اسحاق ڈار کو ضمنی بجٹ کا اختیار دینے پر وزیراعظم سے وضاحت طلب
وزیر اعظم نواز شریف بذریعہ پرنسپل سیکرٹری 17 اپریل تک وضاحت پیش کریں، لاہور ہائیکورٹ
ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ضمنی بجٹ کا اختیار دینے کے خلاف درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف سے بذریعہ پرنسپل سیکرٹری وضاحت طلب کرلی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عاطر محمود نے محمود اختر نقوی کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ضمنی بجٹ کا اختیار دینے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ سپریم کورٹ وفاقی کابینہ کا اختیار کسی بھی انفرادی شخص کو سونپنے کا اقدام کالعدم کر چکی ہے،وفاقی کابینہ نے 100 ملین کے ضمنی بجٹ کا اختیار اسحاق ڈار کو دے دیا۔ اسحاق ڈار کو سرکاری اداروں کے سربراہان کی تقرری کا اختیار بھی دیا گیا ہے، ایک وزیر کو کابینہ کا اختیار سونپنا سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، اس لئے عدالت عالیہ سے درخواست ہے کہ ضمنی بجٹ جاری کرنے کا اختیار وزیر خزانہ کو دینے کا اقدام کالعدم قرار دیا جائے۔
لاہور ہائی کورٹ نے درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے وزارت خزانہ اور وزیر اعظم کو نوٹس جاری کر دیا ، عدالت عالیہ نے 17 اپریل تک وزارت خزانہ سے براہ راست جواب جمع کرانے جب کہ وزیر اعظم نواز شریف سے بذریعہ پرنسپل سیکرٹری وضاحت طلب کرلی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عاطر محمود نے محمود اختر نقوی کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ضمنی بجٹ کا اختیار دینے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ سپریم کورٹ وفاقی کابینہ کا اختیار کسی بھی انفرادی شخص کو سونپنے کا اقدام کالعدم کر چکی ہے،وفاقی کابینہ نے 100 ملین کے ضمنی بجٹ کا اختیار اسحاق ڈار کو دے دیا۔ اسحاق ڈار کو سرکاری اداروں کے سربراہان کی تقرری کا اختیار بھی دیا گیا ہے، ایک وزیر کو کابینہ کا اختیار سونپنا سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، اس لئے عدالت عالیہ سے درخواست ہے کہ ضمنی بجٹ جاری کرنے کا اختیار وزیر خزانہ کو دینے کا اقدام کالعدم قرار دیا جائے۔
لاہور ہائی کورٹ نے درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے وزارت خزانہ اور وزیر اعظم کو نوٹس جاری کر دیا ، عدالت عالیہ نے 17 اپریل تک وزارت خزانہ سے براہ راست جواب جمع کرانے جب کہ وزیر اعظم نواز شریف سے بذریعہ پرنسپل سیکرٹری وضاحت طلب کرلی ہے۔