85 اربر وپے کی اضافی ٹیکس وصولیوں کے لئے پلان تیار

لانگ مارچ کے باعث آئی ایم ایف سے مذاکرات ایک روزکیلیے ملتوی،آج سے 22تاریخ تک اجلاس میںایف بی آرکے ریونیو...

وصولیوں کیلیے ٹیکس چھوٹ ورعایتیں واپس، بقایاجات ریکوری، انتظامی و دیگر اقدامات تجویز کیے، نئے پروگرام کا انحصارفنڈ کے اقتصادی صحت سے مطمئن ہونے پر ہے، ذرائع فوٹو: فائل

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان ہونے والے پالیسی سطح کے مذاکرات بھی لانگ مارچ کی نذر ہوگئے اورگزشتہ روز مذاکرات ملتوی کردیے گئے۔

تاہم آئی ایم ایف کا جائزہ مشن منگل سے شروع ہونے والے مذاکرات میں ایف بی آر کے فراہم کردہ ریونیو جنریشن پلان کے مسودے کا جائزہ لے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ لانگ مارچ کے باعث پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان پیر کو پالیسی سطح کے مذاکرات شروع نہیں ہوسکے، توقع ہے کہ یہ مذاکرات منگل سے شروع ہونگے اور 22 جنوری تک جاری رہیں گے۔

جن میں ٹیکس وصولیوں سمیت دیگر تمام معاشی اہداف اور اصلاحات کے حوالے سے معاملات طے کیے جائیں گے اور اس کے بعد اگر آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کی اقتصادی صحت کو اطمینان بخش قرار دیا جاتا ہے تو نئے پروگرام کے بارے میں پاکستان کی طرف سے باضابطہ درخواست دی جائے گی تاہم امکان ہے کہ نئی حکومت آئی ایم ایف سے رجوع کرے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی طرف سے آئی ایم ایف کو فراہم کردہ وفاقی بجٹ 2013-14 سے پہلے ٹیکس وصولیاں بڑھانے کیلیے تیار کردہ ریونیو جنریشن پلان کے مسودہ میں بتایا گیا ہے کہ بجٹ سے پہلے ریونیو جنریشن پلان کے تحت 85 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کیا جائیگا، 5 شعبوں میں ٹیکسیشن کے حوالے سے اقدام کیے جائیں گے۔




جن میں پہلے نمبر پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح بڑھائی جائے گی جبکہ دوسرے نمبر پر انکم ٹیکس آرڈیننس کے دوسرے شیڈول کے تحت دی جانے والی انکم ٹیکس ایگزمشن میں سے وہ تمام چھوٹ ختم کردی جائیں گے جن کو ایس آر اوز کے ذریعے ختم کرنے کا اختیار ایف بی آر کو حاصل ہوگا تاہم ایسی چھوٹ جنہیں ختم کرنے کیلیے پارلیمنٹ کی منظوری کی ضرورت ہے کو مرحلہ وار پارلیمنٹ کی منظوری سے ختم کیا جائیگا اور پہلے مرحلے میں ان میں سے کچھ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ختم کردی جائیں گی۔

ریونیوجنریشن پلان کے مطابق تیسرے نمبر پر ایس آر اوز کے ذریعے جن اشیا پر رعایتی شرح سے سیلز ٹیکس عائد کیا ہوگا وہ تمام ایس آر اوز واپس لے لیے جائیں گے جس سے رعایتیں ختم ہو جائیں گی، چوتھے نمبر پر کسٹمز چھوٹ اور رعایت کو ختم کیا جائیگا، اس کیلیے ایس آر اوز کے ذریعے جن اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی کی رعایت دی گئی ہے وہ ایس آر اوز بھی واپس لیے جائیں گے جبکہ کسٹمز ٹیرف کے حوالے سے پائی جانے والی تفریق دور کی جائے گی۔

پانچویں نمبر پر ٹیکسٹائل، لیدر اور گارمنٹس سمیت 5 برآمدی شعبوں کی تیار کردہ اشیا کی مقامی مارکیٹ میں سپلائی پر زیرو سیلز ٹیکس سہولت ختم کردی جائے گی، ان اقدامات سے ایف بی آر کو 25 سے 26 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا، اس کے علاوہ انتظامی اقدامات، بقایا جات کی ریکوری ودیگر اقدامات کے ذریعے 60 ارب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو حاصل کیا جائیگا، اس طرح ٹیکس اور انتظامی اقدامات کے ذریعے 85 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوسکے گا۔
Load Next Story