پانی کا عالمی دن
اس دن کو منانے کا مقصد حکومتوں اور عوام کو پانی کے مسائل کی سنگینی سے آگاہ کرنا ہے
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج پانی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے' اسے یوم آب کا نام بھی دیا گیا ہے' یہ دن اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے ماحولیات کی تصدیق کے بعد 1993ء میں پہلی بار 22 مارچ کو منایا گیا۔
اس دن کو منانے کا مقصد حکومتوں اور عوام کو پانی کے مسائل کی سنگینی سے آگاہ کرنا ہے' پانی کرہ ارض پر زندگی کی بقا اور ترقی کا سب سے اہم عنصر ہے لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ اس حوالے سے آگہی بہت کم ہے' ویسے تو دنیا بھر میں پانی کے حوالے سے مسائل موجود ہیں لیکن پاکستان میں صورت حال زیادہ سنگین ہے' پاکستان میں 85فیصد شہری پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔
ہمارا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو اپنی مجموعی قومی آمدنی کا سب سے کم حصہ صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے لیے خرچ کرتے ہیں' صاف پانی نہ ہونے اور نکاسی آب کا نظام نہ ہونے سے پیدا ہونے والی آلودگی سے پاکستان میں ہر سال 52 ہزار بچے ہیضہ' اسہال اور دیگر بیماریوں سے جاں بحق ہوتے ہیں۔
ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی جولائی 2017ء کی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا میں ان ممالک میں سرفہرست ہے جہاں پانی کا بحران تیزی سے بڑھ رہا ہے' اس سنگین صورتحال کے حل میں جہاں حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے وہاں سماجی اداروں اور شہریوں کو بھی اپنی ذمے داریاں پوری کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک شہری خود ان مسائل کے حل کے لیے آگے نہیں آئیں گے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔
شہریوں کو نہ صرف اپنی ذمے داریاں پوری کرنی ہیں بلکہ حکومتی اداروں کو بھی اپنی ذمے داریاں پوری کرنے کا پابند بنانا ہے۔ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں،علماء کرام اور اہل علم کو بھی وطن عزیز کے اس اہم ترین مسئلہ میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا کیونکہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ پانی نہیں تو زندگی نہیں۔
اس دن کو منانے کا مقصد حکومتوں اور عوام کو پانی کے مسائل کی سنگینی سے آگاہ کرنا ہے' پانی کرہ ارض پر زندگی کی بقا اور ترقی کا سب سے اہم عنصر ہے لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ اس حوالے سے آگہی بہت کم ہے' ویسے تو دنیا بھر میں پانی کے حوالے سے مسائل موجود ہیں لیکن پاکستان میں صورت حال زیادہ سنگین ہے' پاکستان میں 85فیصد شہری پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔
ہمارا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو اپنی مجموعی قومی آمدنی کا سب سے کم حصہ صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے لیے خرچ کرتے ہیں' صاف پانی نہ ہونے اور نکاسی آب کا نظام نہ ہونے سے پیدا ہونے والی آلودگی سے پاکستان میں ہر سال 52 ہزار بچے ہیضہ' اسہال اور دیگر بیماریوں سے جاں بحق ہوتے ہیں۔
ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی جولائی 2017ء کی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا میں ان ممالک میں سرفہرست ہے جہاں پانی کا بحران تیزی سے بڑھ رہا ہے' اس سنگین صورتحال کے حل میں جہاں حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے وہاں سماجی اداروں اور شہریوں کو بھی اپنی ذمے داریاں پوری کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک شہری خود ان مسائل کے حل کے لیے آگے نہیں آئیں گے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔
شہریوں کو نہ صرف اپنی ذمے داریاں پوری کرنی ہیں بلکہ حکومتی اداروں کو بھی اپنی ذمے داریاں پوری کرنے کا پابند بنانا ہے۔ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں،علماء کرام اور اہل علم کو بھی وطن عزیز کے اس اہم ترین مسئلہ میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا کیونکہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ پانی نہیں تو زندگی نہیں۔