بلوچستان کے مسائل کبھی سنجیدہ نہیں لیے گئےطارق محمود
ہزارہ قبیلے نے مردہ لوگوںکوجھنجوڑنے کیلیے بڑے دل گردے کاقدم اٹھایا، ندیم ملک
معروف قانون دان جسٹس (ر) طارق محمود نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کو قومی سطح پر کبھی بھی سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔
وزیر اعلیٰ کو ہٹانے اور گورنر راج لگانے میں 2 منٹ لگتے ہیں، فوج کو سول انتظامیہ کی مدد کے لیے طلب کیا جا سکتاہے، ہم اس وقت ردعمل کا اظہار کرتے ہیں جب وہ مسئلہ کوہ ہمالیہ بن جاتا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''لائیو ود طلعت'' کے میزبان طلعت حسین سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اپنے آپ کو بلوچستان کے معاملات سے الگ رکھا ہے۔ وزیر اعظم کوئٹہ پہنچ کر بھی گورنر ہائوس میں بیٹھے ہیں۔
معاملات درست کرنے کے ذمے داری بہرحال وفاق کی ہے۔ ماہر قانون سلمان اکرم راجا نے کہا اس وقت لیڈر شپ کا فقدان ہے، کوئی رہنما ایسا نہیں جو بلوچ عوام کے ساتھ کھڑا ہو سکے، سیاسی حکومت اپنی ناکامی تسلیم کرنے سے قبل سو بار سوچے گی، بلوچستان میں فوج کی تعیناتی کا معاملہ نازک ہے، بہت سے بلوچ فوج بلانے کے خلاف ہیں، سپریم کورٹ پچھلے ایک سال سے بلوچستان کے مسائل کا نوٹس لے رہی ہے اسکے باوجود حالات میں بہتری نہیں آئی۔ ہزارہ برادری کی جانب سے اسلیے فوج بلانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ انکا کوئی پرسان حال نہیں۔
صحافی اور اینکر پرسن ندیم ملک نے کہا کہ ہزارہ قبیلے نے مردہ لوگوں کو جھنجوڑنے کیلیے بہت اچھا اقدام کیا۔ سخت سردی میں اپنے پیاروں کی لاشوں کے ہمراہ احتجاج کرنا بہت دل گردے کا کام ہے۔ ہمیں موجودہ صورتحال کو در ست کرنے کیلیے سپریم کورٹ اور فوج سے حل طلب نہیں کرنا چاہیے۔ وزیر اعظم کوئٹہ پہنچ کر بھی مظاہرین کے پاس نہیں گئے۔ جب انھیں محسوس ہوگا کہ ڈیل ہونے والی ہے اور تالیاں بجائی جا سکتی ہیں تب وہ کوئٹہ میں دھرنا دینے والوں سے ملاقات کریں گے۔
وزیر اعلیٰ کو ہٹانے اور گورنر راج لگانے میں 2 منٹ لگتے ہیں، فوج کو سول انتظامیہ کی مدد کے لیے طلب کیا جا سکتاہے، ہم اس وقت ردعمل کا اظہار کرتے ہیں جب وہ مسئلہ کوہ ہمالیہ بن جاتا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''لائیو ود طلعت'' کے میزبان طلعت حسین سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اپنے آپ کو بلوچستان کے معاملات سے الگ رکھا ہے۔ وزیر اعظم کوئٹہ پہنچ کر بھی گورنر ہائوس میں بیٹھے ہیں۔
معاملات درست کرنے کے ذمے داری بہرحال وفاق کی ہے۔ ماہر قانون سلمان اکرم راجا نے کہا اس وقت لیڈر شپ کا فقدان ہے، کوئی رہنما ایسا نہیں جو بلوچ عوام کے ساتھ کھڑا ہو سکے، سیاسی حکومت اپنی ناکامی تسلیم کرنے سے قبل سو بار سوچے گی، بلوچستان میں فوج کی تعیناتی کا معاملہ نازک ہے، بہت سے بلوچ فوج بلانے کے خلاف ہیں، سپریم کورٹ پچھلے ایک سال سے بلوچستان کے مسائل کا نوٹس لے رہی ہے اسکے باوجود حالات میں بہتری نہیں آئی۔ ہزارہ برادری کی جانب سے اسلیے فوج بلانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ انکا کوئی پرسان حال نہیں۔
صحافی اور اینکر پرسن ندیم ملک نے کہا کہ ہزارہ قبیلے نے مردہ لوگوں کو جھنجوڑنے کیلیے بہت اچھا اقدام کیا۔ سخت سردی میں اپنے پیاروں کی لاشوں کے ہمراہ احتجاج کرنا بہت دل گردے کا کام ہے۔ ہمیں موجودہ صورتحال کو در ست کرنے کیلیے سپریم کورٹ اور فوج سے حل طلب نہیں کرنا چاہیے۔ وزیر اعظم کوئٹہ پہنچ کر بھی مظاہرین کے پاس نہیں گئے۔ جب انھیں محسوس ہوگا کہ ڈیل ہونے والی ہے اور تالیاں بجائی جا سکتی ہیں تب وہ کوئٹہ میں دھرنا دینے والوں سے ملاقات کریں گے۔