ناظم آباد میں مسافر کوچ پر پولیس اہلکار کی فائرنگ سے 3 افراد زخمی اہلکار گرفتار
پولیس اہلکار نے رکنے کا اشارہ کیا جو نظر نہ آیا تو اس نے فائرنگ کردی، ڈرائیور کا بیان
لاہور:
ناظم آباد میں بھتہ نہ دینے پر پولیس اہلکار نے مسافر کوچ پر فائرنگ کردی جس سے 3 مسافر شدید زخمی ہوگئے جب کہ پولیس نے چند ہی گھنٹوں میں فائرنگ کرنے والے اہلکار کو گرفتار کرلیا۔
ناظم آباد تھانے كی حدود ناظم آباد ذیشان حیدر پارك كے قریب صبح کے اوقات میں مسافر کوچ پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں بس میں سوار 3 مسافر محمد عمر، مہتاب اور گولا نو زخمی ہوگئے، زخمی افراد کو کوچ کے ڈرائیور نے اپنی مدد آپ کے تحت اسپتال منتقل کیا جب کہ واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس اور رینجرز كی بھاری نفری اسپتال اور جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔
ناظم آباد پولیس نے ڈرائیور خالد كو حراست میں لے كر پوچھ گچھ كی تو اس نے پولیس كو بیان دیا كہ پولیس موبائل كھڑی ہوئی تھی اور اہلكار ٹریلر اور بسوں سے مبینہ طور پر رقم بٹوررہے تھے، اس دوران ایك اہلكار نے روكنے كا اشارہ كیا لیكن میرے آگے ایك ٹریلر تھا جس كی وجہ گاڑی روكنے میں تاخیر ہوگئی اور اس ہی دوران پولیس اہلكار نے فائرنگ كردی جس كے نتیجے میں 3 مسافر زخمی ہوئے جنہیں میں اپنی مدد آپ كے تحت ركشے اور ایك ایمبولینس كے ذریعے اسپتال پہنچایا اور اس واقعے كے حوالے سے اپنے منیجر كو اطلاع دی جب کہ اسی دوران میڈیا كے نمائندے بھی موقع پر پہنچ گئے اور ڈرائیور سے بات چیت كرنے كی كوشش كی تو پولیس نے مداخلت كردی تاہم میڈیا نے شور شرابہ كیا تو ڈرائیور خالد نے مذكورہ واقعہ میڈیا كو بتایا تو میڈیا نے ڈرائیور كا ویڈیو بیان ریكارڈ كرلیا۔
میڈیا پر خبر نشر ہونے پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے واقعے كا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ویسٹ ذوالفقار لاڑك كو حكم جاری كیا کہ وہ واقعے كی باریك بینی اور شواہد كے تحت شفاف تحقیقات كریں تاہم آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور ڈی آئی جی ویسٹ كے برہمی پر ناظم آباد پولیس نے فائرنگ كرنے والے پولیس اہلكار نصیر شاہ كو آخر كارگرفتار كرلیا جس كی سركاری رائفل بھی تحویل میں لے لی گئی ہے۔ آئی جی سندھ نے فائرنگ میں ملوث اہلکار کو گرفتار کرنے پر پولیس ٹیم کے لیے ایک لاکھ روپے انعام کا بھی اعلان کیا ہے۔
ناظم آباد میں بھتہ نہ دینے پر پولیس اہلکار نے مسافر کوچ پر فائرنگ کردی جس سے 3 مسافر شدید زخمی ہوگئے جب کہ پولیس نے چند ہی گھنٹوں میں فائرنگ کرنے والے اہلکار کو گرفتار کرلیا۔
ناظم آباد تھانے كی حدود ناظم آباد ذیشان حیدر پارك كے قریب صبح کے اوقات میں مسافر کوچ پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں بس میں سوار 3 مسافر محمد عمر، مہتاب اور گولا نو زخمی ہوگئے، زخمی افراد کو کوچ کے ڈرائیور نے اپنی مدد آپ کے تحت اسپتال منتقل کیا جب کہ واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس اور رینجرز كی بھاری نفری اسپتال اور جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔
ناظم آباد پولیس نے ڈرائیور خالد كو حراست میں لے كر پوچھ گچھ كی تو اس نے پولیس كو بیان دیا كہ پولیس موبائل كھڑی ہوئی تھی اور اہلكار ٹریلر اور بسوں سے مبینہ طور پر رقم بٹوررہے تھے، اس دوران ایك اہلكار نے روكنے كا اشارہ كیا لیكن میرے آگے ایك ٹریلر تھا جس كی وجہ گاڑی روكنے میں تاخیر ہوگئی اور اس ہی دوران پولیس اہلكار نے فائرنگ كردی جس كے نتیجے میں 3 مسافر زخمی ہوئے جنہیں میں اپنی مدد آپ كے تحت ركشے اور ایك ایمبولینس كے ذریعے اسپتال پہنچایا اور اس واقعے كے حوالے سے اپنے منیجر كو اطلاع دی جب کہ اسی دوران میڈیا كے نمائندے بھی موقع پر پہنچ گئے اور ڈرائیور سے بات چیت كرنے كی كوشش كی تو پولیس نے مداخلت كردی تاہم میڈیا نے شور شرابہ كیا تو ڈرائیور خالد نے مذكورہ واقعہ میڈیا كو بتایا تو میڈیا نے ڈرائیور كا ویڈیو بیان ریكارڈ كرلیا۔
میڈیا پر خبر نشر ہونے پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے واقعے كا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ویسٹ ذوالفقار لاڑك كو حكم جاری كیا کہ وہ واقعے كی باریك بینی اور شواہد كے تحت شفاف تحقیقات كریں تاہم آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور ڈی آئی جی ویسٹ كے برہمی پر ناظم آباد پولیس نے فائرنگ كرنے والے پولیس اہلكار نصیر شاہ كو آخر كارگرفتار كرلیا جس كی سركاری رائفل بھی تحویل میں لے لی گئی ہے۔ آئی جی سندھ نے فائرنگ میں ملوث اہلکار کو گرفتار کرنے پر پولیس ٹیم کے لیے ایک لاکھ روپے انعام کا بھی اعلان کیا ہے۔