پاک سعودی بحری مشقیں شروع سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ کا بھرپور جواب دینا جانتے ہیں پاک بحریہ
’’نسیم البحر‘‘نامی کثیر المقاصد مشقیں10 روزتک جاری رہیںگی، مختلف خطرات سے نمٹنے کا مظاہرہ ہوگا،مشقیں1993 سے ہو رہی ہیں
لاہور:
پاک بحریہ اور سعودی رائل فورسز کی مشترکہ ''نسیم البحر'' بحری مشقیں بحیرہ عرب میںشروع ہوگئی ہیں۔
یہ کثیر المقاصد مشقیں 10 روزتک جاری رہیںگی۔ پاک بحریہ کے فلیٹ وائس ایڈمرل محمد ذکاء اللہ کاکہناہے کہ پاکستان سرحدوں پرکسی بھی چھیڑچھاڑکا موثر جواب دینے کی بھرپورصلاحیت رکھتاہے۔ ہفتہ کو''نسیم البحر''سیریز کی بحری مشقوں کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کی بحری تیاریوں پر کوئی تشویش نہیں، پاکستان اپنے دفاع کی پوری استطاعت رکھتا ہے۔
انھوں نے بتایاکہ ان مشقوںکا اہم ترین حصہ سمندرمیں لائیو ویپن فائرنگ ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کی مشترکہ بحری مشقیں ''نسیم البحر'' 1993 سے باقاعدگی سے ہو رہی ہیں۔ مشترکہ مشقوں میں اینٹی سب میرینز، اینٹی سرفیس وار فیئر، اینٹی ایئروار اینڈ ایئر آپریشنز، سمندرمیں بارودی سرنگوں کے خطرات سمیت بندرگاہ کا دفاع اورسمندری لٹیروں سے سمندری سفرکومحفوظ بنانا شامل ہے۔ نسیم البحر کی بہترین اور خاص بات یہ ہے کہ اس کی ہر سیریز کو گذشتہ ایڈیشن سے حاصل ہونیوالے تجربات کے ذریعے مزید بہتر اور جدید بنایا جاتا ہے۔
ذکاء اللہ نے کہا کہ نسیم البحر مشقیں پاک بحریہ کی تاریخ کا بھی ایک اہم سنگ میل ہے کہ اس دوران جناح نیول بیس اورماڑہ سے ایک مکمل مشق کا آغاز ہو گا۔ اس مشق کے انعقاد کا مقصد روایتی جنگ کے سلسلے میں رائل سعودی نیول فورسز کے ساتھ مشترکہ اینٹی سرفیس، اینٹی سب میرین اور اینٹی ایئر آپریشنز کے ذریعے جدید مہارتوں، تکنیک اور پالیسی کا تبادلہ ہے۔
رائل سعودی نیول فورسز کے چار جہازڈائفن ہیلی کاپٹر کے ساتھ فریگیٹ ایچ ایم ایس مکہ،ایچ ایم ایس تبوک،ایچ ایم ایس شاکرا اور ٹینکر ایچ ایم ایس بوریدہ اس مشق میں حصہ لیں گے۔پاکستان نیوی کے تین تباہ کن فریگیٹ جہاز، میزائل بوٹس، ہیلی کاپٹرز، پاک میرینز، اسپیشل سروسز گروپ (نیوی) اور پاکستان ایئر فورس فائٹرز نمائندگی کریں گے۔
پاک بحریہ اور سعودی رائل فورسز کی مشترکہ ''نسیم البحر'' بحری مشقیں بحیرہ عرب میںشروع ہوگئی ہیں۔
یہ کثیر المقاصد مشقیں 10 روزتک جاری رہیںگی۔ پاک بحریہ کے فلیٹ وائس ایڈمرل محمد ذکاء اللہ کاکہناہے کہ پاکستان سرحدوں پرکسی بھی چھیڑچھاڑکا موثر جواب دینے کی بھرپورصلاحیت رکھتاہے۔ ہفتہ کو''نسیم البحر''سیریز کی بحری مشقوں کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کی بحری تیاریوں پر کوئی تشویش نہیں، پاکستان اپنے دفاع کی پوری استطاعت رکھتا ہے۔
انھوں نے بتایاکہ ان مشقوںکا اہم ترین حصہ سمندرمیں لائیو ویپن فائرنگ ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کی مشترکہ بحری مشقیں ''نسیم البحر'' 1993 سے باقاعدگی سے ہو رہی ہیں۔ مشترکہ مشقوں میں اینٹی سب میرینز، اینٹی سرفیس وار فیئر، اینٹی ایئروار اینڈ ایئر آپریشنز، سمندرمیں بارودی سرنگوں کے خطرات سمیت بندرگاہ کا دفاع اورسمندری لٹیروں سے سمندری سفرکومحفوظ بنانا شامل ہے۔ نسیم البحر کی بہترین اور خاص بات یہ ہے کہ اس کی ہر سیریز کو گذشتہ ایڈیشن سے حاصل ہونیوالے تجربات کے ذریعے مزید بہتر اور جدید بنایا جاتا ہے۔
ذکاء اللہ نے کہا کہ نسیم البحر مشقیں پاک بحریہ کی تاریخ کا بھی ایک اہم سنگ میل ہے کہ اس دوران جناح نیول بیس اورماڑہ سے ایک مکمل مشق کا آغاز ہو گا۔ اس مشق کے انعقاد کا مقصد روایتی جنگ کے سلسلے میں رائل سعودی نیول فورسز کے ساتھ مشترکہ اینٹی سرفیس، اینٹی سب میرین اور اینٹی ایئر آپریشنز کے ذریعے جدید مہارتوں، تکنیک اور پالیسی کا تبادلہ ہے۔
رائل سعودی نیول فورسز کے چار جہازڈائفن ہیلی کاپٹر کے ساتھ فریگیٹ ایچ ایم ایس مکہ،ایچ ایم ایس تبوک،ایچ ایم ایس شاکرا اور ٹینکر ایچ ایم ایس بوریدہ اس مشق میں حصہ لیں گے۔پاکستان نیوی کے تین تباہ کن فریگیٹ جہاز، میزائل بوٹس، ہیلی کاپٹرز، پاک میرینز، اسپیشل سروسز گروپ (نیوی) اور پاکستان ایئر فورس فائٹرز نمائندگی کریں گے۔