ملک کی سالمیت و بقا کیلیے سوچنے کا وقت ہے شاہی سید
کوئٹہ، کراچی،گلگت اور خیبر پختون خوا کے حالات پر سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا.
KARACHI:
عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے کہا ہے کہ سیاسی مفادات کے لیے تگ ودود کرنے کے بجائے ملک کی سالمیت و بقا کے لیے سوچنے کا وقت ہے۔
کوئٹہ، کراچی ، گلگت اور خیبر پختون خوا میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا، صرف تنقید اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے بجائے قوم کو خوف و دہشت کے اندھیروں سے نکالنا ہوگا، ہماری پوری کوشش ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں دہشت گردی کے خلاف ایک نکتے پر متفق ہوں، جاری بیان میں اے این پی سندھ کے صدر نے کہا کہ حالیہ واقعات کے بعد بات اب مذمت سے آگے بڑھ چکی ہے، یہ بات کم از کم سب کو سمجھ لینی چاہیے کہ اب دہشت گرد ی سے کوئی محفوظ نہیں۔
کوئٹہ میں گذشتہ رات سے جاری احتجاج نے پوری قوم کوانتہائی کرب میں مبتلا کردیا ہے، انھوں نے کہا کہ ماضی کی غلط پالیسیوں اور اقدامات کی وجہ سے حالات اس نہج پر پہنچے ہیں، حالات کی سنگینی اپنی جگہ مگر سیاسی رہنمائوں کا فریضہ ہے کہ وہ کٹھن اور مشکل حالات سے نکالنے کے لیے قوم کی رہنمائی کریں، آج بھی اگر دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اور واضح موقف اختیار نہ کیا گیا تو مزید سنگین سانحات رونماہوتے رہیں گے۔
عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے کہا ہے کہ سیاسی مفادات کے لیے تگ ودود کرنے کے بجائے ملک کی سالمیت و بقا کے لیے سوچنے کا وقت ہے۔
کوئٹہ، کراچی ، گلگت اور خیبر پختون خوا میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا، صرف تنقید اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے بجائے قوم کو خوف و دہشت کے اندھیروں سے نکالنا ہوگا، ہماری پوری کوشش ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں دہشت گردی کے خلاف ایک نکتے پر متفق ہوں، جاری بیان میں اے این پی سندھ کے صدر نے کہا کہ حالیہ واقعات کے بعد بات اب مذمت سے آگے بڑھ چکی ہے، یہ بات کم از کم سب کو سمجھ لینی چاہیے کہ اب دہشت گرد ی سے کوئی محفوظ نہیں۔
کوئٹہ میں گذشتہ رات سے جاری احتجاج نے پوری قوم کوانتہائی کرب میں مبتلا کردیا ہے، انھوں نے کہا کہ ماضی کی غلط پالیسیوں اور اقدامات کی وجہ سے حالات اس نہج پر پہنچے ہیں، حالات کی سنگینی اپنی جگہ مگر سیاسی رہنمائوں کا فریضہ ہے کہ وہ کٹھن اور مشکل حالات سے نکالنے کے لیے قوم کی رہنمائی کریں، آج بھی اگر دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اور واضح موقف اختیار نہ کیا گیا تو مزید سنگین سانحات رونماہوتے رہیں گے۔