فوجی عدالتوں کے معاملے پر صرف جمہوریت کیلیے قربانی دی آصف زرداری
چیرمین نیب کی کیا مجال کہ مجھ پر کیس کرے جب کہ وقت بدلتے دیر نہیں لگتی،،شریک چیرمین پیپلزپارٹی
MATTA:
سابق صدر آصف زرداری کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر صرف جمہوریت کیلیے قربانی دی مگر فوجی عدالتوں کی مدت سے متعلق ہماری تجویز کچھ دوستوں کو پسند نہیں آئی۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے حوالے سے کہا کہ میں نے اس وقت حسین حقانی سے جو کام لینا تھا وہ انہوں نے کیا لیکن اب حسین حقانی اور ہماری سوچ میں بہت بڑا فرق آچکا ہے، آج کل وہ کسی اور دنیا میں رہتے ہیں اور ان کی پاکستان سے متعلق باتوں سے متفق نہیں ہوں، مجھے نہیں لگتا کہ حسین حقانی نے ایسا کہا ہوگا کہ انہیں ویزا دینے کا اختیار تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سابق امریکی صدر براک اوباما سے بڑی امیدیں تھیں مگر وہ ہماری توقعات تک پر نہیں پہنچ سکے۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ اسامہ جیسا ایشو ہمارے سامنے آیا اور پارلیمنٹ نے اس کا مقابلہ کیا، اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ اور پارلیمنٹ نے ایبٹ آباد رپورٹ منظر عام نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور یہ کہا گیا تھا کہ یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا میں نہیں سمجھتا کہ میاں صاحب کی کوئی پالیسی ہے لیکن میں نے ہمیشہ جمہوریت کو سپورٹ کیا ہے، پہلے بھی فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع کی گئی تھی اور اب کی بار بھی صرف جمہوریت کے لیے قربانی دی مگر فوجی عدالتوں کی مدت سے متعلق ہماری تجویز کچھ دوستوں کو پسند نہیں آئی۔
آصف زرداری نے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے کا مجھے بھی انتظار ہے جب کہ بلاول اور میرا پارلیمنٹ میں آنے کا ارادہ ہے کیوں کہ سیاسی شکار کرنا ہے تو سیاست دانوں کے گھونسلے میں جانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چیرمین نیب کی کیا مجال ہے کہ مجھ پر کیس کرے جب کہ وقت بدلتے ہوئے دیر نہیں لگتی ایسا نہ ہوا یہ سب بھی مجھ سے بعد میں معافیاں مانگتے پھر رہے ہوں۔ اسحاق ڈار کے سوئس اکاؤنٹ سے متعلق معاہدے پر سابق صدر نے کہا کہ سوئس اکاؤنٹ میں اگر پیسے ہیں تو کسی غیرملکی کے ہوں گے پاکستانی کے نہیں جب کہ کوئی سیاستدان کسی ملک میں اکاؤنٹ نہیں کھول سکتا صرف میاں صاحب کھول سکتے ہیں۔
سابق صدر آصف زرداری کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر صرف جمہوریت کیلیے قربانی دی مگر فوجی عدالتوں کی مدت سے متعلق ہماری تجویز کچھ دوستوں کو پسند نہیں آئی۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے حوالے سے کہا کہ میں نے اس وقت حسین حقانی سے جو کام لینا تھا وہ انہوں نے کیا لیکن اب حسین حقانی اور ہماری سوچ میں بہت بڑا فرق آچکا ہے، آج کل وہ کسی اور دنیا میں رہتے ہیں اور ان کی پاکستان سے متعلق باتوں سے متفق نہیں ہوں، مجھے نہیں لگتا کہ حسین حقانی نے ایسا کہا ہوگا کہ انہیں ویزا دینے کا اختیار تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سابق امریکی صدر براک اوباما سے بڑی امیدیں تھیں مگر وہ ہماری توقعات تک پر نہیں پہنچ سکے۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ اسامہ جیسا ایشو ہمارے سامنے آیا اور پارلیمنٹ نے اس کا مقابلہ کیا، اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ اور پارلیمنٹ نے ایبٹ آباد رپورٹ منظر عام نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور یہ کہا گیا تھا کہ یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا میں نہیں سمجھتا کہ میاں صاحب کی کوئی پالیسی ہے لیکن میں نے ہمیشہ جمہوریت کو سپورٹ کیا ہے، پہلے بھی فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع کی گئی تھی اور اب کی بار بھی صرف جمہوریت کے لیے قربانی دی مگر فوجی عدالتوں کی مدت سے متعلق ہماری تجویز کچھ دوستوں کو پسند نہیں آئی۔
آصف زرداری نے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے کا مجھے بھی انتظار ہے جب کہ بلاول اور میرا پارلیمنٹ میں آنے کا ارادہ ہے کیوں کہ سیاسی شکار کرنا ہے تو سیاست دانوں کے گھونسلے میں جانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چیرمین نیب کی کیا مجال ہے کہ مجھ پر کیس کرے جب کہ وقت بدلتے ہوئے دیر نہیں لگتی ایسا نہ ہوا یہ سب بھی مجھ سے بعد میں معافیاں مانگتے پھر رہے ہوں۔ اسحاق ڈار کے سوئس اکاؤنٹ سے متعلق معاہدے پر سابق صدر نے کہا کہ سوئس اکاؤنٹ میں اگر پیسے ہیں تو کسی غیرملکی کے ہوں گے پاکستانی کے نہیں جب کہ کوئی سیاستدان کسی ملک میں اکاؤنٹ نہیں کھول سکتا صرف میاں صاحب کھول سکتے ہیں۔