برطانوی پولیس نے لندن حملے کے دہشت گرد کی شناخت ظاہر کردی
پارلیمنٹ کے سامنے حملہ کرنے والے دہشتگرد 52 سالہ خالد مسعود ہے جو برطانیہ کے جنوب مشرقی شہر کینٹ میں پیدا ہوا،پولیس
برطانوی پولیس نے پارلیمنٹ کے سامنے ویسٹ منسٹر پل پر لوگوں کو کچلنے کے بعد پولیس اہلکار کو قتل کرنے والے دہشت گردی کی شناخت ظاہر کردی۔
میٹرو پولیٹن پولیس نے بیان میں کہا ہے کہ برطانیہ کے دل لندن میں حملہ کرنے والا 52 سالہ خالد مسعود ہے جو برطانیہ کے جنوب مشرقی شہر کینٹ میں پیدا ہوا اور گزشتہ کافی عرصے سے مغربی شہر مڈلینڈ میں قیام پذیر تھا۔ پولیس کے مطابق ملزم پہلے بھی اسلحہ رکھنے کے جرم میں سزا کاٹ چکا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی اطلاع نہیں تھی کہ مسعود کوئی حملہ کرنے والا ہے۔ اس کو پہلی مرتبہ نومبر 1983 میں سزا ہوئی تھی اور آخری مرتبہ سنہ 2003 میں اسے چاقو رکھنے کے جرم میں پکڑا گیا تھا لیکن ماضی میں اسے کبھی دہشت گردی کے الزام میں سزا نہیں ہوئی تھی۔ حملہ آور کی زخمی حالت میں تصاویر جاری کردی گئی ہیں۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے ایوان کو حملے سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ انسداد دہشت گردی کی 4 ٹیمیں واقعے کی تحقیقات کررہی ہیں اب تک کی تحقیقات کے مطابق حملہ آور کی واردات اس کا انفراد ی فعل تھا، کچھ سال پہلے ایم آئی فائیو نے حملے میں ملوث شخص سے تفتیش کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ فی الحال مزید کسی حملے کا خدشہ نہیں تاہم کسی ممکنہ ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے سیکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے اور ملک بھر میں گشت بڑھا دیا گیا ہے، پولیس اورسیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد بڑھا رہے ہیں اور اگلے 5 سال مزید ڈھائی ارب پاؤنڈ سیکیورٹی پر خرچ کئے جائیں گے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں:لندن میں دہشتگردی کے واقعے میں حملہ آور سمیت 4 افراد ہلاک
واضح رہے کہ گزشتہ روز برطانوی پارلیمنٹ کے بالکل سامنے ویسٹ منسٹر پل پر حملہ آور نے پہلے پیدل چلنے والوں اور سائیکل سواروں کو اپنی گاڑی سے کچلا جس کے بعد اس نے پارلیمنٹ کے سامنے کھڑے پولیس اہلکار کو چاقووں کے وار سے قتل کرنے کے بعد پارلیمنٹ کی عمارت میں جانے کی کوشش کی جہاں اسے اہلکاروں نے فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا جب کہ دہشت گردی کے اس واقعے میں اہلکار سمیت 3 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے تھے۔
میٹرو پولیٹن پولیس نے بیان میں کہا ہے کہ برطانیہ کے دل لندن میں حملہ کرنے والا 52 سالہ خالد مسعود ہے جو برطانیہ کے جنوب مشرقی شہر کینٹ میں پیدا ہوا اور گزشتہ کافی عرصے سے مغربی شہر مڈلینڈ میں قیام پذیر تھا۔ پولیس کے مطابق ملزم پہلے بھی اسلحہ رکھنے کے جرم میں سزا کاٹ چکا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی اطلاع نہیں تھی کہ مسعود کوئی حملہ کرنے والا ہے۔ اس کو پہلی مرتبہ نومبر 1983 میں سزا ہوئی تھی اور آخری مرتبہ سنہ 2003 میں اسے چاقو رکھنے کے جرم میں پکڑا گیا تھا لیکن ماضی میں اسے کبھی دہشت گردی کے الزام میں سزا نہیں ہوئی تھی۔ حملہ آور کی زخمی حالت میں تصاویر جاری کردی گئی ہیں۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے ایوان کو حملے سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ انسداد دہشت گردی کی 4 ٹیمیں واقعے کی تحقیقات کررہی ہیں اب تک کی تحقیقات کے مطابق حملہ آور کی واردات اس کا انفراد ی فعل تھا، کچھ سال پہلے ایم آئی فائیو نے حملے میں ملوث شخص سے تفتیش کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ فی الحال مزید کسی حملے کا خدشہ نہیں تاہم کسی ممکنہ ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے سیکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے اور ملک بھر میں گشت بڑھا دیا گیا ہے، پولیس اورسیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد بڑھا رہے ہیں اور اگلے 5 سال مزید ڈھائی ارب پاؤنڈ سیکیورٹی پر خرچ کئے جائیں گے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں:لندن میں دہشتگردی کے واقعے میں حملہ آور سمیت 4 افراد ہلاک
واضح رہے کہ گزشتہ روز برطانوی پارلیمنٹ کے بالکل سامنے ویسٹ منسٹر پل پر حملہ آور نے پہلے پیدل چلنے والوں اور سائیکل سواروں کو اپنی گاڑی سے کچلا جس کے بعد اس نے پارلیمنٹ کے سامنے کھڑے پولیس اہلکار کو چاقووں کے وار سے قتل کرنے کے بعد پارلیمنٹ کی عمارت میں جانے کی کوشش کی جہاں اسے اہلکاروں نے فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا جب کہ دہشت گردی کے اس واقعے میں اہلکار سمیت 3 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے تھے۔