سابق مصری صدر حسنی مبارک 6 سال بعد رہا

حسنی مبارک کو 2011 کے پرتشدد مظاہروں کے دوران مخالفین پر تشدد کے الزام میں 3 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی

88 سالہ حسنی مبارک کو 800 افراد کے قتل کے الزام سے بری کردیا گیا ہے۔ فوٹوـ اے پی

SOCHI:
مصر کے سابق صدر حسنی مبارک کو صدارت سے بے دخل کرنے کے بعد 6 سال تک قید میں رکھنے کے بعد رہا کردیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کےمطابق حسنی مبارک کو عدالتی فیصلے کی رو سے قاہرہ کے فوجی اسپتال سے ان کے گھر بھجوا دیا گیا ہے۔ حسنی مبارک کے وکیل کے مطابق انہیں اس ماہ کے اوائل میں ہی رہا کردیا گیا تھا۔ ان پر 2011 میں مصری مظاہرین کو قتل کرنے کے الزامات تھے۔




88 سالہ حسنی مبارک 1981 میں مصری صدر انورالسادات کے قتل کے بعد مسندِ اقتدار پر بیٹھے تھے اور ایک طویل عرصے تک مصر کے مطلق العنان حکمراں رہے۔ پہلے انہیں توراہ کے ایک جیل میں رکھا گیا جہاں طبعیت بگڑنے پر انہیں معدی ملٹری ہسپتال میں داخل کیا گیا جہاں وہ 2013 سے موجود تھے۔

فروری 2011 میں بہارِ عرب کے نام سے مصر بھر میں مظاہرے ہوئے تھے جن میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں کئی افراد مارے گئے تھے۔ 2012 میں ان کے قتل کا الزام حسنی مبارک پر عائد کیا گیا تھا ۔ بالخصوص قاہرہ کے التحریر اسکوائر پر 18 روز تک مظاہرے جاری رہے تھے۔

قاہرہ، اسکندریہ، سوئز اور مصر کے دیگر بڑے شہروں میں 18 روزہ مظاہرے میں سیکیورٹی فورسز نے 800 مصریوں کو ہلاک کردیا تھا جن کا مطالبہ حسنی مبارک کی صدارت سے علیحدگی تھا۔
Load Next Story