پاکستان ایک حتمی طاقت
ایک عظیم باپ نے بچوں کی خاطر اپنی بیوی سے بھری کچہری میں معافی مانگ لی
ایک عظیم باپ نے بچوں کی خاطر اپنی بیوی سے بھری کچہری میں معافی مانگ لی اور اس سے کہا کہ تمہاری اس علیحدگی سے بچے رل جائیں گے اور ان کا مستقبل تباہ ہو جائے گا چنانچہ ان چار بچوں کی ماں اپنے شوہر اور بچوں کے باپ کی بات مان گئی اور میاں بیوی کی ناچاقی ختم ہو گئی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بچوں کو ان کے ماں باپ مل گئے اور ان کی زندگی بچ گئی۔ حیرت ہے کہ ایسے فراخدل اور فرض شناس باپ نے ایسی نوبت ہی کیوں آنے دی کہ اس کے چار بچے والدین کی نعمت سے محروم ہونے لگے۔
خبر میں تفصیلات موجود نہیں بہرحال جو بھی وجہ تھی وہ ایسی تھی کہ ماں شوہر سے بے زار ہو کر کچہری میں چلی گئی تعجب ہے کہ ماں ہونے کے باوجود اس کے دل میں رحم نہ آیا اور اس کی مامتا نہ جاگی لیکن اس کے شوہر اور بچوں کے باپ نے دیکھ لیا کہ ماں کے بغیر یہ چار بچے کیسے زندگی بسر کریں گے چنانچہ اس نے اپنی تمام مردانگی کو خیرباد کہہ کر بچوں کو بچا لیا جو ماں کے بغیر نہ جانے کس طرح اور کس حال میں زندہ رہتے۔ ماں کے بغیر بچوں کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا اور ان کی زندگی کو لاحق ہونے والے متوقع مصائب نہ جانے کیا رنگ لاتے اور چاروں بچوں کی زندگی کس عذاب میں گزرتی۔ بچوں کے باپ نے مرد ہونے کے باوجود ہمت کی اور بیوی کو منا کر بچوں کو بچا لیا ورنہ جیسا کہ عرض کیا ہے ماں کے بغیر بچے کس حال میں زندہ رہتے۔ ہمارے پاکستانی معاشرے میں خاندانی وحدت اور اتفاق ایک نعمت ہے اور ہمارے قریب قریب تمام ہی خاندان اس نعمت کے مالک ہیں۔ اپنوں کے اتفاق سے یہ غریب ملک اور اس کا معاشرہ زندہ ہے اور دشمنوں کے درمیان اکڑ کر چلتا ہے۔
زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ پاکستان نام کا یہ ملک وجود میں آیا۔ 1947ء میں یہ ملک قائم ہوا اس سے پہلے یہ ہندوستان تھا جس سے علیحدہ ہو کر یہ ملک وجود میں آیا۔ یہ اتنا بڑا تاریخی واقعہ تھا کہ پاکستان کے دشمن اسے برداشت نہ کر سکے اور پاکستان کو ختم کرنے کے لیے اس کے ساتھ جنگ بھی کی اور سازشوں کا ایک جال بھی بچھا دیا۔
پاکستان اپنے ہوشیار دشمن کے اس جال میں پھنس گیا اور ختم تو نہ ہوا لیکن دو ٹکڑے ہو کر اپنی متحدہ طاقت سے محروم ہو گیا۔ پاکستان کے غیرت مند شہریوں کو اپنے دشمنوں کی سازشوں کا بھی احساس تھا اور دشمن کی طاقت کا اندازہ بھی تھا چنانچہ اس ملک کے محب وطن اور غیرت مند سائنس دانوں نے اپنے اس ملک کو ایک ایٹمی ملک بنا دیا جس کے بعد اس کے قریبی دشمن اپنی تمامتر بری اور خطرناک خواہشوں کے ساتھ بیٹھ گئے ان کی طاقت پاکستان کی طاقت کے سامنے ماند پڑ گئی اور وہ جارحیت کی سوچ سے مجبور ہو کر باہر نکل آئے کہ پاکستان اب ان کی جارحیت کا نشانہ نہیں رہا تھا۔ یہ ان کو سخت ترین جواب دے سکتا تھا اور اس طرح پاکستان اپنے سے کئی گنا بڑے ملک اور دشمن سے بچ گیا اور اب تک محفوظ چلا آ رہا ہے۔
پاکستان نے ایک ایٹمی ملک بن کر دشمنوں کو للکار دیا اگرچہ اس کے عزائم ہرگز جارحانہ نہیں تھے بلکہ اپنے بڑے دشمنوں کے ساتھ وہ امن سے رہنا چاہتا تھا لیکن پاکستان کی اپنی سلامتی اور بقا کی کوششوں نے دشمنوں کو چین سے بیٹھنے نہ دیا اور انھوں نے وہ پرانا آزمودہ ہتھیار استعمال کیا یعنی پاکستان کے اندر سے سازشی عناصر کو تلاش اورتیار کیا اور ان کی مدد سے پاکستان کو دو ٹکڑے کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
یہ سازش اور تخریب ہمارے اندر سے ہوئی ہم اسے محسوس کرتے بلکہ دیکھتے بھی رہے لیکن کچھ کر نہ سکے اور پاکستان دو ٹکڑے ہو گیا یعنی ہماری طاقت آدھی ہو گئی کہ اس کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان اس دوران اپنی کمزوری ختم کرکے ایک ایٹمی قوت بن گیا آج کی دنیا میں یہ قوت ایک حتمی طاقت سمجھی جاتی ہے۔ جب سے پاکستان ایک ایٹمی ملک بنا ہے تب سے ہمارے دشمنوں کے ارادے خواب و خیال بن گئے ہیں اور خود ہم بھی اپنے دوستوں کے لیے ایک بوجھ نہیں طاقت بن گئے ہیں اور یوں ہم اس خطے میں سر بلند ہو چکے ہیںآج کا پاکستان اپنے دوستوں سمیت ایک بڑی طاقت ہے جس کے پاس جدید دور کی ایک بڑی طاقت ایٹم بم بھی ہے۔
یوں تو ہر پاکستانی ایک زندہ بم ہے اور اس کے عزم و ہمت کا کوئی مقابلہ نہیں ہے لیکن دنیا کو دکھانے کے لیے وہ آج اپنے بازوؤں میں ایک جدید طاقت بھی رکھتا ہے جس سے دنیا ڈرتی ہے اور اس کے دشمن اب اس کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتے۔ اس پر برصغیر میں آج پاکستان ایک طاقت ہے اور ایسی طاقت جو اپنی حفاظت کرنا جانتی ہے۔ چنانچہ اس کے دشمنوں کو آج کے پاکستان کے وجود کا احساس ہے کہ وہ اب کسی تیسری دنیا کا ایک پسماندہ ملک نہیں ہے بلکہ اس جدید دنیا کا ایک خود مختار ملک ہے جو اپنی سلامتی کے تمام ذرایع سے مسلح ہے۔
میں پاکستان کی اس طاقت کا ذکر ایک بار پھر اس لیے کرنے پر مجبور ہوں کہ ان دنوں پاکستان کے پرانے دشمنوں کو پاکستان پھر سے یاد آنا شروع ہو گیا ہے اور وہ کسی ایسی غلط فہمی میں دکھائی دیتے ہیں جو ان کی پاکستان دشمنی میں ان کی معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ پاکستان دشمنوں کو اس ملک سے دشمنی کے مروڑ اٹھتے رہتے ہیں لیکن الحمد للہ قدرت نے اس ملک کو اتنی طاقت عطا کر دی ہے جو اس کی حفاظت کے لیے کافی ہے اور اس کے دشمنوںکے ناپاک عزائم کے لیے بھی۔ پاکستان کی ایٹم بم سے بھی بڑی طاقت اس کی سپاہ ہے جس کا کوئی جواب نہیں اور اس ملک کے عوام اور اس کی فوج اس کی سلامتی کی ضمانت بنی رہے گی۔ اب تک پاکستان اپنے عوام کی طاقت پر ہی زندہ رہا ہے دشمنوں کے ناپاک ارادوں کے باوجود۔
خبر میں تفصیلات موجود نہیں بہرحال جو بھی وجہ تھی وہ ایسی تھی کہ ماں شوہر سے بے زار ہو کر کچہری میں چلی گئی تعجب ہے کہ ماں ہونے کے باوجود اس کے دل میں رحم نہ آیا اور اس کی مامتا نہ جاگی لیکن اس کے شوہر اور بچوں کے باپ نے دیکھ لیا کہ ماں کے بغیر یہ چار بچے کیسے زندگی بسر کریں گے چنانچہ اس نے اپنی تمام مردانگی کو خیرباد کہہ کر بچوں کو بچا لیا جو ماں کے بغیر نہ جانے کس طرح اور کس حال میں زندہ رہتے۔ ماں کے بغیر بچوں کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا اور ان کی زندگی کو لاحق ہونے والے متوقع مصائب نہ جانے کیا رنگ لاتے اور چاروں بچوں کی زندگی کس عذاب میں گزرتی۔ بچوں کے باپ نے مرد ہونے کے باوجود ہمت کی اور بیوی کو منا کر بچوں کو بچا لیا ورنہ جیسا کہ عرض کیا ہے ماں کے بغیر بچے کس حال میں زندہ رہتے۔ ہمارے پاکستانی معاشرے میں خاندانی وحدت اور اتفاق ایک نعمت ہے اور ہمارے قریب قریب تمام ہی خاندان اس نعمت کے مالک ہیں۔ اپنوں کے اتفاق سے یہ غریب ملک اور اس کا معاشرہ زندہ ہے اور دشمنوں کے درمیان اکڑ کر چلتا ہے۔
زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ پاکستان نام کا یہ ملک وجود میں آیا۔ 1947ء میں یہ ملک قائم ہوا اس سے پہلے یہ ہندوستان تھا جس سے علیحدہ ہو کر یہ ملک وجود میں آیا۔ یہ اتنا بڑا تاریخی واقعہ تھا کہ پاکستان کے دشمن اسے برداشت نہ کر سکے اور پاکستان کو ختم کرنے کے لیے اس کے ساتھ جنگ بھی کی اور سازشوں کا ایک جال بھی بچھا دیا۔
پاکستان اپنے ہوشیار دشمن کے اس جال میں پھنس گیا اور ختم تو نہ ہوا لیکن دو ٹکڑے ہو کر اپنی متحدہ طاقت سے محروم ہو گیا۔ پاکستان کے غیرت مند شہریوں کو اپنے دشمنوں کی سازشوں کا بھی احساس تھا اور دشمن کی طاقت کا اندازہ بھی تھا چنانچہ اس ملک کے محب وطن اور غیرت مند سائنس دانوں نے اپنے اس ملک کو ایک ایٹمی ملک بنا دیا جس کے بعد اس کے قریبی دشمن اپنی تمامتر بری اور خطرناک خواہشوں کے ساتھ بیٹھ گئے ان کی طاقت پاکستان کی طاقت کے سامنے ماند پڑ گئی اور وہ جارحیت کی سوچ سے مجبور ہو کر باہر نکل آئے کہ پاکستان اب ان کی جارحیت کا نشانہ نہیں رہا تھا۔ یہ ان کو سخت ترین جواب دے سکتا تھا اور اس طرح پاکستان اپنے سے کئی گنا بڑے ملک اور دشمن سے بچ گیا اور اب تک محفوظ چلا آ رہا ہے۔
پاکستان نے ایک ایٹمی ملک بن کر دشمنوں کو للکار دیا اگرچہ اس کے عزائم ہرگز جارحانہ نہیں تھے بلکہ اپنے بڑے دشمنوں کے ساتھ وہ امن سے رہنا چاہتا تھا لیکن پاکستان کی اپنی سلامتی اور بقا کی کوششوں نے دشمنوں کو چین سے بیٹھنے نہ دیا اور انھوں نے وہ پرانا آزمودہ ہتھیار استعمال کیا یعنی پاکستان کے اندر سے سازشی عناصر کو تلاش اورتیار کیا اور ان کی مدد سے پاکستان کو دو ٹکڑے کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
یہ سازش اور تخریب ہمارے اندر سے ہوئی ہم اسے محسوس کرتے بلکہ دیکھتے بھی رہے لیکن کچھ کر نہ سکے اور پاکستان دو ٹکڑے ہو گیا یعنی ہماری طاقت آدھی ہو گئی کہ اس کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان اس دوران اپنی کمزوری ختم کرکے ایک ایٹمی قوت بن گیا آج کی دنیا میں یہ قوت ایک حتمی طاقت سمجھی جاتی ہے۔ جب سے پاکستان ایک ایٹمی ملک بنا ہے تب سے ہمارے دشمنوں کے ارادے خواب و خیال بن گئے ہیں اور خود ہم بھی اپنے دوستوں کے لیے ایک بوجھ نہیں طاقت بن گئے ہیں اور یوں ہم اس خطے میں سر بلند ہو چکے ہیںآج کا پاکستان اپنے دوستوں سمیت ایک بڑی طاقت ہے جس کے پاس جدید دور کی ایک بڑی طاقت ایٹم بم بھی ہے۔
یوں تو ہر پاکستانی ایک زندہ بم ہے اور اس کے عزم و ہمت کا کوئی مقابلہ نہیں ہے لیکن دنیا کو دکھانے کے لیے وہ آج اپنے بازوؤں میں ایک جدید طاقت بھی رکھتا ہے جس سے دنیا ڈرتی ہے اور اس کے دشمن اب اس کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتے۔ اس پر برصغیر میں آج پاکستان ایک طاقت ہے اور ایسی طاقت جو اپنی حفاظت کرنا جانتی ہے۔ چنانچہ اس کے دشمنوں کو آج کے پاکستان کے وجود کا احساس ہے کہ وہ اب کسی تیسری دنیا کا ایک پسماندہ ملک نہیں ہے بلکہ اس جدید دنیا کا ایک خود مختار ملک ہے جو اپنی سلامتی کے تمام ذرایع سے مسلح ہے۔
میں پاکستان کی اس طاقت کا ذکر ایک بار پھر اس لیے کرنے پر مجبور ہوں کہ ان دنوں پاکستان کے پرانے دشمنوں کو پاکستان پھر سے یاد آنا شروع ہو گیا ہے اور وہ کسی ایسی غلط فہمی میں دکھائی دیتے ہیں جو ان کی پاکستان دشمنی میں ان کی معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ پاکستان دشمنوں کو اس ملک سے دشمنی کے مروڑ اٹھتے رہتے ہیں لیکن الحمد للہ قدرت نے اس ملک کو اتنی طاقت عطا کر دی ہے جو اس کی حفاظت کے لیے کافی ہے اور اس کے دشمنوںکے ناپاک عزائم کے لیے بھی۔ پاکستان کی ایٹم بم سے بھی بڑی طاقت اس کی سپاہ ہے جس کا کوئی جواب نہیں اور اس ملک کے عوام اور اس کی فوج اس کی سلامتی کی ضمانت بنی رہے گی۔ اب تک پاکستان اپنے عوام کی طاقت پر ہی زندہ رہا ہے دشمنوں کے ناپاک ارادوں کے باوجود۔