بدین کی شوگر ملیں ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن گئیں
چمنیوں سے نکلنے والا دھواں اور فضلے کے اخراج سے کینسر جیسی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ
ضلع بدین کی پانچوں شوگر ملوں سے خارج ہونے والے دھوئیں اور فضلے سے آنکھوں کی بیماریاں، جلدی امراض اور کینسر جیسی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ۔
تفصیلات کے مطابق بدین کے 5 شوگر ملز جو لاکھوں لوگوں کو روزگار دینے کے علاوہ ملک میں چینی کی دستیابی اور پاکستان کی معشیت میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ ان شوگر ملوں کے لگنے سے بدین کے 5 شہروں نے معاشی طور پر کافی ترقی ہے۔ ان ملوں میں باوانی شوگر مل تلہار، آرمی شوگر مل بدین، پنگریو شوگر مل، کڈھن شوگر مل اور کھوسکی شوگر مل شامل ہیں۔
تاہم شوگر ملوں نے جہاں لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کیا وہیں ان کی چمنیوں سے نکلنے والا دھواں اور فضلہ انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوا ہے۔ تلہار سول اسپتال کے میڈیکل آفیسر کے مطابق شوگر ملوں سے نکلنے والے دھوئیں سے سانس اور آنکھوں کے امراض میں اضافہ ہوا ہے، ملز کا ہزاروں ٹن فضلہ جسے روڈوں کے کنارے پھینک دیا جاتا ہے جس میں خطرناک کیمیکل ہوتا ہے اور سورج کی دھوپ سے اس میں آگ بھڑکتی رہتی ہے اور اس سے کسی بھی وقت آگ لگنے کا خطرہ رہتا ہے اور اگر یہ فضلہ پینے کے پانی میں مل جائے تو اس کی وجہ سے کینسر کا مرض بھی ہوسکتا ہے۔
ضلع بدین کے عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت پانچوں شوگر ملوں کی انتظامیہ کو ہدایت جاری کرے کہ وہ ملوں کا فضلہ روڈوں کے کنارے پھینکنے کے بجائے اسے درست طریقے سے ٹھکانے لگائیں تاکہ ماحولیاتی آلودگی اور مختلف بیماریوں سے بچا جاسکے۔
تفصیلات کے مطابق بدین کے 5 شوگر ملز جو لاکھوں لوگوں کو روزگار دینے کے علاوہ ملک میں چینی کی دستیابی اور پاکستان کی معشیت میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ ان شوگر ملوں کے لگنے سے بدین کے 5 شہروں نے معاشی طور پر کافی ترقی ہے۔ ان ملوں میں باوانی شوگر مل تلہار، آرمی شوگر مل بدین، پنگریو شوگر مل، کڈھن شوگر مل اور کھوسکی شوگر مل شامل ہیں۔
تاہم شوگر ملوں نے جہاں لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کیا وہیں ان کی چمنیوں سے نکلنے والا دھواں اور فضلہ انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوا ہے۔ تلہار سول اسپتال کے میڈیکل آفیسر کے مطابق شوگر ملوں سے نکلنے والے دھوئیں سے سانس اور آنکھوں کے امراض میں اضافہ ہوا ہے، ملز کا ہزاروں ٹن فضلہ جسے روڈوں کے کنارے پھینک دیا جاتا ہے جس میں خطرناک کیمیکل ہوتا ہے اور سورج کی دھوپ سے اس میں آگ بھڑکتی رہتی ہے اور اس سے کسی بھی وقت آگ لگنے کا خطرہ رہتا ہے اور اگر یہ فضلہ پینے کے پانی میں مل جائے تو اس کی وجہ سے کینسر کا مرض بھی ہوسکتا ہے۔
ضلع بدین کے عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت پانچوں شوگر ملوں کی انتظامیہ کو ہدایت جاری کرے کہ وہ ملوں کا فضلہ روڈوں کے کنارے پھینکنے کے بجائے اسے درست طریقے سے ٹھکانے لگائیں تاکہ ماحولیاتی آلودگی اور مختلف بیماریوں سے بچا جاسکے۔