الطاف حسین اوراسفندیارولی کا وزیراعظم کو بلوچستان میں گورنرراج لگانے کا مشورہ
بی این پی عوامی نے صوبے میں گورنر راج کے نفاذ کی مخالفت کردی ہے
کوئٹہ بم دھماکوں کے بعد ہونے والے احتجاج کے پیش نظر متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی نے وزیر اعظم کو بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ کا مشورہ دے دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ اور امن و امان کے انتظامات فوج کے حوالے کرنے کے حوالے سے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے مشاورت کی۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے وزیر اعظم سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران بلوچستان میں فوری طور پر گورنر راج کے نفاذ کا مطالبہ کردیا۔
وزیراعظم نے اسفندیار ولی خان سے بھی ٹیلیفون پر بلوچستان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا، اس موقع پر اسفندیار ولی نے وزیر اعظم کو بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ کا مشورہ دیا جس پر وزیر اعظم نے مثبت ردعمل کا اظہار کیا۔
دوسری جانب بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے سربراہ اسرار اللہ زہری نے صوبے میں گورنر راج کے نفاذ کی مخالفت کردی ہے۔ اسرار اللہ زہری کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کسی بھی طور پر صوبے میں غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ اور امن و امان کے انتظامات فوج کے حوالے کرنے کے حوالے سے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے مشاورت کی۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے وزیر اعظم سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران بلوچستان میں فوری طور پر گورنر راج کے نفاذ کا مطالبہ کردیا۔
وزیراعظم نے اسفندیار ولی خان سے بھی ٹیلیفون پر بلوچستان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا، اس موقع پر اسفندیار ولی نے وزیر اعظم کو بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ کا مشورہ دیا جس پر وزیر اعظم نے مثبت ردعمل کا اظہار کیا۔
دوسری جانب بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے سربراہ اسرار اللہ زہری نے صوبے میں گورنر راج کے نفاذ کی مخالفت کردی ہے۔ اسرار اللہ زہری کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کسی بھی طور پر صوبے میں غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔