پاکستان پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد اسلامی فوجی اتحاد کا حصہ بنے گا
پاکستان اس اتحاد کی جانب سے کسی اسلامی ملک کے خلاف ممکنہ طور پر کسی فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا۔
پاکستان اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کا باقاعدہ حصہ بننے کا فیصلہ پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد کرے گا۔
سعودی قیادت پاکستان کو اس اتحاد کا حصہ بنے کا کہہ چکی ہے تاہم وفاق نے اب تک سعودی حکومت کو اس اتحاد میں شمولیت کا واضح عندیہ نہیں دیا۔ اگر پاکستان اس اتحاد میں شامل ہوا بھی تو اس اتحاد کی جانب سے کسی اسلامی ملک کے خلاف ممکنہ طور پر کسی فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا تاہم امت مسلمہ کو دہشت گردی سے بچانے کیلیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔
وفاقی حکومت کے اہم ترین ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اس اتحاد میں ممکنہ شمولیت کامقصد امت مسلمہ کودہشت گردی کے درپیش خطرات سے نمٹنے کیلیے اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر حکمت عملی کو طے کرنا ہوگا۔
سعودی قیادت پاکستان کو اس اتحاد کا حصہ بنے کا کہہ چکی ہے تاہم وفاق نے اب تک سعودی حکومت کو اس اتحاد میں شمولیت کا واضح عندیہ نہیں دیا۔ اگر پاکستان اس اتحاد میں شامل ہوا بھی تو اس اتحاد کی جانب سے کسی اسلامی ملک کے خلاف ممکنہ طور پر کسی فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا تاہم امت مسلمہ کو دہشت گردی سے بچانے کیلیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔
وفاقی حکومت کے اہم ترین ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اس اتحاد میں ممکنہ شمولیت کامقصد امت مسلمہ کودہشت گردی کے درپیش خطرات سے نمٹنے کیلیے اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر حکمت عملی کو طے کرنا ہوگا۔