تنقید کا سامنا کرنا سیکھیں۔۔۔۔
کالجز اور یونیورسٹیاں تعلیم اور ڈگری تو دیتے ہیں لیکن زندگی گزارنے کی بنیادی مہارتیں نہیں سکھاتے۔
زندگی کو کامیاب بنانے کیلئے کچھ مہارتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
ہمارے اسکول، کالجز اور یونیورسٹیاں تعلیم اور ڈگری تو دیتی ہیں لیکن زندگی گزارنے کی بنیادی مہارتیں(Life Skills) نہیں سکھاتیں۔ یہی وجہ ہے کہ امتحانات میں کامیاب ہونے والا زندگی میں ناکام ہوجاتا ہے۔ زندگی کے امتحانات میں کامیابی انہی لوگوں کی ہوتی ہے جو ان سات Skills میں بہتر ہوتے ہیں۔
-1 اپنے مقاصد کو سامنے رکھنے کی صلاحیت
-2 اپنی صلاحیت اور شخصیت پر اعتماد یعنی خود اعتمادی
-3 درست فیصلے اور درست انتخاب کی صلاحیت
-4 اپنی بات کو سمجھانے کی صلاحیت
-5 دوسرے لوگوں سے روابط بنانے کی صلاحیت
-6 اپنے جذبات کو قابو میں رکھنے کی صلاحیت اور
-7 مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا کرنے کی صلاحیت
دنیا کے صف اول کے ادارے آج ان صلاحیتوں کو مدنظر رکھ کے تعلیم دے رہے ہیں۔ کیونکہ یہ صلاحیتیں استعمال کئے بغیر آپ کوئی بہت بڑا کارنامہ سرانجام نہیں دے سکتے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ کوئی شخص بھی اپنی 100 فیصد صلاحیتوں کو کام میں نہیںلاسکتا۔ 20 صدی کا ذہین ترین انسان اپنی صلاحیتوں کا صرف 15 فیصد استعمال کرسکا۔ عام شخص 10 فیصد یا اس سے کم اپنی صلاحیتوں کو پوری زندگی میں استعمال کرتا ہے۔ آئیے آج ایک اہم Skill سیکھیں۔ یہ مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا کرنے کی صلاحیت کی تفصیل سے متعلق ہے۔
دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ دنیا میں نیک سے نیک اور بد سے بد شخص ہر ایک کو تنقید اور منفی رائے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دنیا نے ہر لیڈر، ہر سائنسدان، ہر آرٹسٹ، ہر معلم، ہر سیاستدان، ہر عالم، ہر ہیرو، ہر بہادر اور ہر ولی اللہ کو برا بھلا ضرور کہا، لیکن یہ تنقید ان بڑے لوگوں کے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکی۔ جب ماہرین نے اس بات پر تحقیق کی تو انھیں علم ہوا کہ یہ لوگ دل بھی رکھتے تھے اور ان کا دل ٹوٹ بھی جاتا تھا لیکن یہ تنقید اور منفی رائے کا سامنا کرنے کی صلاحیت سے واقف تھے۔ نفسیات کے ماہرین یہ مانتے ہیں کہ کچھ صلاحیتیں پیدائشی ہوتی ہیں، یہ خاص لوگوں کو ملتی ہیں، کچھ صلاحیتیں پیدا بھی کی جاسکتی ہیں اور ایک دوسرے سے سیکھی بھی جاسکتی ہیں۔ خوش قسمتی سے تنقید کا سامنا کرنے کی صلاحیت سیکھی جاسکتی ہے۔ اس صلاحیت کو سیکھنے سے پہلے قدیم یونان کے پانچ ہزار سالہ تہذیب و تمدن سے ایک کہانی ضرور سن لیجئے۔
دیوتا جب انسان، پرندوں، جانوروں اور سمندری مخلوق کی تخلیق کررہے تھے تو انھوں نے ایک کام کو ادھورا چھوڑ دیا اور وہ تھا ''زندگی کا راز''۔ دیوتا چاہتے تھے کہ زندگی کے راز کو ایسی جگہ چھپا دیا جائے جہاں سے انسان اس کو ایک خاص محنت اور جدوجہد کے بعد ہی حاصل کرسکے۔ دیوتا آپس میں بحث کرنے لگے کہ اس راز کو کہاں چھپایا جائے، ایک دیوتا نے کہا اس راز کو پہاڑوں کی چوٹیوں پر چھپا دیا جائے لیکن دوسرے دیوتا نے کہا کہ ہم نے انسان کو ایسی شاندار صلاحیتوں سے نوازا ہے کہ وہ ان صلاحیتوں کے ساتھ پہاڑوں پر چڑھ کر زندگی کے راز کو حاصل کرلے گا۔ پھر ایک دیوتا نے کہا کہ ہم زندگی کے راز کو گہرے سمندر میں چھپا دیتے ہیں تو دوسرے دیوتا نے کہا کہ ہم نے انسان کو بے پناہ صلاحیتیں دی ہیں۔
وہ گہرے ترین سمندروں میں بھی اس راز کو حاصل کرلے گا۔ آخر میں دیوتائوں نے فیصلہ کیا کہ ہم زندگی کے راز کو ایسی جگہ چھپائیں گے جہاں انسان اس کو دیکھ نہ پائے گا، بلکہ جب وہ اس راز کو ہر جگہ تلاش کرنے کے بعد تھک جائے گا تو اس کے بعد امید کی روشنی سے اس کو حاصل کرسکے گا۔ سو انھوں نے اس راز کو اپنے اندر دفن کردیا۔ وہ راز یہ تھا کہ ''کوئی بھی انسان اگر سچے دل کے ساتھ چاہے تو کسی بھی صلاحیت کو محنت کرکے اپنے اندر پیدا کرسکتا ہے۔'' یہ یونانی کہانی سنانے کا مقصد یہاں یہ تھا کہ آپ بھی سچی لگن اور محنت سے تنقید کو برداشت اور منفی رائے کا سامنا کرنے کی صلاحیت کو سیکھ سکتے ہیں۔ آئیں آگے بڑھتے ہیں، اب آپ کو جو آٹھ نکاتی نسخہ کیمیا دیا جارہا ہے، اسے نہ صرف پڑھیے بلکہ اس پر عمل پیرا ہو کر فائدہ اٹھائیے۔
-1 جس طرح ہر انسان اور ہر زندہ چیز کی زندگی ہے، اسی طرح ہر مثبت اور منفی احساس کی زندگی ہے۔ دنیا کا کوئی بھی نارمل شخص نہ تو ہمیشہ خوش رہ سکتا ہے اور نہ ہی ہمیشہ غمزدہ۔ کسی کی منفی رائے اور تنقید کا اثر بھی ایک مخصوص وقت کیلئے ہوتا ہے۔ کوشش یہ کرنی چاہیے کہ یہ اثر زیادہ دیر کے لیے دل پر نہ پڑے۔ خاص بات یہ ہے کہ کسی بھی بات یا احساس کو اہمیت دینا آپ کے اپنے اختیار میں ہوتا ہے، اس لیے اگر کسی کی تنقید، اور تنقید سے پیدا ہونے والے منفی اثر کو آپ اہمیت نہیں دیتے تو یہ خود بخود ختم ہوجاتا ہے۔ آپ نے صرف آج کے بعد یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کسی کی تنقید کو کتنی اہمیت دینی ہے۔
-2 امتحان میں ایک مخصوص وقت دیا جاتا ہے جبکہ اس امتحان کی تیاری پر آپ نے زندگی لگائی ہوتی ہے۔10سال کی محنت اور چھ سات پرچوں سے اس دس سال کی محنت کی سند ملتی ہے اور آپ اسے میٹرک کی سند کہتے ہیں۔ اسی طرح ہر کھیل کے میدان میں بھی وقت ہوتا ہے کہ یہ کھیل 3 گھنٹوں بعد ختم ہو جانا ہے، اور اس کے بعد فیصلہ ہوگا کون ہارا اور کون جیتا۔ اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے یقین کرلیجئے گا کہ یہ زندگی بھی ایک مخصوص وقت کیلئے آپ کے پاس ہے۔ اتنے Short time کے کھیل میں اگر آپ تنقید کے اثرات کی زد میں آکے ہی شہید ہوگئے تو کوئی بڑا کمال نہیں۔ اس تھوڑی سے زندگی میں کسی کی منفی رائے کو اہمیت اپنی زندگی سے ضرور کم دیں، کیونکہ آپ کی زندگی اتنی قیمتی ہے کہ اس کی میٹھی ڈش کا ذائقہ (ٹیسٹ) خراب کرنے کی اجازت کسی اور کے پاس نہیں ہونی چاہیے۔
-3 کسی کی منفی رائے کا اثر لینے سے پہلے ذہن میں رکھیں کہ کسی کی منفی رائے کو سننا اور اس کا اثر قبول کرنا یہ آخری Choice (انتخاب) نہیں۔ نظر انداز کرنا، مثبت پہلو تلاش کرنا، دوسرے کی رائے کا اس کی شخصیت کا عکاس ہونا اور اس کی تنگ نظری کو بھی مدنظر رکھیں۔ آپ بہت سی Options کو چھوڑ کر منفی رائے کا انتخاب نہ کریں۔ اپنی توجہ مثبت پہلو اور مثبت اقدام کی طرف رکھیں۔
-4 جس طرح منفی رائے کا سامنا ہر کسی کو کرنا پڑتا ہے، اسی طرح ہر شخص کی زندگی میں کچھ اچھے اور معتبر لوگوں نے بہتر رائے بھی دی ہوتی ہے۔ ہمیشہ اچھے لوگوں کی رائے کو ذہن نشین رکھیں، انھیں بار بار دہراتے اور یاد کرتے رہیں۔ اس طرح آپ کا یہ یقین پختہ ہوجائے گا کہ اگر آپ کے متعلق اچھے لوگوں نے اچھا کہا ہوا ہے تو آپ کو کسی برے کی رائے کا اثر نہیں لینا۔
-5 غور کرنے سے پتا چلا کہ منفی رائے کا اثر وہ لوگ زیادہ لیتے ہیں جو Self Pitty یا خود ترسی کا شکار ہوتے ہیں۔
خود ترسی ہر اس شخص میں پائی جاتی ہے، جو اپنے ذاتی اور حقیقی جوہر یعنی Real Potential سے واقف نہیں ہوتا۔ جتنا زیادہ آپ کی اپنے بارے میں سمجھ بوجھ بڑھتی ہے، اتنا زیادہ خود ترسی کم ہوجاتی ہے اور اتنا ہی دوسرے کی رائے کا آپ پر اثر نہیں ہوتا۔ اپنی خوبیوں کو جانیں اور اپنی خامیوں کو بھی پہچانیں۔ بلکہ یوں کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ اپنی خامیوں کو خوبیوں میں بدلیں، اس طرح آپ کی خود ترسی کم ہوجائے گی اور آپ ایک مضبوط شخصیت کے مالک بن جائیں گے، اور دوسرے کی تنقید کا سامنا کرسکیں گے۔
-6 ایک خوبصورت جملہ ہے کہ ''تنقید کرنے والا اور ہر بات میں کیڑے نکالنے والاوہ لنگڑا ہوتا ہے، جو بھاگنے کی تعلیم دینا چاہتا ہے۔'' سو یاد رکھیے کہ منفی رائے دینا اور تنقید کرنا بعض لوگوں کا مزاج ہوتا ہے، انھوں نے منفی رائے دینے میں PHD کی ہوتی ہے، آپ ان کی رائے کو نہ قبول کرنے کی ڈگری لیں۔ زندگی کا ریموٹ کنٹرول (Remote Control) کسی منفی سوچ کے ہاتھ میں نہ دیں کہ وہ جب چاہے آپ کا چینل بدل دے۔
-7 اشفاق احمد صاحب کہا کرتے تھے کہ ''اگر آپ کسی بڑے کام کیلئے گھر سے نکلے ہیں اور آپ کو کتا پڑ گیا ہے، تو یہ لازم نہیں کہ آپ اس کو پڑ جائیں۔'' یقینا آپ اس سے راستہ لیں گے اور آگے گذر جائیں گے۔ یاد رکھیں آپ کسی کی بات کو اہمیت تب دیتے ہیں، جب اس کی ذات کو اہمیت دیتے ہیں۔
واصف علی واصفؒ فرماتے ہیں کہ ''بڑی منزلوں کے مسافر چھوٹے چھوٹے جھگڑوں میں نہیں پڑتے۔'' اگر آپ نے زندگی میں بڑے مقاصد اور بڑی منزلوں کا انتخاب کیا ہوا ہے تو چھوٹے جھگڑوں میں نہ پڑیں، یہ آپ کا وقت اور صلاحیت دونوں کو برباد کردیں گے۔
-8 مقناطیس کے گرد اس کی ایک فیلڈ ہوتی ہے، اس میں اس کی مقناطیست اثر کرتی ہے۔ اسی طرح اچھے لوگوں کا بھی ایک اپنا اثر ہوتا ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ اچھے لوگوں کی مجلس اختیار کرنے والا اور اچھے کام کرنے والے پر منفی رائے اور تنقید کا اثر کم ہوتا ہے۔ آپ بھی اچھے لوگوں کو تلاش کریں۔ ان کی سنگت اختیار کریں، آپ کے اندر ایک جذباتی اور ذہنی پختگی پیدا ہوجائے گی اور آپ پر منفی لوگوں کا اثر نہیں ہوگا۔
آخری بات، جو سب باتوں سے اہم ہے، کہ کبھی کبھی کسی کی منفی رائے اور تنقید آپ کی زندگی بدل کر رکھ دیتی ہے، کیوںکہ منفی رائے اور تنقید کا کوئی فائدہ ہے کہ نہیں، ایک فائدہ سارے مانتے ہیں کہ یہ آپ کے اندر سوئے ہوئے احساس کو جگاتی ہے اور جس کو احساس نہ جگائے اسے کون جگا سکتا ہے۔
ہمارے اسکول، کالجز اور یونیورسٹیاں تعلیم اور ڈگری تو دیتی ہیں لیکن زندگی گزارنے کی بنیادی مہارتیں(Life Skills) نہیں سکھاتیں۔ یہی وجہ ہے کہ امتحانات میں کامیاب ہونے والا زندگی میں ناکام ہوجاتا ہے۔ زندگی کے امتحانات میں کامیابی انہی لوگوں کی ہوتی ہے جو ان سات Skills میں بہتر ہوتے ہیں۔
-1 اپنے مقاصد کو سامنے رکھنے کی صلاحیت
-2 اپنی صلاحیت اور شخصیت پر اعتماد یعنی خود اعتمادی
-3 درست فیصلے اور درست انتخاب کی صلاحیت
-4 اپنی بات کو سمجھانے کی صلاحیت
-5 دوسرے لوگوں سے روابط بنانے کی صلاحیت
-6 اپنے جذبات کو قابو میں رکھنے کی صلاحیت اور
-7 مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا کرنے کی صلاحیت
دنیا کے صف اول کے ادارے آج ان صلاحیتوں کو مدنظر رکھ کے تعلیم دے رہے ہیں۔ کیونکہ یہ صلاحیتیں استعمال کئے بغیر آپ کوئی بہت بڑا کارنامہ سرانجام نہیں دے سکتے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ کوئی شخص بھی اپنی 100 فیصد صلاحیتوں کو کام میں نہیںلاسکتا۔ 20 صدی کا ذہین ترین انسان اپنی صلاحیتوں کا صرف 15 فیصد استعمال کرسکا۔ عام شخص 10 فیصد یا اس سے کم اپنی صلاحیتوں کو پوری زندگی میں استعمال کرتا ہے۔ آئیے آج ایک اہم Skill سیکھیں۔ یہ مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا کرنے کی صلاحیت کی تفصیل سے متعلق ہے۔
دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ دنیا میں نیک سے نیک اور بد سے بد شخص ہر ایک کو تنقید اور منفی رائے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دنیا نے ہر لیڈر، ہر سائنسدان، ہر آرٹسٹ، ہر معلم، ہر سیاستدان، ہر عالم، ہر ہیرو، ہر بہادر اور ہر ولی اللہ کو برا بھلا ضرور کہا، لیکن یہ تنقید ان بڑے لوگوں کے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکی۔ جب ماہرین نے اس بات پر تحقیق کی تو انھیں علم ہوا کہ یہ لوگ دل بھی رکھتے تھے اور ان کا دل ٹوٹ بھی جاتا تھا لیکن یہ تنقید اور منفی رائے کا سامنا کرنے کی صلاحیت سے واقف تھے۔ نفسیات کے ماہرین یہ مانتے ہیں کہ کچھ صلاحیتیں پیدائشی ہوتی ہیں، یہ خاص لوگوں کو ملتی ہیں، کچھ صلاحیتیں پیدا بھی کی جاسکتی ہیں اور ایک دوسرے سے سیکھی بھی جاسکتی ہیں۔ خوش قسمتی سے تنقید کا سامنا کرنے کی صلاحیت سیکھی جاسکتی ہے۔ اس صلاحیت کو سیکھنے سے پہلے قدیم یونان کے پانچ ہزار سالہ تہذیب و تمدن سے ایک کہانی ضرور سن لیجئے۔
دیوتا جب انسان، پرندوں، جانوروں اور سمندری مخلوق کی تخلیق کررہے تھے تو انھوں نے ایک کام کو ادھورا چھوڑ دیا اور وہ تھا ''زندگی کا راز''۔ دیوتا چاہتے تھے کہ زندگی کے راز کو ایسی جگہ چھپا دیا جائے جہاں سے انسان اس کو ایک خاص محنت اور جدوجہد کے بعد ہی حاصل کرسکے۔ دیوتا آپس میں بحث کرنے لگے کہ اس راز کو کہاں چھپایا جائے، ایک دیوتا نے کہا اس راز کو پہاڑوں کی چوٹیوں پر چھپا دیا جائے لیکن دوسرے دیوتا نے کہا کہ ہم نے انسان کو ایسی شاندار صلاحیتوں سے نوازا ہے کہ وہ ان صلاحیتوں کے ساتھ پہاڑوں پر چڑھ کر زندگی کے راز کو حاصل کرلے گا۔ پھر ایک دیوتا نے کہا کہ ہم زندگی کے راز کو گہرے سمندر میں چھپا دیتے ہیں تو دوسرے دیوتا نے کہا کہ ہم نے انسان کو بے پناہ صلاحیتیں دی ہیں۔
وہ گہرے ترین سمندروں میں بھی اس راز کو حاصل کرلے گا۔ آخر میں دیوتائوں نے فیصلہ کیا کہ ہم زندگی کے راز کو ایسی جگہ چھپائیں گے جہاں انسان اس کو دیکھ نہ پائے گا، بلکہ جب وہ اس راز کو ہر جگہ تلاش کرنے کے بعد تھک جائے گا تو اس کے بعد امید کی روشنی سے اس کو حاصل کرسکے گا۔ سو انھوں نے اس راز کو اپنے اندر دفن کردیا۔ وہ راز یہ تھا کہ ''کوئی بھی انسان اگر سچے دل کے ساتھ چاہے تو کسی بھی صلاحیت کو محنت کرکے اپنے اندر پیدا کرسکتا ہے۔'' یہ یونانی کہانی سنانے کا مقصد یہاں یہ تھا کہ آپ بھی سچی لگن اور محنت سے تنقید کو برداشت اور منفی رائے کا سامنا کرنے کی صلاحیت کو سیکھ سکتے ہیں۔ آئیں آگے بڑھتے ہیں، اب آپ کو جو آٹھ نکاتی نسخہ کیمیا دیا جارہا ہے، اسے نہ صرف پڑھیے بلکہ اس پر عمل پیرا ہو کر فائدہ اٹھائیے۔
-1 جس طرح ہر انسان اور ہر زندہ چیز کی زندگی ہے، اسی طرح ہر مثبت اور منفی احساس کی زندگی ہے۔ دنیا کا کوئی بھی نارمل شخص نہ تو ہمیشہ خوش رہ سکتا ہے اور نہ ہی ہمیشہ غمزدہ۔ کسی کی منفی رائے اور تنقید کا اثر بھی ایک مخصوص وقت کیلئے ہوتا ہے۔ کوشش یہ کرنی چاہیے کہ یہ اثر زیادہ دیر کے لیے دل پر نہ پڑے۔ خاص بات یہ ہے کہ کسی بھی بات یا احساس کو اہمیت دینا آپ کے اپنے اختیار میں ہوتا ہے، اس لیے اگر کسی کی تنقید، اور تنقید سے پیدا ہونے والے منفی اثر کو آپ اہمیت نہیں دیتے تو یہ خود بخود ختم ہوجاتا ہے۔ آپ نے صرف آج کے بعد یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کسی کی تنقید کو کتنی اہمیت دینی ہے۔
-2 امتحان میں ایک مخصوص وقت دیا جاتا ہے جبکہ اس امتحان کی تیاری پر آپ نے زندگی لگائی ہوتی ہے۔10سال کی محنت اور چھ سات پرچوں سے اس دس سال کی محنت کی سند ملتی ہے اور آپ اسے میٹرک کی سند کہتے ہیں۔ اسی طرح ہر کھیل کے میدان میں بھی وقت ہوتا ہے کہ یہ کھیل 3 گھنٹوں بعد ختم ہو جانا ہے، اور اس کے بعد فیصلہ ہوگا کون ہارا اور کون جیتا۔ اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے یقین کرلیجئے گا کہ یہ زندگی بھی ایک مخصوص وقت کیلئے آپ کے پاس ہے۔ اتنے Short time کے کھیل میں اگر آپ تنقید کے اثرات کی زد میں آکے ہی شہید ہوگئے تو کوئی بڑا کمال نہیں۔ اس تھوڑی سے زندگی میں کسی کی منفی رائے کو اہمیت اپنی زندگی سے ضرور کم دیں، کیونکہ آپ کی زندگی اتنی قیمتی ہے کہ اس کی میٹھی ڈش کا ذائقہ (ٹیسٹ) خراب کرنے کی اجازت کسی اور کے پاس نہیں ہونی چاہیے۔
-3 کسی کی منفی رائے کا اثر لینے سے پہلے ذہن میں رکھیں کہ کسی کی منفی رائے کو سننا اور اس کا اثر قبول کرنا یہ آخری Choice (انتخاب) نہیں۔ نظر انداز کرنا، مثبت پہلو تلاش کرنا، دوسرے کی رائے کا اس کی شخصیت کا عکاس ہونا اور اس کی تنگ نظری کو بھی مدنظر رکھیں۔ آپ بہت سی Options کو چھوڑ کر منفی رائے کا انتخاب نہ کریں۔ اپنی توجہ مثبت پہلو اور مثبت اقدام کی طرف رکھیں۔
-4 جس طرح منفی رائے کا سامنا ہر کسی کو کرنا پڑتا ہے، اسی طرح ہر شخص کی زندگی میں کچھ اچھے اور معتبر لوگوں نے بہتر رائے بھی دی ہوتی ہے۔ ہمیشہ اچھے لوگوں کی رائے کو ذہن نشین رکھیں، انھیں بار بار دہراتے اور یاد کرتے رہیں۔ اس طرح آپ کا یہ یقین پختہ ہوجائے گا کہ اگر آپ کے متعلق اچھے لوگوں نے اچھا کہا ہوا ہے تو آپ کو کسی برے کی رائے کا اثر نہیں لینا۔
-5 غور کرنے سے پتا چلا کہ منفی رائے کا اثر وہ لوگ زیادہ لیتے ہیں جو Self Pitty یا خود ترسی کا شکار ہوتے ہیں۔
خود ترسی ہر اس شخص میں پائی جاتی ہے، جو اپنے ذاتی اور حقیقی جوہر یعنی Real Potential سے واقف نہیں ہوتا۔ جتنا زیادہ آپ کی اپنے بارے میں سمجھ بوجھ بڑھتی ہے، اتنا زیادہ خود ترسی کم ہوجاتی ہے اور اتنا ہی دوسرے کی رائے کا آپ پر اثر نہیں ہوتا۔ اپنی خوبیوں کو جانیں اور اپنی خامیوں کو بھی پہچانیں۔ بلکہ یوں کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ اپنی خامیوں کو خوبیوں میں بدلیں، اس طرح آپ کی خود ترسی کم ہوجائے گی اور آپ ایک مضبوط شخصیت کے مالک بن جائیں گے، اور دوسرے کی تنقید کا سامنا کرسکیں گے۔
-6 ایک خوبصورت جملہ ہے کہ ''تنقید کرنے والا اور ہر بات میں کیڑے نکالنے والاوہ لنگڑا ہوتا ہے، جو بھاگنے کی تعلیم دینا چاہتا ہے۔'' سو یاد رکھیے کہ منفی رائے دینا اور تنقید کرنا بعض لوگوں کا مزاج ہوتا ہے، انھوں نے منفی رائے دینے میں PHD کی ہوتی ہے، آپ ان کی رائے کو نہ قبول کرنے کی ڈگری لیں۔ زندگی کا ریموٹ کنٹرول (Remote Control) کسی منفی سوچ کے ہاتھ میں نہ دیں کہ وہ جب چاہے آپ کا چینل بدل دے۔
-7 اشفاق احمد صاحب کہا کرتے تھے کہ ''اگر آپ کسی بڑے کام کیلئے گھر سے نکلے ہیں اور آپ کو کتا پڑ گیا ہے، تو یہ لازم نہیں کہ آپ اس کو پڑ جائیں۔'' یقینا آپ اس سے راستہ لیں گے اور آگے گذر جائیں گے۔ یاد رکھیں آپ کسی کی بات کو اہمیت تب دیتے ہیں، جب اس کی ذات کو اہمیت دیتے ہیں۔
واصف علی واصفؒ فرماتے ہیں کہ ''بڑی منزلوں کے مسافر چھوٹے چھوٹے جھگڑوں میں نہیں پڑتے۔'' اگر آپ نے زندگی میں بڑے مقاصد اور بڑی منزلوں کا انتخاب کیا ہوا ہے تو چھوٹے جھگڑوں میں نہ پڑیں، یہ آپ کا وقت اور صلاحیت دونوں کو برباد کردیں گے۔
-8 مقناطیس کے گرد اس کی ایک فیلڈ ہوتی ہے، اس میں اس کی مقناطیست اثر کرتی ہے۔ اسی طرح اچھے لوگوں کا بھی ایک اپنا اثر ہوتا ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ اچھے لوگوں کی مجلس اختیار کرنے والا اور اچھے کام کرنے والے پر منفی رائے اور تنقید کا اثر کم ہوتا ہے۔ آپ بھی اچھے لوگوں کو تلاش کریں۔ ان کی سنگت اختیار کریں، آپ کے اندر ایک جذباتی اور ذہنی پختگی پیدا ہوجائے گی اور آپ پر منفی لوگوں کا اثر نہیں ہوگا۔
آخری بات، جو سب باتوں سے اہم ہے، کہ کبھی کبھی کسی کی منفی رائے اور تنقید آپ کی زندگی بدل کر رکھ دیتی ہے، کیوںکہ منفی رائے اور تنقید کا کوئی فائدہ ہے کہ نہیں، ایک فائدہ سارے مانتے ہیں کہ یہ آپ کے اندر سوئے ہوئے احساس کو جگاتی ہے اور جس کو احساس نہ جگائے اسے کون جگا سکتا ہے۔