی بینظیر کالونی میں 2 سالہ سہانہ اور گاؤن گلن جیہو میں ایک سالہ نوشاد چل بسے۔
شکارپور کے بھٹائی کالونی میں 2 سالہ اسماعیل اور 5 سالہ شبانہ جتوئی، اللہ آباد کالونی میں 3 سالہ فاروق جامڑو، مدیجی کے گاؤں سالار میں 7 سالہ گلبہار کنبھر، سردار پور میں 2 سالہ ابراہیم لاشاری، ناپر کوٹ میں 2 سالہ گلناز زندگی کی بازی ہار گئے۔ دادو میں وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر ریلیف حلیم عادل شیخ کاچھو کے دورے کے دوران خسرے میں مبتلا 4 بچوں کو اپنے ہمراہ سول اسپتال دادو کے چلڈرن وارڈ پہنچ گئے جہاں ڈاکٹر موجود نہیں تھا، جس پر صوبائی مشیر نے صحافیوں کے ہمراہ سول سرجن دادو ڈاکٹر جاوید احمد کے نجی کلینک پر چھاپہ مارا جہاں دیگرمعالجین بھی کام میں مصروف پائے گئے حلیم عادل شیخ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہ حکومت سے لیتے ہیں اور غریبوں کا علاج کرنے کے بجائے نجی میڈیکل سینٹر چلائے جا رہے ہیں، میں انھیں نہیں چھوڑوں کا چاہے مجھے اپنا عہدہ چھوڑنا پڑے۔
عوام کو لاوارث نہیں چھوڑا جائے گا۔ صوبائی مشیر نے کاچھو کے چاروں بچوں 3 سالہ کلثوم لغاری، 4 سالہ منصور، 6 سالہ عابدہ اور ایک نامعلوم بچے کو سول اسپتال سے ایک پرائیوٹ سینٹر میں داخل کراکر جیب سے 10 ہزار روپے جمع کرائے اور نجی اسپتال انتظامیہ سے کہا کہ بچوں کے علاج پر جو بھی خرچہ آئے بل بنا کر بھیج دیں انھیں ادائیگی کردی جائے گی۔ رابطہ کرنے پر سول سرجن دادو ڈاکٹر جاوید نے بتایا کہ سول اسپتال میں 17 ڈاکٹروں کی کمی ہے جسکی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے رہتے ہیں۔ ایمرجنسی ڈیوٹی پر مامور ڈاکٹر رات کے اوقات میں لمحہ لمحہ وارڈ میں راؤنڈ لگاتے ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر دادو ڈاکٹروزیر احمد کے مطابق ضلع دادو میں 9 بچے خسرے سے جاں بحق ہوچکے ہیں، 83 بچے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ اسپیشل سیکریٹری صحت سندھ سریش کمار نے بھی محکمہ صحت کے دیگر افسران کے ہمراہ سول اسپتال کا دورہ کیا اور ضلع بھر کے تمام تعلقہ اسپتالوں بیسک ہیلتھ سینٹر اور ای پی اے کے مراکز میں ویکسینیشن کے کام کو تیز کرنے کی ہدایت کی، ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے 8 اضلاع میں کریش پروگرام کے ذریعے 19 لاکھ بچوں کی ویکسینیشن کی جاچکی ہے۔
جوہی سے نامہ نگار کے مطابق وزیراعلیٰ کے مشیر ریلیف حلیم عادل شیخ نے جوہی، واہی پاندھی، حاجی خان اور میرو خان سمیت دیگر دیہات کا بھی دورہ کیا اور محکمہ صحت کے عملے کو ہدایت کی کہ خسرے کو کنٹرول کرنے کیلیے ٹیکے لگانے کا کام ذمے داری اور تیزی کے ساتھ کیا جائے، ضلع شکارپور کی تحصیل خان پور میں خسرے سے بچاؤ کے لیے آگہی واک کا اہتمام کیا گیا جس میں اساتذہ اور اسکول کے بچوں نے بھی شرکت کی۔
خسرے کے وبائی مرض سے ہلاکتوں کا سلسلہ ہفتے کو بھی جاری رہا، مزید 13 بچے ابدی نیند سو گئے۔
تفصیلات کے مطابق روہڑی کے میمن محلے کی 2 سالہ سونیا ولد الطاف جتوئی انتقال کر گئی۔ پنوعاقل کے مسن محلے میں 5 سالہ وسیم ولد عبدالرشید اور گاؤں کمال واہ کے قریب 4 سالہ بچی عشرہ ولد عبدالوحید بھی دم توڑ گئے۔ کندھ کوٹ کے گاؤں جہان خان سبزوئی میں 2 سالہ عرفان اور 3 سالہ مٹھل موذی مرض کا شکار ہوگئے۔ نوڈیرو کی بینظیر کالونی میں 2 سالہ سہانہ اور گاؤن گلن جیہو میں ایک سالہ نوشاد چل بسے۔
شکارپور کے بھٹائی کالونی میں 2 سالہ اسماعیل اور 5 سالہ شبانہ جتوئی، اللہ آباد کالونی میں 3 سالہ فاروق جامڑو، مدیجی کے گاؤں سالار میں 7 سالہ گلبہار کنبھر، سردار پور میں 2 سالہ ابراہیم لاشاری، ناپر کوٹ میں 2 سالہ گلناز زندگی کی بازی ہار گئے۔ دادو میں وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر ریلیف حلیم عادل شیخ کاچھو کے دورے کے دوران خسرے میں مبتلا 4 بچوں کو اپنے ہمراہ سول اسپتال دادو کے چلڈرن وارڈ پہنچ گئے جہاں ڈاکٹر موجود نہیں تھا، جس پر صوبائی مشیر نے صحافیوں کے ہمراہ سول سرجن دادو ڈاکٹر جاوید احمد کے نجی کلینک پر چھاپہ مارا جہاں دیگرمعالجین بھی کام میں مصروف پائے گئے حلیم عادل شیخ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہ حکومت سے لیتے ہیں اور غریبوں کا علاج کرنے کے بجائے نجی میڈیکل سینٹر چلائے جا رہے ہیں، میں انھیں نہیں چھوڑوں کا چاہے مجھے اپنا عہدہ چھوڑنا پڑے۔
عوام کو لاوارث نہیں چھوڑا جائے گا۔ صوبائی مشیر نے کاچھو کے چاروں بچوں 3 سالہ کلثوم لغاری، 4 سالہ منصور، 6 سالہ عابدہ اور ایک نامعلوم بچے کو سول اسپتال سے ایک پرائیوٹ سینٹر میں داخل کراکر جیب سے 10 ہزار روپے جمع کرائے اور نجی اسپتال انتظامیہ سے کہا کہ بچوں کے علاج پر جو بھی خرچہ آئے بل بنا کر بھیج دیں انھیں ادائیگی کردی جائے گی۔ رابطہ کرنے پر سول سرجن دادو ڈاکٹر جاوید نے بتایا کہ سول اسپتال میں 17 ڈاکٹروں کی کمی ہے جسکی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے رہتے ہیں۔ ایمرجنسی ڈیوٹی پر مامور ڈاکٹر رات کے اوقات میں لمحہ لمحہ وارڈ میں راؤنڈ لگاتے ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر دادو ڈاکٹروزیر احمد کے مطابق ضلع دادو میں 9 بچے خسرے سے جاں بحق ہوچکے ہیں، 83 بچے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ اسپیشل سیکریٹری صحت سندھ سریش کمار نے بھی محکمہ صحت کے دیگر افسران کے ہمراہ سول اسپتال کا دورہ کیا اور ضلع بھر کے تمام تعلقہ اسپتالوں بیسک ہیلتھ سینٹر اور ای پی اے کے مراکز میں ویکسینیشن کے کام کو تیز کرنے کی ہدایت کی، ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے 8 اضلاع میں کریش پروگرام کے ذریعے 19 لاکھ بچوں کی ویکسینیشن کی جاچکی ہے۔
جوہی سے نامہ نگار کے مطابق وزیراعلیٰ کے مشیر ریلیف حلیم عادل شیخ نے جوہی، واہی پاندھی، حاجی خان اور میرو خان سمیت دیگر دیہات کا بھی دورہ کیا اور محکمہ صحت کے عملے کو ہدایت کی کہ خسرے کو کنٹرول کرنے کیلیے ٹیکے لگانے کا کام ذمے داری اور تیزی کے ساتھ کیا جائے، ضلع شکارپور کی تحصیل خان پور میں خسرے سے بچاؤ کے لیے آگہی واک کا اہتمام کیا گیا جس میں اساتذہ اور اسکول کے بچوں نے بھی شرکت کی۔