لانڈھی جیل میں بدعنوانیاں عروج پر رقم نہ دینے والے قیدیوں پر تشدید
وارڈن آئی جی کی جانب سے کیا گیا تبادلہ رکوانے میں کامیاب جیل میں تعینات، تمام باتیں بے بنیاد ہیں، سپرنٹنڈنٹ لانڈھی جیل
لانڈھی جیل میں بدعنوانیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں، مبینہ طور پر حکام نے قیدیوں اور ان کے ملاقاتیوں سے عیدی مہم کا آغاز کردیا ہے جبکہ قیدیوں کو تشدد کرنے کی دھمکیاں دے کر بھی ان سے رقم اینٹھی جاتی ہے، شکایات موصول ہونے پر آئی جی جیل خانہ جات نے ہیڈ وارڈن کے خلاف تحقیقات اور پھر بعدازاں تبادلے کا حکم جاری کیا لیکن بااثر شخصیت کے ذریعے مذکورہ ہیڈ وارڈن نے اپنا تبادلہ رکوالیا، دوسری جانب لانڈھی جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے کہا ہے کہ تمام باتیں بے بنیاد اور لغو ہیں، جیل حکام قیدیوں کا مکمل خیال رکھتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق لانڈھی جیل میں رشوت ستانی اور بدعنوانیاں اپنے عروج پر پہنچ گئی ہیں، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ مبینہ طور پر جیل حکام نے قیدیوں اور ان کے ملاقاتیوں سے عیدی مہم کا آغاز کردیا ہے جبکہ قیدیوں کو تشدد کرنے کی دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں جس کے بعد ان سے رقم کا تقاضہ کیا جاتا ہے، جو قیدی رقم دینے میں ناکام رہتا ہے اس پر تشدد کیا جاتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ لانڈھی جیل کے اعلیٰ حکام کے منظور نظر اہلکاروں نے رشوت کا بازار گرم کر رکھا ہے جبکہ ان کے خلاف شکایات سننے والا کوئی نہیں، بعدازاں کرپشن کی خبریں عام ہونے پر آئی جی جیل خانہ جات غلام قادر تھیبو کو بھی مطلع کیا گیا۔
جس پر انھوں نے تقریباً 2 ہفتے قبل 17 جولائی کو لانڈھی جیل کے بدعنوان ترین ہیڈ وارڈن کے لانڈھی جیل سے تبادلے اور اس کیخلاف تحقیقات کا حکم نامہ جاری کیا تھا، مذکورہ ہیڈ وارڈن انتہائی بااثر ہے اور آئی جی کے حکم کے باوجود وہ اپنا تبادلہ رکوانے میں کامیاب ہوگیا اور تاحال لانڈھی جیل میں تعینات ہے، مذکورہ ہیڈ وارڈن کیخلاف ڈی آئی جی حیدرآباد جیل عاشق میمن تحقیقات کررہے ہیں، ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ رپورٹ تیار کرلی ہے اور اعلیٰ حکام کو آج (پیر) ارسال کردی جائے گی۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ لانڈھی جیل کے حکام جیل کی مخصوص پوسٹوں پر اپنے منظور نظر افراد ہی کو تعینات کرتے ہیں تاکہ ان کی کرپشن اور بدعنوانیوں میں رکاوٹیں نہ رہیں، دوسری جانب موقف جاننے کیلیے جب لانڈھی جیل کے سپرنٹنڈنٹ نذیر شاہ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ان تمام باتوں میں کوئی صداقت نہیں، قیدیوں کو کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں ہے، ہیڈ وارڈن کیخلاف تحقیقات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات ختم ہوگئی ہیں اور اس کیخلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہوسکا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سابق صوبائی وزیر جیل خانہ جات صادق میمن نے اچانک چھاپہ مار کر قیدیوں کیلیے مختص غذائی اجناس میں خورد برد کرنے پر ایک جیلر کو معطل کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا لیکن مذکورہ جیلر تحقیقات پر اثر انداز ہوتے ہوئے نہ صرف بحال ہوگیا بلکہ اسی مقام پر دوبارہ تعیناتی بھی حاصل کرلی۔
تفصیلات کے مطابق لانڈھی جیل میں رشوت ستانی اور بدعنوانیاں اپنے عروج پر پہنچ گئی ہیں، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ مبینہ طور پر جیل حکام نے قیدیوں اور ان کے ملاقاتیوں سے عیدی مہم کا آغاز کردیا ہے جبکہ قیدیوں کو تشدد کرنے کی دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں جس کے بعد ان سے رقم کا تقاضہ کیا جاتا ہے، جو قیدی رقم دینے میں ناکام رہتا ہے اس پر تشدد کیا جاتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ لانڈھی جیل کے اعلیٰ حکام کے منظور نظر اہلکاروں نے رشوت کا بازار گرم کر رکھا ہے جبکہ ان کے خلاف شکایات سننے والا کوئی نہیں، بعدازاں کرپشن کی خبریں عام ہونے پر آئی جی جیل خانہ جات غلام قادر تھیبو کو بھی مطلع کیا گیا۔
جس پر انھوں نے تقریباً 2 ہفتے قبل 17 جولائی کو لانڈھی جیل کے بدعنوان ترین ہیڈ وارڈن کے لانڈھی جیل سے تبادلے اور اس کیخلاف تحقیقات کا حکم نامہ جاری کیا تھا، مذکورہ ہیڈ وارڈن انتہائی بااثر ہے اور آئی جی کے حکم کے باوجود وہ اپنا تبادلہ رکوانے میں کامیاب ہوگیا اور تاحال لانڈھی جیل میں تعینات ہے، مذکورہ ہیڈ وارڈن کیخلاف ڈی آئی جی حیدرآباد جیل عاشق میمن تحقیقات کررہے ہیں، ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ رپورٹ تیار کرلی ہے اور اعلیٰ حکام کو آج (پیر) ارسال کردی جائے گی۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ لانڈھی جیل کے حکام جیل کی مخصوص پوسٹوں پر اپنے منظور نظر افراد ہی کو تعینات کرتے ہیں تاکہ ان کی کرپشن اور بدعنوانیوں میں رکاوٹیں نہ رہیں، دوسری جانب موقف جاننے کیلیے جب لانڈھی جیل کے سپرنٹنڈنٹ نذیر شاہ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ان تمام باتوں میں کوئی صداقت نہیں، قیدیوں کو کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں ہے، ہیڈ وارڈن کیخلاف تحقیقات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات ختم ہوگئی ہیں اور اس کیخلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہوسکا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سابق صوبائی وزیر جیل خانہ جات صادق میمن نے اچانک چھاپہ مار کر قیدیوں کیلیے مختص غذائی اجناس میں خورد برد کرنے پر ایک جیلر کو معطل کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا لیکن مذکورہ جیلر تحقیقات پر اثر انداز ہوتے ہوئے نہ صرف بحال ہوگیا بلکہ اسی مقام پر دوبارہ تعیناتی بھی حاصل کرلی۔