فورٹ منرو زیادتی کیس معطل ہونے والے 11 اہلکار بحال
تین ملازمین جیل میں ہیں، عدالتی فیصلہ ہونے کے بعد محکمانہ کارروائی بھی ہوگی
فورٹ منرو اجتماعی زیادتی کیس میں معطل کیے گئے ایس ایچ او سمیت 14 میں سے 11 اہلکاروں کو ایڈمنسٹریٹو بنیادوں پر بحال کردیا گیا ہے جبکہ ان کے خلاف شوکاز نوٹس اور دیگر الزامات کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔ یہ بات کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس طارق علی بسرا نے ایکسپریس کو بتائی۔
انھوں نے کہا کہ بارڈر ملٹری پولیس کی نفری کی کمی کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے اور اس سلسلے میں قبائلی عمائدین نے ڈی سی او ڈیرہ غازیخان سے بھی ملاقات کی تھی اور ان سے باقی 11 ملازمین جو تھانہ میں موجود نہیں تھے اور زیادتی میں ملوث نہیں، ان کی بحالی کی درخواست کی تھی جس کے بعد سینئر کمانڈنٹ، ڈی سی او کی مشاورت سے 11 ملازمین کو بحال کرکے لائن حاضر کیا گیا ہے۔
ان کی تعیناتی اور شوکاز کا فیصلہ بھی جلد کیا جائیگا جبکہ باقی3 ملازمین امجد علی نوید اور ظفر جیل میں ہیں، ان کا عدالت سے فیصلہ ہونے کے بعد محکمانہ فیصلہ کیا جائے گا۔ ادھر لڑکیوں کے وکیل بہرام بزدار ایڈووکیٹ نے اس بحالی کو سیاسی دبائو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے ان ملازمین کو بحال کرا کر سیاسی فائدہ حاصل کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بارڈر ملٹری پولیس کی نفری کی کمی کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے اور اس سلسلے میں قبائلی عمائدین نے ڈی سی او ڈیرہ غازیخان سے بھی ملاقات کی تھی اور ان سے باقی 11 ملازمین جو تھانہ میں موجود نہیں تھے اور زیادتی میں ملوث نہیں، ان کی بحالی کی درخواست کی تھی جس کے بعد سینئر کمانڈنٹ، ڈی سی او کی مشاورت سے 11 ملازمین کو بحال کرکے لائن حاضر کیا گیا ہے۔
ان کی تعیناتی اور شوکاز کا فیصلہ بھی جلد کیا جائیگا جبکہ باقی3 ملازمین امجد علی نوید اور ظفر جیل میں ہیں، ان کا عدالت سے فیصلہ ہونے کے بعد محکمانہ فیصلہ کیا جائے گا۔ ادھر لڑکیوں کے وکیل بہرام بزدار ایڈووکیٹ نے اس بحالی کو سیاسی دبائو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے ان ملازمین کو بحال کرا کر سیاسی فائدہ حاصل کیا ہے۔