ورلڈکپ 1992 کے ہیروز نے اپنی یادیں تازہ کرلیں
فائٹنگ اسپرٹ نے مشکل مہم کو آسان بنایا،عمران، خواب کی تعبیر ملی،وسیم اکرم
ورلڈکپ 1992کے ہیروز نے اپنی یادیں تازہ کرلیں، کپتان عمران خان نے کہاکہ فائٹنگ اسپرٹ نے مشکل مہم کو آسان بنایا، جاوید میانداد کے مطابق فتح قوم کے چہروں پر خوشی لے آئی تھی،وسیم اکرم نے کہا کہ خواب کی تعبیر ملی،انضمام الحق کے مطابق ٹیم میں اتفاق اور اتحاد کی فضا بے مثال تھی۔
پاکستان کی ورلڈکپ فتح کے 25سال مکمل ہونے پراپنے پیغامات میں کرکٹرز نے یادیں تازہ کی ہیں، کپتان عمران خان نے کہا کہ میگا ایونٹ کے آغاز سے پہلے سعید انور اور وقار یونس کے ان فٹ ہونے سے گرین شرٹس کیلیے مشکلات پیدا ہوئیں، میری اور جاوید میانداد کی فٹنس بھی سوفیصد نہیں تھی لیکن ٹیم کی فائٹنگ اسپرٹ کا یہ عالم تھاکہ ابتدا میں شکستوں کے باوجود مشکل مہم کو آسان بناتے ہوئے ٹائٹل جیت لیا۔
جاوید میانداد نے کہا کہ عالمی چیمپئن بننا کسی بھی ملک کیلیے اعزاز کی بات ہے، ورلڈ کپ کی جیت قوم کے چہروں پر خوشی لے آئی تھی۔ وسیم اکرم نے کہا کہ ورلڈ کپ کی جیت میرے خواب کی تعبیر تھی، اس دن خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا،25 سال گزر گئے لیکن یادیں اتنی تازہ ہیں کہ کل کا واقعہ لگتا ہے۔
انضمام الحق نے کہا کہ آج بھی ہر کوئی میری سیمی فائنل میں کارکردگی کی بات کرتا ہے،مین آف دی میچ بھی تھا لیکن سب سے زیادہ خوشی اس بات کی ہوئی کہ پاکستان نے اپنی کرکٹ تاریخ کی سب سے بڑی کامیابی پائی،اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ٹیم میں اتفاق اور اتحاد کی فضا بے مثال تھی، کیریئر کے کچھ لمحے ایسے ہوتے ہیں جنھیں کبھی بھلایا نہیں جا سکتا، ورلڈکپ فائنل ان میں سے ایک ہے۔
معین خان نے کہاکہ فائنل کا ٹرننگ پوائنٹ وسیم اکرم کی مسلسل 2 گیندوں پر وکٹیں تھیں،اتنے بڑے کراؤڈ کے سامنے عالمی اعزاز پر قبضہ جمانا غیر معمولی کامیابی تھی۔ مشتاق احمد نے کہا کہ گریم ہک بہترین فارم میں تھے، عمران خان نے 3 روز قبل ہی کہہ دیا تھا کہ اس کو تم آؤٹ کروگے،کپتان نے بولنگ دی تو میری گگلی نے ان کا قصہ تمام کردیا،میرا جشن منانے کا انداز آج بھی نوجوان دہراتے نظر آتے ہیں جبکہ عاقب جاوید نے کہا کہ ہمیں یقین تھا ورلڈ کپ جیت جائیں گے۔
یاد رہے کہ ورلڈ کپ فائنل میں پاکستان نے انگلینڈ کو 22 رنز سے شکست دی تھی۔
پاکستان کی ورلڈکپ فتح کے 25سال مکمل ہونے پراپنے پیغامات میں کرکٹرز نے یادیں تازہ کی ہیں، کپتان عمران خان نے کہا کہ میگا ایونٹ کے آغاز سے پہلے سعید انور اور وقار یونس کے ان فٹ ہونے سے گرین شرٹس کیلیے مشکلات پیدا ہوئیں، میری اور جاوید میانداد کی فٹنس بھی سوفیصد نہیں تھی لیکن ٹیم کی فائٹنگ اسپرٹ کا یہ عالم تھاکہ ابتدا میں شکستوں کے باوجود مشکل مہم کو آسان بناتے ہوئے ٹائٹل جیت لیا۔
جاوید میانداد نے کہا کہ عالمی چیمپئن بننا کسی بھی ملک کیلیے اعزاز کی بات ہے، ورلڈ کپ کی جیت قوم کے چہروں پر خوشی لے آئی تھی۔ وسیم اکرم نے کہا کہ ورلڈ کپ کی جیت میرے خواب کی تعبیر تھی، اس دن خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا،25 سال گزر گئے لیکن یادیں اتنی تازہ ہیں کہ کل کا واقعہ لگتا ہے۔
انضمام الحق نے کہا کہ آج بھی ہر کوئی میری سیمی فائنل میں کارکردگی کی بات کرتا ہے،مین آف دی میچ بھی تھا لیکن سب سے زیادہ خوشی اس بات کی ہوئی کہ پاکستان نے اپنی کرکٹ تاریخ کی سب سے بڑی کامیابی پائی،اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ٹیم میں اتفاق اور اتحاد کی فضا بے مثال تھی، کیریئر کے کچھ لمحے ایسے ہوتے ہیں جنھیں کبھی بھلایا نہیں جا سکتا، ورلڈکپ فائنل ان میں سے ایک ہے۔
معین خان نے کہاکہ فائنل کا ٹرننگ پوائنٹ وسیم اکرم کی مسلسل 2 گیندوں پر وکٹیں تھیں،اتنے بڑے کراؤڈ کے سامنے عالمی اعزاز پر قبضہ جمانا غیر معمولی کامیابی تھی۔ مشتاق احمد نے کہا کہ گریم ہک بہترین فارم میں تھے، عمران خان نے 3 روز قبل ہی کہہ دیا تھا کہ اس کو تم آؤٹ کروگے،کپتان نے بولنگ دی تو میری گگلی نے ان کا قصہ تمام کردیا،میرا جشن منانے کا انداز آج بھی نوجوان دہراتے نظر آتے ہیں جبکہ عاقب جاوید نے کہا کہ ہمیں یقین تھا ورلڈ کپ جیت جائیں گے۔
یاد رہے کہ ورلڈ کپ فائنل میں پاکستان نے انگلینڈ کو 22 رنز سے شکست دی تھی۔